News
 
 آج کی دنیا ایک تہذیبی تصادم کا سامنا کر رہی ہے — ایک طرف ایران کو خطرہ قرار دیا جاتا ہے، اور دوسری طرف وہ آزاد دنیا جو خود جنگ و تباہی کی پالیسی پر گامزن ہے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ موجودہ صورتحال کی بنیاد اسرائیلی وزیراعظم نتنیاہو نے رکھی، جو غزہ میں قتل عام اور نسل کشی سے توجہ ہٹانے کے لیے ایران کو اکسا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق 41,000 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 15,000 بچے اور 10,000 خواتین شامل ہیں۔ اسرائیل بیک وقت نسل کشی، نسلی تطہیر، اور اجتماعی سزا جیسے جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے، جبکہ شمالی غزہ میں 7 لاکھ افراد، جن میں 3.5 لاکھ بچے شامل ہیں، قحط کا شکار ہیں۔ یہ ظلم آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دے کر چھپایا جا رہا ہے، جبکہ اصل دہشت گردی قبضہ، قتلِ عام اور نسل کشی ہے۔
 
 اسرائیل نے ابھی ایران کے نمبر ون سرکاری ٹی وی چینل پر براہِ راست نشریات کے دوران بمباری کی ہے۔ جی ہاں، وہ شہید ہو چکے ہیں۔ یہ سب لائیو ہوا، اور کئی صحافیوں پر حملہ کیا گیا۔ میں نے اپنی زندگی میں ایسا منظر کبھی نہیں دیکھا — ایک ٹی وی اسٹیشن کو پوری دنیا کے سامنے، لائیو نشریات کے دوران بمباری کا نشانہ بنایا گیا۔ اب ہر کوئی صہیونیت کا اصل چہرہ دیکھ سکتا ہے۔ ذرا ایک لمحہ رک کر سوچیں — کیا امریکا کبھی یہ برداشت کرے گا کہ فاکس نیوز کے ہیڈکوارٹر پر لائیو نشریات کے دوران کسی غیر ملکی طاقت کی جانب سے بمباری ہو؟ کیا برطانیہ کبھی یہ گوارا کرے گا کہ بی بی سی پر لائیو نشریات کے دوران غیر ملکی حملہ ہو؟ تو ایران بھی مختلف نہیں ہے۔ وہ ایک خودمختار، آزاد ملک ہے، اور وہ بھی یہ سب برداشت نہیں کرے گا۔ مجھے یقین نہیں آ رہا کہ یہ سب حقیقت میں ہو رہا ہے۔ شہداء کو سلام ہو! اور مجھے یہ کہنا پڑے گا کہ زینب (اینکر) اس وقت دنیا کی سب سے بہادر عورت ہیں۔ وہ دوبارہ نشریات پر واپس آ چکی ہیں اور ایک بار پھر رپورٹنگ کر رہی ہیں۔ اگر آپ عمارت کے باہر کی تصاویر دیکھیں، تو آپ کو نظر آئے گا کہ ہیڈکوارٹر کے کئی حصے آگ کی لپیٹ میں ہیں۔ یہ کوئی بہت ب
 
 واحد ملک جو ایران کی کھلم کھلا حمایت کر رہا ہے، وہ پاکستان ہے۔ پاکستان کے وزیرِ اعظم سے لے کر وزیرِ دفاع تک، پارلیمنٹ اور سینیٹ میں ایران کی مکمل حمایت کی گئی، اور بین الاقوامی محافل میں بھی پاکستان نے ایران کا ساتھ دیا۔ اسی طرح پاکستانی عوام نے بھی سڑکوں پر نکل کر ایران اور ایرانی عوام کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کیا۔ البتہ، ان خبروں کے درمیان کچھ ایسی خبریں بھی منظرِ عام پر آئیں جو پاکستان کی طرف سے تصدیق شدہ نہیں تھیں۔ ان میں ایک خبر پاکستان کی طرف سے ایران کو میزائل فراہم کرنے کی تھی، جس کی تردید کر دی گئی۔ گزشتہ رات یہ بات بھی کہی گئی کہ اگر اسرائیل نے ایٹمی ہتھیار استعمال کیے تو پاکستان ایران کا ساتھ دیتے ہوئے اسرائیل پر حملہ کرے گا— یہ خبر بھی مسترد کر دی گئی۔ البتہ پاکستان کے وزیر دفاع نے یہ واضح کیا کہ ایران نے تاحال ہم سے کسی قسم کی مدد کی درخواست نہیں کی، لیکن اگر وہ مدد مانگیں گے تو ہم ضرور تعاون کریں گے اور ان کی مدد کریں گے۔ مجموعی طور پر، پاکستان کی حکومت اور عوام ایران کی حمایت کر رہے ہیں، اور ہم دعا گو ہیں کہ یہ معاملہ جلد از جلد بخیر و خوبی ختم ہو، اور ایران اس جنگ میں کامیاب و سربلند ہو کر
 
  
  
  
 