یونیورسٹی آف پیٹرولیم انڈسٹری
ایران کے پاس تیل اور گیس کے بہت بڑے ذخائر موجود ہونے کی وجہ سے اس یونیورسٹی کا تیل اور گیس کی صنعت کے مختلف شعبوں کے لیے ایک اعلیٰ تعلیمی مرکز کے طور پر ہونا بہت ناگزیر ہے۔ چنانچہ ایران ایک تیل کی دولت سے مالا مال ملک ہے اور تیل اور گیس کے وسائل کے لحاظ سے اس کا شمار دنیا کے سرفہرست ممالک میں ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے ایران کی تیل کی صنعت میں ماہر افراد کی ضرورت ہے، لہذا تیل کے وسائل کے بہتر استعمال کے لیے ٹیکنیکل اور خصوصی فنی علم میں اضافے کی غرض سے "یونیورسٹی آف پیٹرولیم انڈسٹری " قائم کی گئی ہے۔ یہ یونیورسٹی ایرانی نیشنل آئل کمپنی کے زیر انتظام ہے۔
یونیورسٹی آف پیٹرولیم انڈسٹری کی تاریخ
ایران کے پہلے تیل کے کنویں کی کھدائی، جسے مغربی ایشیا کا تیل کا پہلا کنواں بھی سمجھا جاتا ہے، 1907ء میں صوبہ خوزستان کے شہر مسجد سلیمان میں شروع ہوئی۔ یہ کنواں 26 مئی 1908ء کو ایران کی تاریخ میں ایک نئے باب کا آغاز کرنے کے لیے تیل کی ترسیل تک پہنچا۔ اس واقعہ کے تقریباً تیس سال بعد 1939ء میں یونیورسٹی آف پیٹرولیم انڈسٹری کا قیام عمل میں آیا تاکہ افرادی قوت کی تحقیق اور تربیت کے سلسلے میں اس نوزائیدہ صنعت کی مدد کی جا سکے۔ پہلے تو اس یونیورسٹی کو "ٹیکنیکل کالج آف پیٹرولیم انڈسٹری" کہا جاتا رہا، لیکن 1958 ء سے اس کو "یونیورسٹی آف پیٹرولیم انڈسٹری" کا نام دے دیا گیا۔ پہلے اس یونیورسٹی میں طلباء کا داخلہ 1979ء تک آبادان (جنوبی ایران کے صوبہ خوزستان کے ایک شہر میں) میں کیا جاتا تھا، لیکن ایران پر عراقی فوج کے حملے کی وجہ سے اس کی سرگرمیاں تھوڑے عرصے کے لیے روک دی گئیں تھیں۔ آخر کار سرگرمیوں کو وسعت دینے اور طلباء کی تعداد میں اضافے کے بعد اس اعلیٰ تعلیمی مرکز کو 1989ء میں یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا اور دو سال بعد ہی آبادان میں دوبارہ ایک کالج قائم کیا گیا۔
یونیورسٹی آف پیٹرولیم انڈسٹری سے وابستہ کالجز
آجکل آبادان پیٹرولیم انڈسٹری کالج کو یونیورسٹی آف پیٹرولیم انڈسٹری کے چار کالجز میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس یونیورسٹی کے دیگر تین کالجز فی الحال ایران کے شہر اہواز (جنوبی ایران)، تہران اور محمود آباد (شمالی ایران) میں واقع ہیں۔ تہران پیٹرولیم انڈسٹری کالج ایران کی تیل کی صنعت کو قومیائے جانے کے سات سال بعد 1957ء میں قائم ہوا۔ 1971 ء میں اس تعلیمی ادارے کا نام " سکول آف اکاؤنٹنگ اینڈ فنانشل سائنسز" اور 1974ء میں "کالج آف اکاؤنٹنگ اینڈ فنانشل سائنسز آف پیٹرولیم انڈسٹری " رکھ دیا گیا، لیکن آج اسے نیشنل ایرانی آئل کمپنی کے" کالج آف اکاؤنٹنگ اینڈ فنانشل سائنسز آف پیٹرولیم انڈسٹری " کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اسی طرح محمود آباد میرین سائنس کالج بھی ایران کا پہلا میرین سائنس ایجوکیشن سینٹر ہے جس نے 1985 ء میں پٹرولیم کے شعبہ میں تعلیمی کام کرنا شروع کیا۔ اس کالج کا بنیادی مقصد سمندر میں جانے والے بحری جہازوں پر خصوصی اہلکاروں کو تربیت دینا ہے۔ لیکن چونکہ ان لوگوں کا عموماً ایران کی نیشنل یٹرولیم ٹینکر کمپنی اور اسلامی جمہوریہ ایران کی شپنگ کمپنی کے ساتھ بھی کام رہتا ہے۔ لہذا اس کالج میں چار تدریسی شعبے "نیویگیشن"، "انرجی انجینئرنگ"، "میرین انجینئرنگ" اور "بیسک سائنسز اینڈ لینگویجز" کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ یہ یونیورسٹی عالمی شہرت یافتہ تحقیقی مراکز کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کو اپنی طاقت کا سرچشمہ سمجھتی ہے۔ اس کے علاوہ طلباء کو تعلیم کے لیے مناسب تعلیمی سہولیات کی فراہمی، ایران کے تحقیقی اور انتظامی مراکز کی طرف فارغ التحصیل افراد کو راغب کرنے کا امکان اور تدریسی کورسز کے لیے غیر ملکی زبانوں کا استعمال ان فوائد میں سے اہم فوائد ہیں جو طلباء کو اس یونیورسٹی میں پڑھنے کی صورت میں حاصل ہوتے ہیں۔
گریجویٹس کی مدد کے لیے مراکز
"پیٹرولیم انڈسٹری کے فیزیکل اثاثوں کی منیجمنٹ کے نظام کی ترقی کا مرکز" یونیورسٹی پیٹرولیم انڈسٹری کے مراکز میں سے ایک ہے جو ایران میں فیزیکل اثاثوں کی منیجمنٹ کے شعبے میں واحد فعال سائنسی حوالہ کے طور پر سرگرم ہے۔ مجلہ "پیٹروپام" کی خصوصی اشاعت بھی اسی مرکز کی نگرانی میں ہوتی ہے۔ یونیورسٹی آف پٹرولیم انڈسٹری میں ایک گروتھ سنٹر بھی فعال ہے۔ یہ مرکز ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں سرگرم اسٹارٹ اپ یونٹس کی شکل میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ یونٹس اور یونیورسٹی سے منسلک صنعتوں کی مدد کرتا ہے۔ اس مرکز میں جن یونٹس کو قبول کیا جاتا ہے ان کو تین سے پانچ سال تک سپورٹ کیا جاتا ہے تاکہ وہ یونیورسٹی کے محققین کی تحقیقی کامیابیوں کو آئیڈیا زکے استحکام اور بڑے پیمانے پر پیداوار کے مراحل سے گزرنے اور منافع تک پہنچنے کے لیے استعمال کر سکیں۔
نام | یونیورسٹی آف پیٹرولیم انڈسٹری |
ملک | ایران |
رابطہ | 06153153000 |
ویب سایٹ | https://www.put.ac.ir/ |