ارومیہ یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز
تاریخی لحاظ سے ارومیہ یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کو ایران کی قدیم ترین یونیورسٹی قرار دیا جا سکتا ہے، جو میڈیکل کے طلباء کو جدید انداز میں تربیت فراہم کرتی ہے۔ انیسویں صدی کے آخر میں ارومیہ میں پیدا ہونے والے ایک امریکی ڈاکٹر جوزف کاکرن نے اس شہر میں ایک میڈیکل کالج کی بنیاد رکھی۔ "ویسٹ منسٹر" کے نام سے مشہور ہونے والے اس کالج نے اپنا باقاعدہ کام 1878ء میں شروع کیا، لیکن 1905ء میں ڈاکٹر کاکرن کی اچانک موت سے اس ادارے کی فعالیت ختم ہو گئی۔ اس کالج کے 27 سال پر محیط آپریشنل پریڈ میں 26 ایرانی ڈاکٹرز یہاں سے فارغ التحصیل ہوئے۔ پھر 1965ء میں ارومیہ یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا اور اس کی میڈیکل فیکلٹی نے باضابطہ طور پر 1977ء میں 48 طلباء کے داخلہ کے ساتھ اپنا کام شروع کیا۔ یہ فیکلٹی بالآخر 1985ء میں میڈیکل اور پیرامیڈیکل یونیورسٹیوں کے علیحدگی کے قانون کی منظوری کے ساتھ ہی مستقل میڈیکل کالج بن گیا، جس نے بعد میں ارومیہ یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے طور پر ارتقاء حاصل کیا۔
ارومیہ یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کی تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیاں
ارومیہ یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز میں 4300 سے زیادہ طلباء اور 300 سے زیادہ فیکلٹی ممبران موجود ہیں نیز یونیورسٹی کے ذیلی سیٹ اپ کے طور پر چھ فیکلٹیز کام کرتی ہیں:
- فیکلٹی آف میڈیکل سائنسز
- فیکلٹی آف نرسنگ اینڈ مڈوائفری
- فیکلٹی آف ہیلتھ سائنسز
- فیکلٹی آف پیرا میڈیکل سائنسز
- فیکلٹی آف فارمیسی
- فیکلٹی آف ڈینٹل سٹڈیز
ارومیہ یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کا یہ باقاعدہ منظور شدہ مستقل کیمپس 2013ء میں پوسٹ گریجویٹ میڈیکل کورسز میں تعلیم حاصل کرنے میں دلچسپی رکھنے والے ایرانی اور غیر ایرانی طلباء کے لیے قائم کا گیا اور میاندوآب نرسنگ کالج، مہاآباد نرسنگ کالج، نقدہ نرسنگ کالج نیز بوکان اور سیلماس نرسنگ کالج بھی ارومیہ یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز سے ہی وابستہ تعلیمی ادارے ہیں۔ جن کے علاوہ سات تعلیمی اور علاج کے مراکز بھی اس یونیورسٹی کی نگرانی میں کام کرتے ہیں۔ تحقیقی پہلو کی نگاہ سے دیکھیں تو "کلینیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ " اور "سیلولر اینڈ مالیکیولر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ " جیسے دو تحقیقی ادارے بھی یونیورسٹی ہذا کے دو تحقیقی بازو ہیں۔ "کلینیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ" 2020ء میں قائم ہوا اور اس کی نگرانی میں پانچ تحقیقی مراکز کام کرتے ہیں۔ جبکہ "سیلولر اینڈ مالیکیولر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ " کی نگرانی میں بھی تین تحقیقی مراکز کام کر رہے ہیں۔ یہ تحقیقی ادارہ 2018ء میں قائم کیا گیا اور فی الحال ارومیہ یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کی مرکزی لیبارٹری کی عمارت میں واقع ہے۔ تازہ ترین تحقیق اور محققین کے ریسرچ نتائج کو شائع کرنے کے لیے چار سائنسی جرائد بھی شائع کیے جاتے ہیں:
- اپلائیڈ اور بیسک میڈیکل سائنسز میں تحقیق (Research in Applied and Basic Medical Sciences)
- ہیلتھ سائنس مانیٹر(Health Science Monitor)
- نرسنگ اور مڈوائفری (Nursing and Midwifery)
- میڈیکل سائنس کا مطالعہ(Medical science studies)
اسی طرح "سٹوڈنٹ ریسرچ" کے نام سے ایک کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے، جو 1993ء میں قائم ہوئی۔ یہ کمیٹی یونیورسٹی کے طلباء میں تحقیق کے کلچر کو فروغ دینے اور اسے بہتر بنانے کی کوشش کرتی ہے۔ یہ کمیٹی ہر فیکلٹی میں الگ سے کام کرتی ہے۔ چنانچہ اخلاقیات پر مبنی میڈیکل تحقیق کو فروغ دینا، اساتذہ اور طلباء کے درمیان سائنسی تعامل، نئے آئیڈیاز کا اکٹھا کرنا اور سائنسی پروڈکشنز کے معیار کو بہتر بنانا اس کمیٹی کے اہم مقاصد میں شامل ہے۔ ارومیہ یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کی "سٹوڈنٹ ریسرچ" کمیٹی کا "میڈیکل ریسرچ فیسٹیول" میں طلباء کی تحقیققات میں اعلیٰ مقام حاصل کرنا اور اس شعبے سے متعلق دیگر کامیابیاں بھی اسکے اہم مقاصد میں شامل ہیں۔
یونیورسٹی کی بین الاقوامی سرگرمیاں
ارومیہ یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کی بین الاقوامی سرگرمیوں کو مزید مربوط بنانے کے لیے "انٹرنیشنل ریلیشنز مینجمنٹ" کے نام سے ایک یونٹ بھی قائم کیا گیا ہے۔ اس یونٹ کی سرگرمیوں میں مختلف ممالک کے تحقیقی اداروں کے ساتھ میمورنڈم کا انعقاد، غیر ایرانی طلبہ کو قونصلر اور رہائش کی خدمات فراہم کرنا، یونیورسٹی کے ان شعبوں اور انکی شرائط کا اعلان کرنا جن میں غیر ایرانی طلبہ کو قبول کرنے کی صلاحیت ہے، نیز مطالعہ کے مواقع کی منصوبہ بندی، بین الاقوامی سیمینار اور کانفرنسز کا انعقاد، اس کے اہم مقاصد میں شامل ہیں۔ ارومیہ یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے حکام کے مطابق، غیر ملکی طلباء کو داخل کرنے کی صلاحیت اور سہولیات میں اضافہ اس یونیورسٹی کے مقاصد میں سے ایک ہے، جس مقصد کو 2025ء میں ہر حالت میں پورا کیا جائے گا۔
نام | ارومیہ یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز |
ملک | ایران |
قسم | حکومتی |
طلباء کی کل تعداد | 4300 |
رابطہ | 04432234897 |
ویب سایٹ | http://umsu.ac.ir/ |