آغا بزرگ تہرانی
محمد محسن بن علی منزوی تہرانی، جنہیں آغا بزرگ تہرانی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک شیعہ فقیہ اور ماہر کتاب تھے،جو تہران میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد اور دادا اسی شہر کے علماء میں سے ایک تھے اور ان کے پردادا حاج محسن ایک تاجر تھے جنہوں نے منوچہرخان معتمد الدولہ گرجی کی مدد سے ایران میں پہلا پرنٹنگ ہاؤس قائم کیا۔ آغا بزرگ نے اپنی ابتدائی تعلیم تہران کے دھنگی، پامنار اور فخریہ (مروی) جیسے اسکولوں سے مکمل کی جس کے بعد آپ نے ادب، فقہ، علم اصول اور علم منطق جیسے علوم سیکھے اور خطاطی اور نستعلیق کے اصول بھی سیکھے۔ آپ 1897ء (1315ھ) میں نجف گئے اور حاج مرزا حسین محدث نوری سے علم حدیث کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے علاوہ آخوند خراسانی، سید محمد کاظم یزدی، شریعت اصفہانی اور مرزا محمد تقی شیرازی جیسے عظیم علماء کے دروس میں شرکت کی فقہ و اصول پڑھ کر اجتہاد کے درجے تک پہنچے۔
آغا بزرگ تہرانی کی سب سے بڑی خدمت: "الذریعہ الی تصانیف الشیعہ"
محمد محسن بن علی منزوی تہرانی سنہ 1329 ہجری قمری میں کاظمین گئے تاکہ 26 جلدوں پر مبنی شیعہ کتابیات کے سب سے بڑے انسائیکلو پیڈیا " الذریعہ الی تصانیف الشیعہ" کی تالیف کے مقدمات فراہم کیے جا سکیں۔ "الذریعہ" شیعہ علمی آثار کے بارے میں ایک بہت بڑی ریفرنس کتاب ہے۔ اس علمی اثر میں فارسی، عربی، ترکی، اردو اور گجراتی زبانوں سمیت مختلف موضوعات پر تصنیف، تالیف اور ترجمہ شدہ پنتیس ہزار پانچ سو دس (35510) کتابوں کا تعارف کرایا گیا ہے۔ آغا بزرگ تہرانی نے نجف میں "الذاریہ فھرست" کی تیاری کی غرض سے "مطبع السعادہ" کے نام سے ایک پرنٹنگ ہاؤس بھی کھولا، لیکن عراقی حکومت نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا۔ آپ نے "الذریہ" کو مکمل کرنے کے لیے بہت سے ممالک کا سفر بھی کیا اور عراق، ایران، شام، فلسطین، مصر اور حجاز کی اکثر پبلک لائبریریوں اور بہت سی نجی لائبریریوں کا بهی وزٹ کیا۔ 26 جلدوں پر مشتمل یہ مجموعہ حروف تہجی کے اعتبار سے گیارہ ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔ اس مجموعے کو مرتب کرنے میں آغا بزرگ تہرانی نے شیعوں کی سابقہ فہرست سازی کے پہلے ماخذ مثلاً شیخ طوسی کی فہرست، نجاشی کی فہرست اور دیگر علماء کی فہرستوں کا استعمال کیا ہے۔ ان ذرائع کے علاوہ آپ نے مختلف کتب خانوں کی فہرستوں سے بھی استفادہ کیا ہے اور بعض اوقات ان مطبوعہ اور تحریری علمی آثار کا بھی حوالہ دیا ہے جن کا آپ نے مشاہدہ یا مطالعہ کیا یا پھر جو کچھ آپ نے معتبر لوگوں سے سنا۔
آغا بزرگ تہرانی کی دوسری اہم ترین تصنیف: " طبقات اعلام الشیعہ"
کتاب "طبقات اعلام الشیعہ"، تقریباً 20 جلدوں پر مشتمل ایک انسائیکلوپیڈیا ہے جس میں چوتھی صدی سے چودہویں 14 صدی قمری تک کے شیعہ بزرگوں کی زندگیوں اور علمی آثار کو بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے عظیم شیعہ علماء کی سوانح عمری کے ساتھ ساتھ ان میں سے ہر ایک کی تاریخ کو بھی جمع کیا ہے اور اسے امام زمان علیہ السلام کی عدم موجودگی کی صدیوں کی تعداد کے مطابق گیارہ حصوں میں تقسیم کیا ہے اور ہر حصے کو چوتھی سے چودہویں صدی کی ایک صدی میں تقسیم کیا ہے۔ آپ کی دیگر تصانیف میں سے "مصفی المقال فی مصنفی علم الرجال"، "هدیہ الرازی الی المجدد شیرازی"، "النقد اللطیف فی نفی التحریف عن القرآن الشریف"، "توضیح الرشاد فی تاریخ حصرالاجتہاد"، "المشیخہ"، "ضیاء المفازات فی طریق مشایخ الاجازات" اور "مستدرک کشف الظنون" قابل ذکر ہیں۔
نام | آغا بزرگ تہرانی |
ملک | ایران |
عرفیت | صاحب الذریعہ |
تصنیف کا سال | بیسویں صدی عیسوی |
الذریعہ الی تصانیف الشیعہ طبقات اعلام الشیعہ مصفی المقال فی مصنفی علم الرجال هدیه الرازی الی المجدد شیرازی مستدرک کشف الظنون |