• Jul 10 2023 - 12:19
  • 152
  • مطالعہ کی مدت : 7 minute(s)

خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران لاہور کے زیر اہتمام "کچھ ممالک کی جانب سے اسلامی مقدسات کی بے حرمتی کو معمول بنانے کی بنیاد کا تجزیہ" کے زیر عنوان ویبینار

" اسلامی جمہوریہ ایران کا ہمیشہ سے اسلامی اہداف اور معاملات میں ایک اہم کردار رہا ہے اور گستاخانان رسول یا اسلام خلاف طرح طرح کی سازشیں اور ہتھکنڈےاختیار کرنے والوں کےخلاف بھی ہمیشہ ایک بڑا ٹھوس اور واضح موقف اختیار کیا ہے." مقررین

لاہور(۰۹ جولائی ۲۳ء) حال ہی میں سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم کی مسجد کے باہر عید الاضحیٰ کے روز قرآن پاک کو نذرآتش کرنے کے گستاخانہ واقعہ کی پیش نظر، خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران لاہور  "کچھ ممالک کی جانب سے اسلامی مقدسات کی بے حرمتی کو معمول بنانے کی بنیاد کا تجزیہ" کے زیر عنوان، آنلائن مذمتی نشست کا اہتمام کیا. اس آنلائن مذمتی نشست میں لاہور میں ایران کے قونصل جنرل، محترم جناب مہران موحدفر؛ خانہ فرہنگ ایران لاہور کے ڈائریکٹر جنرل، محترم جناب جعفر روناس؛ چیئرمین پاکستان علماء کونسل، محترم جناب مولانا طاہر اشرفی؛ مکہ سعودی عرب سے سربراہ ادارہ منہاج الحسین لاہور، محترم جناب ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر؛ باجوڑ سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان، محترم جناب لیاقت بلوچ؛ امریکہ سے ریورنڈ نولکھا پریسبیٹیرین چرچ، محترم جناب پادری ڈاکٹر مجید ایبل؛ صدر متحدہ جمعیت اہل حدیث پاکستان اور چیئرمین البدر فاؤنڈیشن پاکستان، محترم جناب علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری؛ پرنسپل جامعہ نعیمیہ لاہور اور چیئرمین متحدہ علماء بورڈ پاکستان، محترم جناب علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی؛  پاکستان کے نامور کالم نگار صحافی،سیاسی  تجزیہ کار اور چیف ایڈیٹر روزنامہ پاکستان، محترم جناب مجیب الرحمن شامی؛ اور  انگلینڈ میں مقیم ماہر معاشیات، براڈکاسٹر اور سیاسی تجزیہ کار، محترم جناب شبیر رضوی نے بطور اسپیکرز شرکت کی.اس آنلائن نشست میں مقر رین نے حال ہی میں سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم کی مسجد کے باہر عید الاضحیٰ کے روز قرآن پاک کو نذرآتش کرنے کے گستاخانہ اور گھناؤنے عمل کی شدید مذمت کی اور امت مسلمہ کو متحد ہوکر آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا.

قونصل جنرل اسلامی جمہوریہ ایران لاہور مہران موحد فر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  "آزادی اظہار کے حق اور اس حق کے احترام کے بہانے ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے عقائد کی توہین کسی بھی صورت درست نہیں ہے.اسلام اور عیسائیت الہی مذاہب ہیں اور جو لوگ قرآن پر حملہ کرتے ہیں وہ دراصل عیسائیت پر حملہ کر رہے ہیں کیونکہ اسلام اور عیسائیت کی اصل الہی ہے." 
 
چیئرمین پاکستان علماء کونسل، محترم جناب مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ " اس بار جو توہین قرآن پاک ہوئی ہے وہ حکومتی سرپرستی میں ہوئی ہے. اس حادثے پر جو ردعمل اسلامی ممالک نے دکھایا ہے اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی. مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ " اس طرح کے سانحا سے بچنے کے لیۓ اگر تمام اسلامی ممالک مشترکہ طور پر تنظیم تعاون اسلامی(او آئ سی) کے پلیٹ فارم سے فیصلہ سازی کرے تو اس کے بہترین نتائج برآمد ہونگے."
 
 

چیف ایڈیٹر روزنامہ پاکستان، محترم جناب مجیب الرحمن شامی کا کہنا تھا کہ " تمام اسلامی ممالک کو اجتماعی طور پر اسلامی مقدسات کی بے حرمتی کے اس تقویت پاتے عام رواج کے سد باب کے لیۓ متحد ہوکر ایک مشترکہ موقف اپنانا چاہیے کہ جو ممالک اس عمل کی پشت پناہی کریں ان کے ساتھ کیسا رویہ رکھنا چاہیے."

چیئرمین متحدہ علماء بورڈ پاکستان، محترم جناب علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا کہ "ہم تمام اسلامی ممالک کو مل کر تنظیم تعاون اسلامی میں ایک قرارداد پیش کرنی چاہیۓ کہ جو ملک بھی ایسا شرمناک رویہ اپناۓ گا اس کے ساتھ تمام اسلامی ممالک کی جانب سے آیک ہے پالیسی اختیار کی جاۓ گی."

سربراہ ادارہ منہاج الحسین لاہور، محترم جناب ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر نے کہا کہ :"اسلام دشمنوں کا حقیقی خوف قرآن پاک کی تعلیمات کا اثر ہے، کیونکہ کوئی بھی غیر متعصب شخص جب قرآن کا مطالعہ کرتا ہے تو اس کی تعلیمات سے متاثر ہوۓ بغیر نہیں رہ سکتا.  یہ بہترین موقع ہے کہ بین الاقوامی تنظیمیوں پر تمام آسمانی کتابوں کے تقدس کی حفاظت کے حوالے سے منظم قانون سازی کے لیۓ دباؤ ڈالا جاۓ.ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر نے مسلمانوں کو بھی تاکید کرتے ہوۓ مزید کہا کہ " آگر دشمن ہمیں قرآن سے دور کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں تعلیمات قرآن کو اور خوش اسلوبی سے اپنانا چاہیۓ تاکہ وہ اپنی گھناؤنی سازش میں ناکام ہو سکے."

 

خانہ فرہنگ قونصلیٹ جنرل اسلامی جمہوریہ ایران لاہورکے ڈائریکٹر جنرل، محترم جناب جعفر روناس کا کہنا تھا کہ "عید الاضحیٰ کے موقع پر نماز ادا کرنے والے مسلمانوں کے سامنے قرآن پاک کی بے حرمتی اور سویڈن کے عدالتی نظام کی طرف سے اس عمل کی منظوری اور اس شہر کی پولیس کے تعاون نے ایک بار پھر ثقافتی سامراج کے تسلط پر دنیا کے غصے کو بھڑکایا."
 انہوں نے مزید کہا کہ " ثقافتی ارتقا کے برعکس جو ماضی میں تارکین وطن کا میزبان ثقافت میں ضم ہونے کو بقائے باہمی کی ضرورت سمجھتا تھا، آج بقائے باہمی کے لیے کثیر ثقافتی معاشروں کی تشکیل کی ضرورت ہے. مسلمان شہریوں کی ثقافتی اقدار کے تحفظ میں بعض مغربی حکومتوں کی ناکامی کثیر الثقافتی اصول کی ایک طرح سے بے احترامی اور شہریوں کے اس گروہ کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے."
 
نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان، محترم جناب لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ: " یہودیوں نے اپنی ہولوکاسٹ کے بارے میں قانون سازی کر لی ہے اور اسی طرح عیسائیوں نے بھی اپنی مقدسات کو محفوظ کر لیا ہے. اب تمام اسلامی ممالک کو بھی چاہیۓ کہ اقوام متحدہ میں قراداد پاس کرانے کے لیۓ کوششیں کرے. اس کے سبب اسلامی مقدسات کی توہین کے حوالے سے بھی قانون سازی عمل مین لائی جاۓ."
 
صدر متحدہ جمعیت اہل حدیث پاکستان، محترم جناب علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری کا کہنا تھا کہ " اسلامی مقدسات کی توہین کرنے والے شیطان کے پیروکار ہیں. ان کا کوئی مذہب نہیں. سویڈن مین ہوۓ اس گستاخانہ عمل کا ہونا ہم مسلمانوں کی اپنی کوتاهی ہے. اس سانحہ کے رونما ہونے کے بعد مسلمان ابھی جیسے متحد ہوکر جس شدت سے ردعمل دکھایا ہے یورپ کے کچھ ممالک اس حوالے سے قانون سازی کے بارے مین سوچ رہے ہیں. اہر ہم پہلے سے متحد ہوتے تو وہ ایسی جرات ہی نا کرتے."
 
ریورنڈ نولکھا پریسبیٹیرین چرچ، محترم جناب پادری ڈاکٹر مجید ایبل نے کہا کہ: " مسیحی برادری بھی اس واقعہ سے آزردہ ہے اور دو ٹوک الفاظ میں اس کی مذمت کرتی ہے. پاکستان میں تمام مسیحی رہنماؤں کا ماننا ہے کہ توہین مذہب کو آزادی اظہار راۓ سمجھنے والے لوگ شدید غلطی پر ہیں. مسیحی برادری بین الاقوامی سطح پر توہین مذہب کی روک تھام کے حوالے سے قانون سازی کی حمایت کرتی ہے." انھوں نے مزید کہا کہ " اسلامی مقدسات کی توہین کرنے والے کا کوئی مذھب نہیں."
 
انگلینڈ میں مقیم معروف سیاسی تجزیہ کار، محترم جناب شبیر رضوی کا کہنا تھا کہ: " گذشتہ چند دہائیوں سے اسلامی مقدسات کی بےحرمتی میں شدت آئی ہے، جبکہ اس کا آغاز چار سو سال قبل سے ہوا جب دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپینز کا غلبہ ہوا، اس وقت سے انھوں نے پوری دنیا پر اپنی ثقافت کو مسلط کرنے کا عملی آغاز کیا. وہ اس بات سے بہت اچھے سے واقف ہیں کہ مسلمانوں کو اگر ایک پرامن ماحول میسر آیا تو ماضی کی طرح دوبارہ پوری دنیا پر چھا جائیں گے.  یہی وجہ ہے کہ وہ مسلمانوں کے امن کو نشانہ بناتے اور ان پر حملہ کرتے ہیں، تاکہ مسلمان دوبارہ سے غالب نا آجائیں."
 
مقررین کا کہنا تھا کہ "ہم خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران لاہور کے بہت شکر گزار ہیں کہ اس بہت ہی اہم موضوع پر نشست کے اہتمام کیا تاکہ ہم حالات کی سنگینی کا جائزہ لے سکیں اور آئندہ کے لیۓ ایک لائحہ عمل تجویز کر سکیں. انھوں نے مزید کہا کہ " اسلامی جمہوریہ ایران کا ہمیشہ سے اسلامی اہداف اور معاملات میں ایک اہم کردار رہا ہے اور اس حوالے سے بھی کہ جوبھی گستاخانان رسول ہیں یا اسلام خلاف طرح طرح کی سازشیں اور ہتھکنڈےاختیار کرنے والے ہیں ان کے خلاف بھی اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ ایک بڑا ٹھوس اور واضح موقف اختیار کیا ہے."
لاهور پاکستان

لاهور پاکستان

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: