محمد نصیر الدین طوسی

محمد نصیر الدین طوسی

محمد نصیر الدین طوسی

ابوجعفر محمد نصیر الدین طوسی (پانچویں چھٹی ہجری)معروف فلسفی، متکلم اور ریاضی دان تھے آپ کے خاندان کا تعلق ایران کے علاقے جہرود سے تھا جو بعد میں طوس ہجرت کر گیا جہاں نصیر الدین کی ولادت ہوئی ۔ آپ نے حدیث اور دینی معارف کی تعلیم اپنے والد سے حصل کی تھی۔ مزید تعلم وہاں کے جید علما سے حاصل کی ۔ اپنے عہد کے نمایاں فلاسفہ اور دانشوروں میں شمار ہونے لگے۔ اس وقت دربار اسماعیلیہ سے وابستگی کے علاوہ ان کے پاس کوئی رستہ نہیں تھا اور اس طرح ان دربار اساعیلیہ سے اس کا تعلق جبری صورت اختیار کر گیا ۔ اسی  دوران کتاب اخلاق ناصری لکھی ۔  معتصم عباسی کے خلیفہ ابن علقمی نے بھی یہی سازش کی کہ وہ اسماعیلیہ ہی کے ساتھ جڑا رہ جائے اور بغداد نہ جاسکے  یوں خواجہ نصیر ھلاکو کی آمد تک قھستان اور الموت میں رہے اور اپنی کتاب تحریرالمجسطی لکھ ڈالی۔ مغلوں کے تسلط کے بعد خواجہ نصیر نے اسماعلیہ کو ہلاکو کے سامنےتسلیم ہونے کا مشورہ دیا آپ ہلاکوخان کے وزیر تھے ۔ خواجہ نصیر الدین کی ہلاکو کی وزارت سے وابستہ ہونے کو بغداد کی خلافت عباسیہ کی سرنگونی کا باعث بھی کہا جاتا ہے ۔آپ اپنے عہد کے عظیم متکلم گردانے جاتے تھے۔ان کی کتاب تجرید العقاید علم کلام کی اہم ترین کتاب ہے ۔ ھلاکوخان نے بھی مراغہ کا رسد خانہ ان کے حوالے کیا اور اہم دانشوروں کو اس کے سرپرستی میں رکھا ۔ان کا کام کلام اور ریاضی میں قابل رشک ہے ۔ جس بھی علم کی جانب متوجہ ہوتے کوئی نہ کوئی اہم کام اس میں انجام دیتے  ۔  فارسی میں منطق پر ان کی کتاب الاقتباس اسی طرح عربی میں ان کی کتاب شرح اشارات ابن سینا کی کتاب الاشارات اور التنبیھات پر ہے ۔ خواجہ نصیر الدین طوسی کاظمین عراق میں مدفون ہیں۔ ایران میں ایرانی مہینے اسفند کی پانج تاریخ کو ان کی مناسبت سے روز مہندس منایا جاتا ہے ۔ 

نام محمد نصیر الدین طوسی
ملک ایران
عرفیتنصیر الدین طوسی
اخلاق ناصری، تحریر المجسطی، تجرید العقاید، الاقتباس، شرح اشارات ابن سینا، التنبیھات

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: