ہمدان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز
ہمدان بو علی سینا کی جائے پیدائش ہے جو اب تک کے عظیم ترین ڈاکٹروں میں سے ایک ہیں۔ وہ ہمدان میں 980ء میں پیدا ہوئے اور انہوں نے بچپن سے ہی اپنی ذہانت کا مظاہرہ کیا۔ بو علی سینا طب کے علاوہ شاعری، ریاضی، فزکس اور فلسفہ میں بھی مشہور ہیں اور ان شعبوں میں انہوں نے اپنے بعد کے سائنسدانوں پر زبردست اثرات چھوڑے ہیں۔ بو علی سینا نے 1037ء میں اپنے آبائی شہر ہمدان میں وفات پائی اور وہیں دفن ہوئے، لیکن ان کی یاد آج تک زندہ ہے، چنانچہ ان کے اعزاز میں ایران میں 23 اگست (یکم ماہ شہریور شمسی) کو "یوم ڈاکٹرز" منایا جاتا ہے۔ آجکل ہمدان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کو بو علی سینا کے شہر میں صحت کی دیکھ بھال کی خدمات فراہم کرنے کا عظیم مرکز سمجھا جاتا ہے اور یہ بو علی سینا کے مقبرے کے قریب واقع ہے۔
ہمدان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کی تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیاں
1972ء میں ایران اور فرانس کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جس کی بنیاد پر بو علی سینا ہمدان یونیورسٹی نے اپنا کام شروع کیا۔ تین سال بعد اس یونیورسٹی کی نگرانی میں طب، نرسنگ اور صحت کے شعبےبھی پڑھائے گئے اور اسے طبی شعبوں کا بنیادی مرکز بنایا گیا۔ کئی سالوں کی تعلیمی فعالیت کے بعد، ہمدان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز 1986ء میں مستقل ہو گئی۔ اس وقت یہ یونیورسٹی سات ہزار سے زائد طلباء کی میزبانی کر رہی ہے جو 93 تعلیمی شعبوں اور 500 سے زائد فیکلٹی ممبران کی نگرانی میں زیر تعلیم ہیں۔اس یونیورسٹی میں 9 فیکلٹیز ہیں:
- فیکلٹی آف ہیلھ
- فیکلٹی آف پیرا ڈینٹل سٹڈیز
- فیکلٹی آف نرسنگ اینڈ مڈوائفری
- فیکلٹی آف میڈیکل سائنسز
- فیکلٹی آف پیرا میڈیکل سائنسز
- فیکلٹی آف ریحبلیٹیشن (Rehabilitation)
- فیکلٹی آف فارمیسی
- فیکلٹی آف ڈینٹل سٹڈیز
- فیکلٹی آف نیو میڈیکل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجیز
نہاوند پیرامیڈیکل کالج، ملایر نرسنگ کالج اور اسد آباد میڈیکل سائنسز کالج اسی یونیورسٹی سے وابستہ تعلیمی ادارے ہیں جو صوبے کے مختلف شہروں میں واقع ہیں۔ ہمدان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے بین الاقوامی کیمپس نے 2013ء میں ماسٹرز اور ڈاکٹریٹ ڈگری لیول کورسز میں 140 طلباء کے ایڈمیشن سے اپنا کام شروع کیا۔ اس کیمپس کا مقصد پوسٹ گریجویٹ تعلیم کو ترقی دے کر صحت اور علاج کے شعبوں میں بنیادی اور عملی تحقیق کی توسیع میں حصہ ڈالنا ہے۔ ہمدان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کی نگرانی میں چار تحقیقی ادارے کام کر رہے ہیں۔ جسکے علاوہ اس یونیورسٹی میں اس کے محققین کی تحقیقی سرگرمیوں میں معاونت کے لیے 19 تحقیقی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ یہ یونیورسٹی 19 ہسپتالوں، طبی مراکز، طبی تربیتی مراکز اور خصوصی کلینک کی سرگرمیوں کی بھی نگرانی کرتی ہے۔ صوبے کے مختلف شہروں میں 9 ہیلتھ نیٹ ورکس ہمدان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کا ذیلی سیٹ اپ تصور کیے جاتے ہیں۔ ہمدان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز نے ہیلتھ ٹیکنالوجی گروتھ سینٹر کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد یونیورسٹی کے گریجویٹس کو فارما سوٹیکل لیبر مارکیٹ میں راغب کرنے اور صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے صنعتی شعبوں کی مدد کرنا ہے۔ یہ مرکز 2012ء میں قائم کیا گیا تھا اور ان گزشتہ چند سالوں کے دوران یہ مرکز نئے ٹیکنالوجی یونٹس کے قیام اور محققین سے نئے آئیڈیاز حاصل کرنے جیسی خدمات میں مصروف رہا۔ اس مرکز کی نگرانی میں دو شعبے بشمول " شعبہ انٹلیکچوئل پراپرٹی اینڈ پیٹنٹ " اور " شعبہ انڈسٹری اینڈ سوسائٹی ریلیشنز "زیادہ سے زیادہ محققین سے تحقیقی تعاون کے لیے کام کر رہے ہیں۔
ہمدان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کا بین الاقوامی معیار اور سرگرمیاں
ہمدان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز میں غیر ملکی طلباء کا داخلہ 2020ء سے شروع ہوا اور یہ یونیورسٹی 2023ء میں 500 سے زائد غیر ایرانی طلباء کی میزبان رہی ہے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ یونیورسٹی کے 70% شعبوں میں غیر ملکی طلباء موجود ہیں، طب، ڈینٹل سٹڈیز اور فارمیسی کے شعبوں میں ان کی انرولمنٹ نسبتاً زیادہ ہے۔
نام | ہمدان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز |
ملک | ایران |
قسم | حکومتی |
طلباء کی کل تعداد | 4149 |
غیر ملکی طلباء کی تعداد | 500 |
رابطہ | 08131310000 |
ویب سایٹ | http://www.umsha.ac.ir/ |