شہید بہشتی یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز تہران
ایران کے جدید طبی کالجوں میں سے، شہید بہشتی یونیورسٹی کا سکول آف میڈیسن قدیمی ترین طبی اداروں میں سے ایک ہے۔
شہید بہشتی یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کی تاریخ
1960ء کی دہائی کے اوائل میں نیشنل یونیورسٹی آف ایران کے قیام کے بعد اس میں "بینکنگ، فنانس، اکنامیکل سائنسز" اور "آرکیٹیکچر" کی دو فیکلٹیز قائم کی گئیں، جسکے کے بعد، 1962ء میں، طب کی فیکلٹی نے بھی اس یونیورسٹی میں اپنا کام شروع کیا، تاکہ قومی یونیورسٹی کو ایران کی طبی افرادی قوت کے تربیتی مراکز میں سے ایک کے طور پر تسلیم جائے۔ پہلے مرحلے میں 150 طلباء نے تہران کے مرکزی علاقے میں سات منزلہ عمارت میں اپنی تعلیم کا آغاز کیا۔ تین سال بعد، نئی عمارت کی تعمیر کے بعد جو اب بھی شہید بہشتی یونیورسٹی کے مرکزی کیمپس کے نام سے مشہور ہے، فیکلٹی آف میڈیکل سائنسز کو وہاں منتقل کر دیا گیا۔ شروع میں، نیشنل یونیورسٹی آف ایران اپنے طلباء سے ٹیوشن فیس وغیرہ بھی لیتی تھی، اس لیے اس میں پڑھنا صرف امیر طبقے کے لیے ہی مخصوص تھا۔ اسی وجہ سے کچھ ہی عرصہ بعد اسے ایک سرکاری یونیورسٹی کے طور پر تسلیم کیا گیا اور ٹیوشن فیس بھی معاف کر دی گئی تاکہ معاشرے کے تمام طبقات اس میں تعلیم حاصل کرسکیں. نیشنل یونیورسٹی کا نام 1983ء میں "شہید بہشتی یونیورسٹی" رکھ دیا گیا۔ چنانچہ دو سال بعد، میڈیکل سائنسز یونیورسٹیوں کی علیحدگی کے قانون کی منظوری کے بعد، شیہد بہشتی یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز باضابطہ طور پر خود مختار ہو گئی اور کچھ دیگر تعلیمی اور طبی مراکز کو ضم کر کے اپنا کام جاری رکھا۔
شہید بہشتی یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کی تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیاں
شہید بہشتی یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے طلباء کی تعداد 13 ہزار افراد سے زیادہ ہے اور اس یونیورسٹی کے کل وقتی اکیڈمک اسٹاف ممبران کی تعداد بھی ایک ہزار سے زائد ہے۔ نیز یونیورسٹی کی نگرانی میں مندرجہ ذیل 10 فیکلٹیز فعال ہیں:
- فیکلٹی آف ہیلتھ اینڈ سیفٹی۔
- فیکلٹی آف میڈیکل سائنسز۔
- فیکلٹی آف پیرا میڈیکل سائنسز۔
- فیکلٹی آف نرسنگ اینڈ مڈوائفری۔
- فیکلٹی آف ٹریڈیشنل میڈیسنز۔
- فیکلٹی آف فارمیسی اینڈ فارماسوٹیکل سائنسز۔
- فیکلٹی آف ڈینٹل سائنسز۔
- فیکلٹی آف نیوٹریشن اینڈ فوڈ انڈسٹری سائنسز۔
- فیکلٹی آف ریحبلیٹیشن سائنسز۔
- فیکلٹی آف نیو میڈیکل ٹیکنالوجیز۔
جسکے علاوہ یونیورسٹی کے تعلیمی ڈھانچے میں "ورچوئل، میڈیکل ایجوکیشن اینڈ مینجمنٹ" کے نام سے ایک شعبہ بھی قائم کیا گیا ہے۔ نیز، شہر ورامین کا ہیلتھ ایجوکیشن کمپلیکس بھی اس یونیورسٹی کی نگرانی میں ہی کام کرتا ہے۔ صوبہ تہران کے مختلف شہروں میں 10 ہیلتھ نیٹ ورکس کے ساتھ ساتھ 21 تعلیمی اور علاج یا خالصتاً علاج کے مراکز بھی اس یونیورسٹی کی نگرانی میں کام کرتے ہیں۔ اس یونیورسٹی کے تحقیقی اداروں کی تعداد سات تک پہنچ جاتی ہے جو درجہ ذیل ہیں:
- انسٹی ٹیوٹ آف نیوٹریشنل ریسرچ اینڈ فوڈ انڈسٹریز آف سٹیٹ۔
- شعبہ معدہ اور امراض جگر۔
- شعبہ آئی اینڈ ویژنل سائنسز۔
- شعبہ چلڈرن ہیلتھ۔
- تپ دق اور پھیپھڑوں کے امراض کا شعبہ۔
- شعبہ ڈینٹل سائنسز۔
- شعبہ اینڈوکرائن اور میٹابولزم۔
جن کے علاوہ بھی شہید بہشتی یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے تحت 101 تحقیقی مراکز صحت اور علاج کی تحقیق کے شعبے میں سرگرم ہیں۔
شہید بہشتی یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کا بین الاقوامی معیار اور سرگرمیاں
اس یونیورسٹی کو اپنی سہولیات اور مناسب تعلیمی عمل کی وجہ سے ایران کی بہترین یونیورسٹیوں میں شمار کیا جاتا ہے اور یہ حقیقت مختلف عالمی درجہ بندیوں میں بھی عیاں ہے، مثال کے طور پر شنگھائی رینکنگ سسٹم کی 2023ء کی رپورٹ میں، شہید بہشتی یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز فوڈ سائنسز اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ایران کی چوٹی کی چار یونیورسٹیوں میں شامل ہونے میں کامیاب رہی اور اسکا رتبہ 300 میں سے 201 ہے۔ اس یونیورسٹی کو بائیو ٹیکنالوجی اور کلینیکل میڈیسنز کے شعبوں میں بھی 500 میں سے 401 کا درجہ دیا گیا ہے۔ اسی طرح صحت عامہ میں اس یونیورسٹی کا درجہ 400 میں سے 301 اور نرسنگ میں 300 میں سے 201 ہے۔ شہید بہشتی یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کو 2023ء میں شائع ہونے والے ٹائمز انسٹی ٹیوٹ رینکنگ سسٹم کی رپورٹ میں 800 میں سے 601 کے مجموعی رینک کے ساتھ ایرانی یونیورسٹیوں میں انیسویں اور ایرانی میڈیکل سائنسز کی یونیورسٹیوں میں آ ٹھویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔ 2021ء میں آئی ایس سی(ISC) کی درجہ بندی کی بنیاد پر، اس یونیورسٹی کو تہران یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے بعد ایران کی دوسری بہترین یونیورسٹی کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے، جس میں میڈیکل اور ہیلتھ سائنسز کے مضامین کے شعبے میں 350 میں سے 301 رینک ہے۔ اس کے علاوہ ایگریکلچرل سائنسز کے سبجیکٹ ایریا میں یہ یونیورسٹی اس رینکنگ میں 400 میں سے351 پر پہنچ گئی ہے۔ شہید بہشتی یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز ایران کے بعض غیر ملکی تعلیمی اور تحقیقی اداروں کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ ایران اور فرانس کے سائنسی، طبی اور علمی تعاون کے چیمبر کے ساتھ ساتھ آسٹریا (ویانا میڈیکل کالج)، اٹلی (ٹورین اور فلورنس) اور پرتگال (پورٹو) جیسے دیگر ممالک کے ساتھ سائنسی، طبی اور علمی تعاون کی چئیرز قائم ہیں اور یہ مراکز ہمہ وقت سائنسی اور تحقیقی تعاون کی سرگرمیوں کو بڑھانے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
نام | شہید بہشتی یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز تہران |
ملک | ایران |
عالمی یونیورسٹی کی درجہ بندی | 201 |
قسم | حکومتی |
طلباء کی کل تعداد | 19153 |
رابطہ | 02123871 |
ویب سایٹ | https://sbmu.ac.ir/ |