ابن سینا

ابن سینا

ابن سینا

بو علی سینا، ابن سینا، پورسینا اور شیخ الرئیس کے نام سے جانا جانے والا شخص چوتھی صدی ہجری کا ایک عظیم طبیب، سائنسدان، فلسفی، ماہر فلکیات ، مصنف، ریاضی دان اور ماہر کیمیسٹری دان ہے۔ اس ایرانی سائنسدان نے 980ء (یکم شہریور 359ھ شمسی) کو دنیا میں اپنی آنکھ کھولی۔ بو علی سینا تمام علوم بالخصوص طب میں کافی مہارت رکھتے تھے، اسی وجہ سے انہیں میڈیکل سائنس کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ ان کے اہم علمی آثار میں سے، طبی قانون، کتاب شفایابی، اور طبی انسائیکلوپیڈیا قابل ذکر ہیں۔ اس عظیم سائنسدان کی تحقیقاتی سرگرمی کے دور کو اسلام کا سنہری دور کہا جاتا ہے۔ آپ کے والد نے بچپن سے ہی آپ کی تعلیم و تربیت کے لیے بہت کوشش کی۔ آپ نے ماسٹر اسماعیل زاہد سے فقہ کی تعلیم حاصل کی جسکے کے بعد آپ کے والد نے آپ کو علم منطق اور علم اعداد سیکھنے کے لیے ابو عبداللہ ناتلی کے پاس بھیجا۔ دس سال کی عمر میں آپ نے قرآن کریم حفظ کر لیا اور عربی ادب، علم اعداد اور علم ریاضی کے ساتھ ساتھ گرامر اور صرف و نحو بھی جانتے تھے۔ اصول اقلیدس، مقدمہ پورفیری اور بطلمیوس کی لکھی المجسطی آپ کے علمی آثار میں سے ہیں جنہیں ابن سینا نے بچپن میں مختلف اساتذہ کی نگرانی میں پڑھا۔ ابن سینا ارسطو کی مابعد الطبیعاتی سائنس کا 40 مرتبہ مطالعہ کرنے کے بعد بھی اس کے تصور کو نہ سمجھ سکے اور ان کے لیے بہت سے شکوک و شبہات نے جنم لیا، لیکن انہوں نے الفارابی کی کتاب "مقاصد مابعد الطبیعیات" کی مدد سے اسے سمجھنے اور اس کی حقیقت کا ادراک کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ آپ نے بہت کم وقت میں سابقہ ​​ڈاکٹروں کی تحریروں کا مطالعہ کر کے علم طب سیکھ لیا اور جوانی میں امیر سامانی کے مرض کا علاج کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ جس کے انعام کے طور پر، آپ کو سامانی شہزادوں کی لائبریری استعمال کرنے کی اجازت مل گئی، اور اسطرح آپ اپنے علم میں پہلے سے کہیں زیادہ اضافہ کر سکے۔

ابن سینا کا فلسفیانہ نظام

ابن سینا کے فلسفیانہ نظام نے بالعموم اور بعض اصولوں کے لحاظ سے بالخصوص ، اپنے بعد اسلامی فلسفیانہ فکر پر اور درمیانی صدیوں کے یورپی فلسفے پر بھی سب سے زیادہ گہرے اور دیرپا اثرات مرتب کیے ہیں۔ یہ فلسفیانہ نظام ارسطو کے فلسفے کے اہم ترین بنیادی عناصر اور نوپلاٹونک ورلڈ ویو کے بعض عناصر کا اسلامی مذہبی عالمی نظریہ کے سلسلے میں مرکب ہے۔ اسی لیے ابن سیناارسطو کا پیروکار ہے، جو آپ کے بارے میں حکیموں کے امام، ارسطو مکتبہ فکر کے فلسفیوں کے معلم اور استاد ہونے کا قائل ہے۔ لیکن ارسطو کی یہ پیروی متعصبانہ اور اندھی تقلید پر مبنی نہیں ہے۔ بلکہ ابن سینا، ارسطو کے بنیادی نظریات کے بنیادی خطوط پر عمل کرتے ہوئے، کبھی کبھار مشائی کی فکر کی ساخت میں جدت لاتا ہے، ارسطو کی سوچ کے مبہم نکات کو واضح کرتا ہے، خاص طور پر، وہ کبھی وضاحت کرتا ہے تو کبھی اس فکر میں اضافہ کرتا ہے، اور پھر افلاطونی (Plotinus) اور جدید افلاطونی (Neoplatonic)نظریات کے عناصر کی مدد سے ایک نیا فلسفیانہ نظام قائم کرنے کی کوشش کرتا ہے، مگر اس کی زندگی کے واقعات خصوصاً اس کی جلد موت نے اسکی کوششوں کو ادھورا اور ناکام بنا دیا۔ ابن سینا نے اپنے نئے فلسفیانہ نظام کو، جسے وہ مکمل کرنے کا ارادہ رکھتا تھا، " حکمت یا مشرقی فلسفے" کا نام دیا۔ اس مشرقی فلسفے کے بارے میں محققین کی طرف سے برسوں سے بہت سی آراء کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔ یہ مسئلہ پہلی بار اطالوی مستشرقین نالینو نے اطالوی اشاعت "جرنل آف اورینٹل اسٹڈیز" میں "Oriental or Illumination Philosophy of Avicenna" کے عنوان سے ایک مضمون میں اٹھایا تھا۔ اس مضمون میں مصنف یہ ظاہر کرتا ہے کہ ابن سینا کی بات"مشرقی فلسفہ" کے بارے میں ہے نہ کہ "اشراقی"کے بارے میں۔

ابن سینا کا انجام

ابن سینا نے 21 سال کی عمر میں اپنا پہلا فلسفیانہ کام ابو الخیر عروضی کی درخواست پر "العروضیہ" کے عنوان سے لکھا۔ والد کی وفات کے بعد انہوں نے سول سروسز کا رخ کیا، وہ کئی بار وزارت تک بھی پہنچے۔ جس کی وجہ سے وہ دوسروں کے حسد کا شکار رہے اور کچھ عرصہ قید میں رہے، لیکن آخر کار جیل سے فرار ہو گئے۔آپ نے کچھ وقت یرغمالی میں گزارا اور کتابیں لکھنا شروع کیں۔ اس دوران ابو عبید جوزجانی نے آپ سے تعلیم حاصل کی ا ور آپ کی سیرت سمیت کئی کتابیں لکھیں۔ اس کے بعد ابن سینا "ری" گئے، مجدالدولۃ دیلمی کی خدمت میں پہنچے اور کافی دیر تک "ری " ہی میں رہے۔ وہاں سے وہ ہمدان گئے اور وہاں قانون کی کتاب لکھی۔ ابن سینا نے اپنی زندگی کے دوران ابوالحسن بہمنیار بن مرزبان، ابو عبید جوزجانی اور ابو عبداللہ معصومی جیسے کئی طلباء کی تربیت کی۔ آپ کا ابو سعید ابوالخیر سے مکالمہ ہوا جو بہت مشہور ہے۔ابن سینا نے ادب کے میدان میں بھی کافی کتابیں لکھی ہیں اور فارسی کی 20 سے زیادہ تصانیف انہی سے منسوب ہیں، ان میں دانش نامہ علائی اور رسالہ نبض مشہور اور مسلمہ کتب ہیں۔ بالآخر آپ نے 1037ء (416ھ شمسی) میں ہمدان میں وفات پائی اور وہیں دفن ہوئے۔ مرکز قومی آثار اسلامی جمہوریہ ایران (مرکز ثقافتی آثار و اعزازات ) نے آپ کی شمسی سال کی ہزار سالہ تقریب کے موقع پر آپ کی قبر پر ایک یادگار تعمیر کی ہے۔ ابن سینا کا مقبرہ ہمدان شہر کے وسط میں بو علی سینا چوک میں واقع ہے۔ آپ کی یہ یادگار (مقبرہ ) 1997 عیسوی (1376 شمسی) میں ایران کے قومی آثار کے طور پر رجسٹر ہوئی۔ 23اگست، یعنی ایرانی قومی کیلنڈر کے مطابق شمسی مہینے شہریور کی پہلی تاریخ کو اس مشہور میڈیکل سپیشلسٹ کے اعزاز میں ہر سال " یوم بو علی سینا " اور "یوم ڈاکٹرز " منایا جاتا ہے۔

 

نام ابن سینا
ملک ایران
عرفیتشیخ الرئیس
تصنیف کا سالچوتھی صدی ہجری
طبی قانون، کتاب شفایابی اور طبی انسائیکلوپیڈیا

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: