![ملا ہادی سبزواری](/uploads/84/2023/Aug/16/ac-image-LI16363493925Z_crop_32.jpg)
ملا ہادی سبزواری
ملا ہادی سبزواری قاچار دور کے ایک شیعہ حکیم، عارف ، شاعر اور تیرویں صدی کے عظیم فلسفی ہیں۔ اگرچہ فلسفہ میں ان کا کوئی آزاد مکتبہ فکر نہیں ہے اور آپ نے زیادہ تر ملا عبدالرزاق لاہیجی اور ملا صدرا کے فلسفیانہ نظریات کی ہی وضاحت کی ہے، لیکن آپ کی کتاب "منظومہ" منطق اور فلسفے کیلئے مکمل نصاب ہے اور صدرائی مکتب فکر(ملا صدر جیسےشخص کے فلسفی افکار) میں ایک اہم مقام رکھتی ہے۔ اگرچہ ملا ہادی سبزواری ملا صدرا کے فلسفے کے اہم ترین مفسرین میں سے ایک ہیں، لیکن ان کا ملا صدرا جیسے فلسفی سے بھی نظریاتی اختلاف ہے۔ جس میں خدا کی اپنی فطرت سے معرفت، کائنات کی حادثاتی نوعیت، حرکت اور محرک کے درمیان فرق، علم کی کچھ اقسام کے جوہر کو جاننا، اور جسمانی اور روحانی قیامت پر یقین جیسے نظریات انکے اختلافی نظریات میں شامل ہیں۔ منظومہ ان کی سب سے مشہور تصنیف ہے، جس میں انہوں نے حکمت (فلسفہ) اور منطق پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ حکیم سبزواری ایک ایسے شاعر ہیں جن کا تخلص "اسرار" تھا اور انہوں نے اپنی نظموں میں حکمت اور فلسفے کی بنیادی باتیں کرنے کے ساتھ ساتھ عارفانہ مسائل سے استفادہ کرتے ہوئے انہیں بہت خوشگوار اور دلفریب بنا یا ہے۔
ملا ہادی سبزواری کا مشہور علمی اثر (شرح منظومہ)
حکیم ملا ہادی سبزواری، "حکمت متعالیہ" (ماورائی حکمت) کی سب سے شاندار شخصیات میں سے ایک ہیں جو 1797 عیسوی (1176 ہجری شمسی) میں سبزوار میں پیدا ہوئے۔ آپ سبزوار سے ابتدائی علوم کی تکمیل کے بعد مشہد مقدس کی طرف ہجرت کر گئے، جہاں انہوں نے ادب، فلسفہ، علم ریاضی، علم فقہ، علم اصول میں تعلیم حاصل کی۔ یہ دور اس عالم کی علمی اور روحانی شخصیت کی تشکیل میں سب سے زیادہ اثر انگیز دور تھا۔ مشہد مقدس میں 10 سال قیام کے بعد آپ حوزہ علمیہ اصفہان آگئے اور حاج ملا حسین سبزواری، ملا علی مازندرانی اور آغا محمد علی نجفی جیسے اساتذہ سے کسب فیض کیا۔ آپ نے اپنی زندگی کے بیس سال سے زیادہ عرصہ "منظومہ اور شرح منظومہ" کی تصنیف کے لیے وقف کیا۔ ملا ہادی سبزواری نے 1240 ہجری قمری میں نظموں اور اشعار کی شکل میں منطقی، عارفانہ اور فلسفیانہ موضوعات پر اپنی شاعری شروع کی اور آخر کار 1261 ہجری قمری میں اس اہم کام کو مکمل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ آپ کی یہ تصنیف علم منطق اور حکمت (فلسفہ) کے دو حصوں پر مشتمل ہے جس میں ایک ہزار سے زائد اشعار حکمت والے حصے میں لکھے گئے ہیں جسے "غرر الفواہد" کہا جاتا ہے اور ان اشعار میں فلسفے کے اہم مسائل کو بیان کیا گیا ہے۔ دوسرے حصے میں 300 سے زائد اشعار ہیں، جہاں منطق کے انتہائی دقیق و عمیق موضوعات کو بیان کیا گیا ہے۔
ملاہادی سبزواری کا فلسفے میں مقام
فلسفے میں اس عظیم فلسفی کا مقام اتنا اہم ہے کہ "آغا بزرگ تہرانی" آپ کے بارے میں فرماتے ہیں: ملا ہادی سبزواری حکمت میں متفق علیہ شخصیت اور ایک عظیم فلسفی ہیں نیزآپ عالم با عمل اور عارف کامل ہیں۔آپ تیرویں صدی ہجری کے اواخر میں ایران کے عظیم اسلامی فلسفیوں، حکماء ، صدر اسلام کے علماء اور اہل کلام و حکمت کے علمبرداروں کے رہنماء ہیں۔ "ہنری کوربن" آپ کا ہم عصر ایک فرانسیسی فلسفی اپنی کتاب تاریخ فلسفہ اسلامی میں اس عالم کے بارے میں لکھتا ہے: اس عالم و مفکر کی اصلیت، ہر چیز سے بڑھ کر اس کی تخلیقات و تصنیفات کی تجلی اور افکار کی انفرادیت ہے، جسے انکے انداز بیاں میں بخوبی محسوس کیا جا سکتا ہے، اور انکا یہ انداز بیاں ملا صدرا، حکمت اشراق سہروردی اور ابن عربی کی تصانیف یا شیعہ آئمہ طاہریں کی احادیث سے مستعار لیا گیا ہے۔
ملاہادی سبزواری کے علمی آثار اور وفات
ملاہادی سبزوادی کی تصانیف میں سے " شرح علی ارجوزه یا لئلالی المنتظمہ "، جو "منطق منظومہ" کی شرح ہے، "اسرار الحکم فی المفتاح المختتم "۔ ملا صدرا کی تصنیفات " شواہد الربوبیہ فی المناہج السلوکیہ" ، "مبداء اور معاد"، "مفتاح الغیب "، " اسفار اربعہ" وغیرہ پر حاشیہ، " شرح نبراس الهدیٰ فی اسرار الاساس"، "رسائل حکیم سبزواری"، "الراح و القراح"، "ہادی المضلین فی اصول الدین"، "مولانا جلال الدین محمد بن بلخی کی مثنوی پر شرح"، "معاد در فلسفہ و کلام اسلامی"، مولانا جلال الدین سیوطی کی "بہجۃ المرضیہ" پر حاشیہ، "حکیم کا زندگی نامہ"، علم بدیع میں کتاب "رحیق" اور "دیوان اسرار" جو انکا اپنا ہی شعری دیوان ہے، قابل ذکر ہیں۔ آپ 1242 ہجری قمری میں مشہد مقدس واپس آئے اور 5 سال تک مدرسہ "حاج حسن" میں پڑھایا اور آیت اللہ حاج مرزا حسن حکیم داماد، فاضل یزدی، سید احمد ادیب پشاوری اور شیخ ابراہیم تہرانی، جو شیخ الاساتذہ کے لقب سے مشہور تھے، جیسے شاگردوں کی پروش کی اور پروان چڑھائے۔ ملا ہادی سبزواری کا انتقال اسلامی جمہوریہ ایران کے شہر سبزوار میں ہوا اور وہیں دفن ہوئے۔ ایران کے قومی کیلنڈر کے مطابق میں 27 فروری (8 اسفند شمسی) کو حکیم ملا ہادی سبزواری کی یاد کے طور پر منایا جاتا ہے۔
نام | ملا ہادی سبزواری |
ملک | ایران |
عرفیت | سبزواری |
تصنیف کا سال | تیرہویں صدی شمسی /انیسویں صدی عیسوی |
شرح منظومہ شرح علی ارجوزه یا لئلالی المنتظمہ کتاب اسرار الحکم فی المفتتح و المختتم کتاب شواهد الربوبیہ فی المناہج السلوکی پر حاشیہ کتاب مبداء و معاد پر حاشیہ کتاب مفاتیح الغیب پر حاشیہ رسائل حکیم سبزواری کے عنوان سے کتاب معاد در فلسفہ و کلام اسلامی کے عنوان سے کتاب دیوان اسرار کے عنوان سے کتاب | |
Yard period | contemporary |
قسم | Academic |
![](/uploads/84/2023/Aug/16/58827_crop_33.jpg)
![](/uploads/84/2023/Aug/16/ac-image-LI16363493925Z_32.jpeg)
![](/uploads/84/2023/Aug/16/Mulla_Hadi_Sabzevari_Tomb_(ADI3475-05)_32.jpg)
![](/uploads/84/2023/Aug/16/c34c6f93-4694-4a37-b30d-523b30ab1040_32.jpg)
![](/uploads/84/2023/Aug/16/58827_crop_33.jpg)
![](/uploads/84/2023/Aug/16/ac-image-LI16363493925Z_32.jpeg)
![](/uploads/84/2023/Aug/16/Mulla_Hadi_Sabzevari_Tomb_(ADI3475-05)_32.jpg)
![](/uploads/84/2023/Aug/16/c34c6f93-4694-4a37-b30d-523b30ab1040_32.jpg)