محمد علی رجائی

محمد علی رجائی

محمد علی رجائی

وزیر تعلیم، وزیر اعظم اور ایران کے دوسرے منتخب صدر۔

محمد علی رجائی 1933میں قزوین میں پیدا ہوئے۔ چار سال کی عمر میں اپنے والد کو کھو دیا، جو ایک عام مزدور تھا، اسی لئے ابتداسے ہی  اسکول میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے محنت مزدوری بھی کرتے رہے ۔ وہ 1948 میں تہران چلے گئے۔ پہلے وہ لویے کے ایک کارخانے میں کام شروع کیا  لیکن کچھ عرصے کے بعد اسے ایئر فورس نے بھرتی کر لیا اور ساتھ ہی اس نے اپنی تعلیم بھی جاری رکھی اور ڈپلومہ حاصل کیا۔ انہوں نے پانچ سال بعد فضائیہ سے استعفیٰ دے دیا اس کے بعد وہ شماریات میں ماسٹر ڈگری کے لیے تعلیم حاصل کرنے چلا گیا۔

محمد علی رجائی نے مهدی بازرگان، عزت‌الله سحابی و سیدمحمود طالقاني کے ساتھ مل کر نیشنل فرنٹ میں اپنی سیاسی سرگرمیاں شروع کیں اس کے بعد تحریک آزادی ایران کے رکن بن گئے اور تحریک کے اشاعتی مواد کو قزوین لے جانے لگے۔ مئی 1963 میں انہیں گرفتار کر کے قزوین میں قید کر دیا گیا لیکن ڈیڑھ ماہ بعد رہا کر دیا گیا اور تہران کے ایک ہائی سکول میں پڑھانا شروع کر دیا۔ انہیں 1974 میں ساواک نے دوبارہ گرفتار کیا اور اسلامی انقلاب کی فتح سے تین ماہ قبل نومبر 1978 میں رہا کر دیا گیا۔اور یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد ریاضی پڑھائی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے پہلے وزیر تعلیم ڈاکٹرغلام حسین شکوھی کے مستعفی ہونے کے بعد، رجائی نے کچھ عرصے کے لئے اس وزارت کی سربراہی کی۔ بازارگان کے استعفیٰ کے بعد، انہیں 16 نومبر کو باضابطہ طور پر وزارت تعلیم میں تعینات کیا گیا۔ اگست 1980 میں، انہیں تہران کے عوام نے اسلامی مشاورتی اسمبلی کی پہلی مدت کی نمائندگی کے لئے منتخب کیا، اور پھر وزیر اعظم مقرر کیا گیا۔

ابوالحسن بنی الصدر کی برطرفی کے بعد رجائی دوسرے صدارتی انتخابات میں 88 فیصد ووٹ لے کر صدر منتخب ہوئے، لیکن یہ مدت 28 دن سے زیادہ نہ چل سکی اور وہ وزیراعظم محمدجواد باهنر کے دفتر پر ہونے والے بم دھماکے میں اپنے وزیراعظم  کے ساتھ شہید ہو گئے۔

نام محمد علی رجائی
ملک ایران
عرفیترجائی

---- [مزید]

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: