• Jul 16 2022 - 03:01
  • 319
  • مطالعہ کی مدت : 6 minute(s)
چاپ مقالہ

ایرانی تہذیب سیاحوں کی توجہ کا مرکز!

ایرانی تہذیب کا شمار دنیا کی چند قدیم ترین تہذیبوں میں ہوتا ہے جسے دیکھنے کے لئے پورا سال دنیا بھر سے آنے والے سیاحو ں تانتا بندھا ر ہتا ہے ۔ یہا ں کی قدیم تہذیب ایران پر عائد پابندیوں کے باوجود یورپ و ایشیاء ممالک سے سیاحوں کو ایران کی سیاحت پر مجبور کر تی ہے ۔ اگر یہ کہا جائے تو مبالغہ نہیں ہو گا کہ سیاحت اب ایران کی وجہ تسمیہ بن چکی ہے ۔ انقلاب ایران کے نتیجے میں جہاں ملک نے معاشی و سائنسی اور تعلیمی شعبوں میں ترقی ہوئی ہے وہاں پر ایران کو ایشیاء میں زیادہ سے زیادہ سیاحوں کی جانب سے دیکھے جانے والے چند خوبصورت ترین ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔

چاپ مقالہ: ایرانی تہذیب سیاحوں کی توجہ کا مرکز!

ایرانی تہذیب سیاحوں کی توجہ کا مرکز!

تحریر محمد داؤد (پشاور)

ایرانی تہذیب کا شمار دنیا کی چند قدیم ترین تہذیبوں میں ہوتا ہے جسے دیکھنے کے لئے پورا سال دنیا بھر سے آنے والے سیاحو ں تانتا بندھا ر ہتا ہے ۔ یہا ں کی قدیم تہذیب ایران پر عائد پابندیوں کے باوجود یورپ و ایشیاء ممالک سے سیاحوں کو ایران کی سیاحت پر مجبور کر تی ہے ۔ اگر یہ کہا جائے تو مبالغہ نہیں ہو گا کہ سیاحت اب ایران کی وجہ تسمیہ بن چکی ہے ۔ انقلاب ایران کے نتیجے میں جہاں ملک نے معاشی و سائنسی اور تعلیمی شعبوں میں ترقی ہوئی ہے وہاں پر ایران کو ایشیاء میں زیادہ سے زیادہ سیاحوں کی جانب سے دیکھے جانے والے چند خوبصورت ترین ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔ جس کا سفر کرنے والے جہاں مشہد اور قم کی تقدیس سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ہیں وہاں پر اصفہان نصف جہاں کی خوبصورت بام در بھی سیاحوں کو یہاں کا رخ کرنے پر مجبور کرتے ہیں ۔ ایک انداز ے کے مطابق ایران نے 2020 میں مجموعی طور پر 20 لاکھ سیاحوں کی آمد کو ریکارڈ کیا جو کہ قطعی لحاظ سے دنیا میں 78 ویں نمبر پر ہے۔کہاجاتا ہے یہ ایران سیاحوں کی مہمانوں نوازی کرنے والے ممالک میں جنوبی ایشیا میں یہ چوتھے نمبر پر ہے۔ اس سال کے سروے کے مطابق ایران نے صرف سیاحت کے شعبے سے 5.25 بلین امریکی ڈالر کمائے تھے۔ یہ اس کی مجموعی مقامی پیداوار کے 2.6 فیصد اور جنوبی ایشیا میں تمام بین الاقوامی سیاحتی وصولیوں کے تقریباً 12 فیصد کے مساوی ہے جو اس کے لئے بہت بڑی کامیابی ہے ۔زیادہ تر سیاح عروس البلاد مشہد، تہرن ، اصفہان ،گر م سر ، کیسپئن سمندر ، ایشاء کے بلند ترین برفافی آتش فشاں دماوند، حافظ ، سعدی و فرودوسی اور عمر خیام کے مزارات اور ایران کی مختلف تاریخی مقامات دیکھنے کے لئے یہاں کا رخ کرتے ہیں ۔ ایرانی حکومت سیاحت پر خصو صی تو جہ دے رہیہے ۔سیاحت کے حوالے سے ایران ایک ایسا ملک ہے جس کا نام ہی لوگوں میں تجسس پیدا کرتا ہے ۔ یہ نہ صرف یہاں کے سفر بارے میں بات کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے بلکہ ہمیں اسے دوبارہ دریافت کرنے کی دعوت دیتا ہے۔یاد رہے کہ ایران دیکھنے کا بہترین وقت موسم خزاں یا بہار ہے۔ ایران جانے کے لیے پاکستانی سیاحوں کو بھی ویزا کی ضرورت ہوتی اور آپ پوری دنیا کے سفارت خانوں سے ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔ جب آپ ایران میں قدم رکھتے ہیں تو اس کی پوری زندگی پر امام انقلاب ایت اللہ خمینی کااثر دیکھا ئی دیتا ہے اور کیوں نہ ہو جدید ایران کی بنیاد ہی انکی زیر قیادت چلنے والی کامیاب تحریک تحت رکھی گئی ۔ جب آپ ایران کے دارالحکومت تہران میں پاؤں رکھتے ہیں تو سوچ میں پڑ جاتے ہیں کہ آپ کو وہاں کیا دیکھنا چاہیے تاہم آپ کو زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ کسی بھی ہوٹل کے عملہ سے پورے تہران و ایران کے تاریخی وہ ثقافتی مقامات کے نقشے منگوا سکتے ہیں ۔اگر آپ کے پاس اخراجات کم ہیں تو پھر اس کا بہتر ین طریقہ یہ ہے کہ آپ بس کے زریعے سفر کریں جو آرام دہ ہونے کے ساتھ ساتھ سستا بھی ہے لیکن اگر جیب اجازت دے تو پھر ہوائی جہاذ اور قطار ( ٹرین) بہتر ین انتخاب ہے۔ یاد رہے کہ ایران میں ٹرین اور ہوائی سفر ایشیاء کے بہت سے ممالک کے مقابلے کافی سستا ہے ۔ یوں تو مکمل ایران دیکھنے لائق ہے مگر سیاح خصو صی طور پر یزد میں ایران کے تاریخی مقامات اور صوفیوں کے شہر شیراز کا رخ کر تے ہیں جہاں پر وہ مشہور زمانہ صوفی شعرا حافظ و سعدی کا مزاروں کا دورہ ضرور کرتے ہیں ۔علاوہ ازیں خرسان میں فردوسی اور اس کے قرب و جوار میں ایستادہ عمر خیام کے مزار کیساتھ ساتھ فاتح دہلی نادر شاہ افشار کے مزار بھی دیکھنے کی جگہیں ہیں ۔ اس کے علاوہ ایران کی صحرائی دنیا کا رخ بھی کیا جاسکتا ہے جہاں تاریخ و ثقافت کی بے شمار نشانیاں آپ کی منتظر ہیں۔ فارسی تاریخ کی سب سے مشہور یادگار‘‘ دارا ’’اول کا دار الحکومت پرسیپولیس ہے۔اسی طرح پاسرگڈے میں موجود چٹانیں فارسی بادشاہوں کی آرام گاہ کے گرد حصار بنائے ہوئے ہیں جنہیں دیکھنے اب تک لاکھوں سیاہ جاچکے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ یزد کی بھول بھلیوں سے بھی لطف اندوز ہوسکتے ہیں ۔اگر آپ واقعی قدیم تہذیب کے متاشی ہیں تو پھر رات کا قیام جدید ہوٹلوں کی بجائے قدیم کاروان سرائے میں کریں جن کو اب جدید سہولیات سے آراستہ کر دیا گیا ہے جہاں کبھی صدیوں پہلے تھکے ہارے تاجر آرام کرتے تھے ۔ یزد کے اس قدیم شہر کو شہر خاموشاں بھی کہا جاتا ہے موجودہ شہر سے باہر یہاں پر سینکڑوں خاموش کے مینار موجود ہیں جس کے نیچے زر تش مذہب کے ماننے والوں کے قدیم مدفن ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ یزد ان ہی زر تشیوں کے ہزاروں سال قدیم مذہب کی جائے پیدائش ہے یہاں پر وہ تاریخی آتش کدہ بھی موجود ہے جہاں پر ہزاروں سا ل تک مسلسل آگ جلتی رہی ۔یزد کا ریگستان عجوبوں سے بھرا ہوا ہے ۔ یہاں پر وہ پہاڑی مندر آج بھی مو جود ہیں جہاں پر خاص ایام میں زرتشی مذہب کی خواتین رہتی تھیں ۔ علاوہ ازیں اس کے مٹی سے بنے لاوارث گاؤں بھی کافی مشہور ہیں۔ شمال کا سفر کرتے ہوئے آپ آہستہ آہستہ اصفہان پہنچتے ہیں جس کا نام ایک گانے کی دھن طرح لگتا ہے جس میں آپ مدہوش ہو تے چلے جاتے ہیں۔ یہ شہر اپنے پلوں، متعدد مساجد، شاہی محلات اور میناروں کے لیے جانا جاتا ہے۔ سیر و تفریح مکمل کرنے کے بعد بازارمیں آپ سستی خریداری کر سکتے ہیں اور جتنی چاہیں چائے پی سکتے ہیں۔ایران کے بازاری کھانوں کے ساتھ ساتھ اگر آپ کو ان کے گھروں میں جانے کا اتفاق ہو تو یہ اور بھی انکوکھا تجربہ ہو سکتا ہے ۔ اس متخصر سی تحریر میں ایران کی مکمل سیاحت کا خلاصہ نہیں کیا جاسکتا ہے مگر یہ کہا جاسکتا ہے ایران دیکھنے کے لئے دل و نگاہ دونوں چاہیے اگر آپ دونوں میں سے ایک سے بھر محروم ہیں تو پھر محض یہ ایک سفر ہی ثابت ہو سکتا ہے ۔ایران ایک ایسی زندہ قوم کی قدیم تہذیب ہے جس دیکھے بغیر آپ اس کی عظمت کا اندازہ نہیں لگاسکتے ہیں ۔ اس لئے ضروری ہے کہ کم از کم ایران کا ایک سفر کیا جائے اور اگر حالات موفق ہوں تو انسان کئی سفرکر سکتا ہے ۔ ایران کی موجودہ صدر ابراھیم رئیسی او ر انکی کابینہ جدید ایران میں دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کی منتظر ہے جہان پر ایک قدیم تہذیب آپ کا استقبال کرے گی ۔ قارئین ایران کے بارے میں اگر مزید جاننا چاہتے ہیں تو وہ راقم الحروف کی‘‘ کتاب تہذیب کا سفر’’ ضرور ملاحظہ کریں ۔ (مضمون نگار خیبر پختونخوا کے سینئر صحافی اور ایران پر حال ہی میں چھپنے والے سفرنامے‘‘ تہذیب کا سفر ’’کے خالق ہیں)

پیشاور پاکستان

پیشاور پاکستان

تصاویر

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: