شیخ کلینی

شیخ کلینی

شیخ کلینی

شیخ کلینی مشہور کتاب "اصول کافی" کے مصنف ہیں،  جو مسلمان فرقوں میں سے  شیعہ فرقے کی چار معتبر اور مستند کتابوں میں سے ایک ہے۔ اہل تشیع اپنی ان چار کتابوں یعنی اصول کافی، تہذیب، استبصار اور من لایحضرالفقیہ کو اپنے مسلک کی حدیث کا معتبر ماخذ سمجھتے  ہیں اور انہیں "کتب اربعہ" یعنی (چار کتابیں) کہتے ہیں۔ شیخ کلینی کا پورا نام ابو جعفر محمد بن اسحاق رازی ہے، جو تقریباً 868ء (255 ہجری قمری) میں، اہل تشیع کے گیارہویں امام امام حسن عسکری علیہ السلام کی امامت کے دوران، ایران کے علاقہ "رے "کے مضافات میں کلین نامی گاؤں میں پیدا ہوئے ہوئے۔

اصول کافی

شیخ کلینی نے اپنے والد اور ماموں سے اسلامی علوم کی تعلیم حاصل کی۔ کلینی کے ماموں "ایلان کلینی رازی"  کا شمار عظیم محدثین اور مکتب اہل بیت (ع) کے مداحوں میں ہوتا تھا۔ آپ تھوڑے عرصے بعد، جب آپ نے اپنے والد اور ماموں سے دینی تعلیم  مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ احادیث کے منابع سے بھی واقفیت حاصل کر لی  تو مزید اعلٰی تعلیم جاری رکھنے کے لیے "رے" چلے گئے۔ رے شہر میں وہ ابوالحسن محمد بن اسدی کوفی کے شاگرد تھے اور ان سے حدیث کی تعلیم حاصل کی۔ آپ نے قم، بغداد، کوفہ اور اسلامی ممالک کے دیگر علاقوں کا بھی سفر کیا اور مشہور علماء، فقہاء اور احمد بن مہران، احمد بن ادریس قمی اور عبداللہ بن جعفر حمیری جیسے محدثین سے ملاقات کی اور ان سے روایت کرنے کی اجازت طلب کی۔ تاریخی ذرائع نے شیخ کلینی کے دور کو حدیث کا زمانہ کہا ہے۔ کیونکہ اس وقت احادیث لکھنے کی ایک جامع تحریک شروع ہو چکی تھی اور تمام اسلامی ممالک میں پھیل چکی تھی۔ شیخ کلینی، جنہوں نے معصومین (ع) کے کلام کی قدر و منزلت اور عظمت کو محسوس کیا تو شہر شہر جا کر اس پاکیزہ خاندان پیغمبر (ص) کے کلام کے موتی جمع کیے اور کتابی شکل دی۔آپ نے احادیث کے جو گوہر جمع کیے وہ آ ج بھی مسلمانوں کیلئے کتاب "اصول کافی" کی صورت میں دستیاب ہیں۔ کتاب کافی کے تین حصے ہیں: اصول کافی، فروع کافی اور روضۃ الکافی۔

ثقۃ الاسلام

ثقۃ الاسلام، رازی اور بغدادی وہ القاب ہیں جو تاریخی منابع میں شیخ کلینی سے ہی منسوب ہیں۔ شیخ کلینی کے تقویٰ، علم اور فضیلت کی وجہ سے مختلف مذاہب کے مسلمان اپنے مذہبی مسائل میں ان کی طرف رجوع کرتے تھے اور اسی وجہ سے شیخ کلینی وہ پہلے شخص ہیں جو "ثقہ الاسلام" کے نام سے مشہور ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر مسلمان اپنے دینی مسائل کیلئے انہی سے فتوے طلب کرتے تھے۔ چنانچہ فتویٰ واجبات کے شرعی فرائض کے بارے میں کسی مجتہد یا مرجع تقلید کی رائے ہے۔ فتوے پر عمل کرنا تقلید کرنے والوں پر فرض ہے۔ کتاب "الرجال"، "الرد علی القرامطه"، "رسائل الائمة"، "تعبیر الرؤیا"، "ما قیل فی ‌الائمة من‌ الشعر"، "فضائل قرآن"، "العقل"، "العلم"، "التوحید"، "الاشرابہ"، "الدواجن و الرواجن" بھی شیخ کلینی ہی کے علمی آثار ہیں۔

آپ نے اپنی زندگی کے دوران، ابو عبداللہ احمد ابن ابراہیم، ابن ابی رافع صیمری کے نام سے مشہور، ابو القاسم جعفر ابن قولویہ، کتاب "کامل الزیارات" کے مصنف اور دیگر مشہور طلباء کی بھی تربیت کی۔ شیخ کلینی کا انتقال بغداد میں ہی ہوا اور بغداد کے ایک بزرگ ابو قیراط محمد بن جعفر حسنی نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی۔ آپ کا مقبرہ بغداد کے "باب الکوفہ" میں ہے، جو آج بھی دریائے دجلہ کے مشرقی علاقے میں، بغداد کے پرانے پل کے ساتھ مسلمانوں کے لیے زیارت گاہ  کا مقام رکھتا ہے۔ 19 مئی، بمطابق 29 اردی بہشت شمسی ، ایران کے سرکاری کیلنڈر میں "یوم شیخ کلینی" کے نام سے موسوم ہے۔

نام شیخ کلینی
ملک ایران
عرفیتثقه‌ ‎الاسلام
تصنیف کا سالتیسری صدی ہجری قمری
اصول کافی، الرجال، الرد علی القرامطه، رسائل الائمة، تعبیر الرؤیا
Yard periodthe past

---- [مزید]

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: