ایران اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے درمیان رابطہ، باہمی تعلقات کے بارے میں تبادلہ خیال
دونوں وزرائے خارجہ نے گفتگو کے دوران باہمی تعلقات کی اہمیت پر زور دیا اور مختلف امور میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی اہمیت پر تاکید کی خود مختاری اور سلامتی ایران کے لیے قابل احترام ہے
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران اور پاکستانی وزرائے خارجہ نے گفتگو کے دوران باہمی تعلقات کی اہمیت پر زور دیا اور مختلف امور میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی اہمیت پر تاکید کی خود مختاری اور سلامتی ایران کے لیے قابل احترام ہے
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ جیش العدل ایک ایرانی دہشت گرد تنظیم ہے جو دونوں ممالک کی سیکیورٹی سیکیورٹی کے لیے خطرے کا باعث ہے
عبداللہیان نے کہا کہ اس دہشت گرد ایرانی تنظیم نے پاکستانی سرحد کے اندر سے کئی مرتبہ ایران کے خلاف دہشت گردانہ اقدامات کیے اور دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
انہوں نے دوبارہ تاکید کی کہ ایرانی حملوں کے دوران پاکستان کا کوئی شہری نشانہ نہیں بنا بلکہ ان حملوں کا ہدف ایرانی دہشت کر تنظیم گروہ کے ارکان تھے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان اعلی سطح پر رابطے اور مذاکرات ہوتے رہتے ہیں جس میں سلامتی اور سیکیورٹی سمیت باہمی تعلقات اور تعاون پر زور دیا جاتا ہے
اس موقع پر پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی دونوں ملکوں کا مشترکہ مسئلہ ہے ایران کی سلامتی پاکستان کی سلامتی ہے اگر پاکستان کے اندر سے ایران کے لیے کوئی خطرہ محسوس ہوا تو حکومت پاکستان اس کے خلاف کاروائی کی ہے۔
انہوں نے دہشت گردی کے خلاف کاروائی کے حوالے سے کہا کہ ایران دہشت گرد تنظیموں کے خلاف معلومات حکومت پاکستان کے حوالے کرے تاکہ حکومت پاکستان ان کے خلاف کاروائی کر سکے اسلام اباد کو امید ہے کہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف کاروائی کے لیے پاکستانی سیکیورٹی اداروں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔