شیخ مفید یونیورسٹی

شیخ مفید یونیورسٹی

شیخ مفید یونیورسٹی

اگرچہ شیخ مفید یونیورسٹی 1989ء میں قائم ہوئی، مگر اسے انسانی علوم کے میدان میں ایران کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اس جامعہ کے قیام کا مرکزی ہدف انسانیت اور مذہب کے درمیان مزید رابطے کے لیے تحقیقاتی فرصت فراہم کرنا  ہے۔ اسی لیے جامعہ مفید نے ایران کی خصوصی ہیومینیٹیز یونیورسٹیوں میں سے ایک کے طور پر اپنے کام کا آغاز کیا اور اسے صوبہ قم کی پہلی یونیورسٹی  ہونے کا بھی  اعزاز حاصل ہے۔ اس یونیورسٹی کوانسانی علوم کو مذہبی نکتہ نطر  سے  پرکھنے  کے اہداف کے پیش نظر، جو اس کے قیام کے ساتھ ہی اس کے لیے مدنظر رکھے گئے تھے، اسلامی علوم کے عظیم عالم  "شیخ مفید" کے نام سے منسوب کیا گیا ہے، چنانچہ محمد بن محمد بن نعمان ، جنہیں "شیخ مفید" کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے، وہ چوتھی صدی ہجری میں ایک شیعہ فقیہ اور ماہر الہیات تھے، جو 948 سے 1022 عیسوی تک زندہ رہے اور اپنی زندگی کے دوران شیعہ مذہبی عقائد کو وسعت دی۔ بہت سے اعتقادی مسائل جنہیں آج بھی شیعہ علماء  مانتے ہیں اس عالم نے ہی  پہلی بار ذکر کیے ہیں۔ بعض تاریخی حوالوں کے مطابق شیخ مفید نے اپنی زندگی میں 200 سے زائد کتابیں لکھیں جن میں سے کچھ اب بھی دستیاب ہیں۔

شیخ مفید یونیورسٹی کی تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیاں

شیخ مفید یونیورسٹی میں بشمول"اقتصاد"، "قانون"، "فلسفہ"، "علم سیاسیات"، "تھیولوجی" اور "انگلش لینگویج" چھ فکلیٹیز قائم ہیں۔ یہ چھ فکلیٹیز  طلباء کو انڈرگریجویٹ، ماسٹرز اور ڈاکٹریٹ سطح کے تین مختلف کورسز اور 31 موضوعات پر  تعلیمی سہولت اور مختلف فکلیٹیز کے درمیان تحقیقات فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔ یہ جامعہ ایرانی یونیورسٹیوں کے ملک گیر امتحان کے ذریعے طلباء کو داخلہ دینے کے علاوہ،  مدارس دینیہ کے طلباء کے لیے بھی ایک خصوصی امتحان کا انعقاد کرتی ہے۔ بلکہ کچھ شعبوں میں تو بغیر امتحان کے ہی طلباء کو داخلہ دیا جاتا ہے۔ اس  وقت  (2023ء میں) یونیورسٹی ہذا میں تقریباً 1500 طلباء زیر تعلیم ہیں۔ اس حقیقت کے باوجود کہ شیخ مفید یونیورسٹی ایک پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹی تصور کی جاتی ہے، طلباء کو اعلیٰ  تعلیم کیلئے  ٹیوشن فیس ادا ء کیے بغیر تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، طلباء بعض معیارات پر پورا اتر کر یونیورسٹی کی اسکالرشپ کا استعمال بھی کر سکتے ہیں اور پڑھائی کے دوران اسکالرشپ سے بھر پور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

شیخ مفید یونیورسٹی کی مختلف فکلیٹیز کے درمیان تحقیقی سرگرمیوں کو زیادہ سے زیادہ مربوط کرنے کے لیے اس میں چار تحقیقی مراکز بھی قائم کیے گئے ہیں:

  • ہیومن رائٹس سٹڈیز سنٹر: اس سنٹر نے 2003ء میں اپنا کام شروع کیا۔ اس مرکز کا بنیادی مقصد انسانی علوم پر مذہبی اور  اسلامی تعلیمات کے مطابق  تحقیق اور علم و ادب کے فروغ کیلئے فرصت فراہم کرنا ہے۔
  • اکنامک اسٹڈیز سینٹر: انسانی معاشروں کی ضروریات کی توسیع کے پیش نظر مذہبی کتب سے  اقتصادی بحرانوں پر قابو پانے کے لئے  اہم حل کے طور پر جوابات نکالنے ضروری ہیں اور یہ سنٹر 2005 ء میں اسی مقصد کیلئے  قائم کیا گیا تھا۔ اس مرکز کی جانب سے اب تک کئی بین الاقوامی کانفرنسوں کا انعقاد کیا جا چکا ہے، جن میں  مختلف ممالک کے اساتذہ نے مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
  • مطالعات قرآن کریم سنٹر:اس مرکز کا قیام 2006 عیسوی میں ہوا۔ اس مرکز کا بنیادی مقصد مختلف فکلیٹیز کے درمیاں تحقیق کو تقویت دینا ہے، جس میں قرآن کریم کو ایک معجزے اور اسلامی مذہب کی  مقدس کتاب کے طور پر زیر بحث لایا جاتا ہے۔ اس مرکز کی طرف سے 2014ء سے خصوصی رسالہ "دین اور  موجودہ دنیا" کے عنوان سے شائع کیا جا رہا ہے۔
  • تقابلی قانون کے مطالعہ کا مرکز: قانونی مسائل زیادہ تر مذہبی تعلیمات سے متعلق ہیں۔ لہذا، یہ مرکز 2009ء میں قائم کیا گیا تھا تاکہ عصری قانونی نظاموں کا جائزہ لے کر اس شعبے سے متعلق  مشکلات کو حل کیا جا سکے۔ دو سہ ماہی علمی و تحقیقی رسالے  "تقابلی قوانین" کے عنوان سےاس مرکز کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات پر مبنی ہیں۔

شیخ مفید یونیورسٹی کی بین الاقوامی سرگرمیاں

شیخ مفید یونیورسٹی نے غیر ملکی طلباء کو اس یونیورسٹی میں حصول علم کیلئے  راغب کرنے اور انہیں تعلیمی خدمات حاصل کرنے کے لیے "مشاورتی مرکز برائے غیر ایرانی طلباء" کے نام سے ایک مرکز قائم کیا ہے۔ اس مرکز کی سرگرمیاں 2018 ء میں شروع ہوئی تھیں اور یہ غیر ملکی طلباء کو پاسپورٹ کے مسائل حل کرنے اور ویزہ جاری کرنے یا رہائش کی سہولیات فراہم کرنے جیسی خدمات فراہم کرتا ہے۔ اپنی تعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں کے دوران، اس یونیورسٹی نے مختلف ممالک کے علمی اور تحقیقی مراکز کے ساتھ کئی میٹنگز اور کانفرانسز منعقد کیں۔ اب تک  امریکہ، کینیڈا، جرمنی، انگلینڈ، فرانس، بیلجیم، سوئٹزرلینڈ، اسپین، ناروے، سویڈن، اٹلی، نیدرلینڈز، آسٹریلیا، آئرلینڈ، لکسمبرگ، چین، روس، جنوبی افریقہ، مصر، تیونس، مراکش، بھارت، بنگلہ دیش، ملائیشیا، انڈونیشیا، فلپائن، تاجکستان، قطر، متحدہ عرب امارات، ترکی، سعودی عرب، لبنان اور عراق کی یونیورسٹیز، کے تحقیقی اور تعلیمی مراکزان کانفرانسز میں شرکت کر چکے ہیں ۔

نام شیخ مفید یونیورسٹی
ملک ایران
طلباء کی کل تعداد3000
رابطہ۰۲۵۳۲۹۲۵۷۶۱
ویب سایٹhttps://www.mofidu.ac.ir/

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: