یاسوج یونیورسٹی
اسلامی جمہوریہ ایران کے کہگیلویہ اور بویراحمد صوبوں کا 56 فیصد رقبہ جنگلات پر محیط ہے۔ اسی وجہ سے یہ صوبہ مٹی اور جنگلات کی تحقیق کے لیے موزوں جگہ ہے۔ اس وقت یاسوج یونیورسٹی جو اس صوبے کے مرکز میں واقع ہے، ان شعبوں میں اہم تحقیقی مراکز میں سے شمار ہوتی ہے۔
یاسوج یونیورسٹی کی تاریخ
یاسوج یونیورسٹی نے اپنا کام 1983ء میں شروع کیا، جب یاسوج ٹیکنیکل کالج شیراز یونیورسٹی سے منسلک تعلیمی مراکز میں سے ایک کے طور پر قائم ہوا۔ اپنے سفر کے آغاز میں، اس مرکز نے "دیہی تعمیر و ترقی" اور " میکانیکل ویلڈنگ " کے دو شعبوں میں طلباء کو قبول کیا۔ یاسوج ٹیکنیکل کالج آہستہ آہستہ زرعی اور ٹکنیکل کالجز کے قیام کےساتھ خود کو ایک "اعلیٰ تعلیمی کمپلیکس" میں اپ گریڈ کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ آخر کار 1995ء میں "روڈ انفراسٹرکچر" سول انجینئرنگ، مکینیکل انجینئرنگ، واٹر سپلائی اور گیس سپلائی کی سہولیات" کے دو اہم کورسز میں طلباء کے داخلے کے بعد، اس ادارے کو ترقی دے کر "یونیورسٹی" بنا دیا گیا اور مستقل طور پر اپنی تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھتے ہوئے، یونیورسٹی ہذا میں گریجویٹ لیول کے تعلیمی کورسز پڑھانے کی راہ بھی فراہم کی گئی۔
یاسوج یونیورسٹی کی تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیاں
یاسوج یونیورسٹی میں 4700 سے زائد انڈر گریجویٹ طلباء اور 1600 سے زائد گریجویٹ طلباء زیر تعلیم ہیں۔ اس یونیورسٹی کے تعلیمی ڈھانچے میں چھ فیکلٹیز / کالجز شامل ہیں:
- کالجز آف انڈسٹری اینڈ مائیننگ: کالج آف انڈسٹری اینڈمائیننگ (کان کنی) چیرام شہر میں واقع ہے۔ اس ی کا قیام 2012ء میں ہوا ہے اور اس میں ایسوسی ایٹ لیول کورسز کی سطح پر "دیہی تعمیرات" اور "مکینکل انجینرنگ" کے شعبے پڑھائے جاتے ہیں۔
- کالجز آف لیٹریچر اینڈ ہیومینیٹیز: یہ کالج 2004ء میں دو اہم مضامین، انگریزی اور فارسی زبان و ادب کی تعلیم کیلئے قائم کیا گیا تھا۔ رفتہ رفتہ سوشیالوجی، پولیٹیکل سائنس، تاریخ، دینیات، فلسفہ، نفسیات، ایجوکیشن، معاشیات اور جغرافیہ کے اضافے کے ساتھ کالج کی توسیع کا سلسلہ جاری رہا۔ اس وقت اس کالج میں 65 کل وقتی فیکلٹی ممبران ہیں اور دو ہزار سے زائد طلبہ اس میں زیر تعلیم ہیں۔
- کالجز آف ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ انجینئرنگ: یہ کالج دیگرکالجز سے پرانا ہے۔ درحقیقت یاسوج یونیورسٹی اسی کالج کی سرگرمیوں کی بنیاد پر قائم ہوئی ہے۔
- کالجز آف ایگریکلچر اینڈ نیچرل ریسورسز: زرعی امور میں ایسوسی ایٹ ڈگری اس کالج کا پہلا شعبہ تھا، جو 1986ء میں یونیورسٹی قائم ہونے کے ساتھ ہی تشکیل دیا گیا تھا۔ ابتدا میں اس کالج میں "جانوروں کی پیداوار" اور "پلانٹ پروڈکشن" کے دو شعبے پڑھائے جاتے تھے، لیکن یونیورسٹی کی ترقی کے ساتھ ساتھ اس میں مزید شعبے پیدا ہوتے گئے۔ "زرعی انجینئرنگ اور اینیمل سائنسز"، "زرعی انجینئرنگ، زراعت اور پودوں کی افزائش"، "کاشت کاری"، "پلانٹ میڈیسن"، "جنگلات، چراگاہ اور واٹرشیڈ مینجمنٹ"، "زرعی اینٹومولوجی"، "پلانٹ پیتھالوجی"، "سائل سائنسز" "دیہی ترقی"، "لائیوسٹاک بریڈ امپروومنٹ" اور "سیڈ ٹیکنالوجی" اس کالج میں طلباء کے تعلیمی رجحان کے پیش نظر پیش کیے جانے والے شعبوں میں سے اہم ہیں۔
- کالجز آف آئل اینڈ گیس: یہ کالجز گچسران میں واقع ہے، وہ شہر جہاں ایران میں پہلی بار 1908ء میں زمین سے تیل نکالا گیا ۔ پولیمر انجینئرنگ، اپلائیڈ کیمسٹری اور ویلڈنگ میکینکس فی الحال اس کالج میں پڑھائے جانے والے اہم شعبے ہیں۔ اس کالج کے قریب تیل کی صنعتوں کی موجودگی کو اس کالج کے طلباء کے لیے ان علوم پر دسترس کا ایک اچھا موقع سمجھا جاتا ہے۔
- کالجز آف بیسک سائنسز: 1955ء میں اس کالج کے قیام کے وقت ہی اس کالج میں کیمسٹری، فزکس اور ریاضی کے شعبے پڑھائے جاتے تھے، لیکن آہستہ آہستہ اس کے نصاب میں بیالوجی، شماریات اور فائٹو کیمسٹری کے شعبوں کو بھی شامل کیا گیا۔ فی الحال 63 کل وقتی فیکلٹی ممبران فیکلٹی آف بیسک سائنسز میں کام کر رہے ہیں۔ تعلیمی عملے کے 250 سے زائد کل وقتی ارکان کی موجودگی نے اس تعلیمی مرکز کی تعلیم اور تحقیق کی سطح کو بہتر بنانے میں بہت زیادہ معاونت کی ہے۔ "نیچرل ریسورسز" اور "میڈیسنل پلانٹس" کے تحقیقی ادارے، نیز مرکز برائے مقامی سماجی اور لسانی مطالعہ بھی اس یونیورسٹی کے تحقیقی مراکز میں سے اہم مرکز ہیں۔ اس یونیورسٹی کی سرگرمی کے آغاز سے لے کر اب تک آئی ایس آئی(ISI) میں تسلیم شدہ 5100 سے زیادہ مضامین شائع ہو چکے ہیں اور 15 سے زیادہ بین الاقوامی ایجادات بھی اس یونیورسٹی کے محققین کی محنت شائقہ کا نتیجہ ہیں، جنکے کے علاوہ یاسوج یونیورسٹی میں توانائی، پودوں کی بیماریوں، نباتیات اور اس کے اطلاقات اور گرین پولیمر کے موضوعات پر آٹھ سائنسی اشاعتیں بھی شائع ہیں، جن میں سے پانچ اشاعتیں فارسی زبان میں ہیں اور تین عنوانات انگریزی زبان میں ہیں۔
یاسوج یونیورسٹی کا بین الاقوامی سطح پر معیار اور سرگرمیاں
یاسوج یونیورسٹی کو ایران کی ترقی پذیر یونیورسٹیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ 2023ء میں شائع ہونے والے ٹائمز انسٹی ٹیوٹ کے جائزے میں یہ یونیورسٹی ایرانی یونیورسٹیوں میں 30واں درجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ یاسوج یونیورسٹی کیلئے بین الاقوامی سرگرمیوں کا اجازت نامہ (NOC) حال ہی میں جاری کیا گیا ہے اور یہ تعلیمی مرکز غیر ایرانی طلباء کو راغب کرنے میں مصروف عمل ہے۔
نام | یاسوج یونیورسٹی |
ملک | ایران |
قسم | حکومتی |
طلباء کی کل تعداد | 6000 |
رابطہ | 0743100 |
ویب سایٹ | http://yu.ac.ir/ |