• Feb 22 2023 - 11:53
  • 272
  • مطالعہ کی مدت : 3 minute(s)
ولادت باسعادت سیدالشہداء

3 شعبان، ولادت باسعادت سیدالشہداء مبارک

ماہ رجب المرجب کی مانند ماہ شعبان المعظم بھی افق امامت و ولایت پر کئی آفتابوں اور ماہتابوں کے طلوع اور درخشندگی کا مہینہ ہے ۔اس مہینے میں بوستان ہاشمی و مطلبی اور گلستان محمدی و علوی کے ایسے عطر پذیر و سرور انگیز پھول کھلے ہیں کہ ان کی مہک سے صدیاں گزرجانے کے بعد بھی مشام ایمان و ایقان معطر ہیں اور ان کی چمک سے سینکڑوں سال کی دوری کے باوجود قصر اسلام و قرآن کے بام و در روشن و منور ہیں۔

3 شعبان، ولادت باسعادت سیدالشہداء مبارک

قال رسول اللہ ؐ : "بے شک حسینؑ ہدایت کا روشن چراغ و نجات کی کشتی ہیں"۔

ماہ رجب المرجب کی مانند ماہ شعبان المعظم بھی افق امامت و ولایت پر کئی آفتابوں اور ماہتابوں کے طلوع اور درخشندگی کا مہینہ ہے ۔اس مہینے میں بوستان ہاشمی و مطلبی اور گلستان محمدی و علوی کے ایسے عطر پذیر و سرور انگیز پھول کھلے ہیں کہ ان کی مہک سے صدیاں گزرجانے کے بعد بھی مشام ایمان و ایقان معطر ہیں اور ان کی چمک سے سینکڑوں سال کی دوری کے باوجود قصر اسلام و قرآن کے بام و در روشن و منور ہیں۔

سکون دیدہ و دل ہے مرے حسینؑ کا ذکر

سدا بہار سلامت رہے حسینؑ کا ذکر

(نادر صدیقی)                       

تین شعبان المعظم سنہ 4 ہجری چھ سو پینتیس عیسوی کو رسول اعظم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پیارے نواسے امام حسین (ع) کے نور وجود سے " مدینۃ النبی " کے بام و در روشن و منور ہوگئے ۔

مرسل اعظم (ص) کی عظیم بیٹی حضرت فاطمہ زہرا (س) اور عظیم بھائی ،داماد اور جانشین علی ابن ابی طالب کے پاکیزہ گھر میں نسل نبوت و امامت کے ذمہ دار امام حسینؑ کی آمد کی خبر سن کر پیغمبر اسلام (ص) کا دل شاد ہوگیا ،آنکھیں ماہ لقا کے دیدار کے لئے بیچین ہو اٹھیں ،فورا" بیٹی کے حجرے میں داخل ہوئے اور مولود زہرا (س) کو دیکھ کر لبوں پر مسرت کی لکیریں پھیل گئیں آغوش میں لے کر پیشانی کا بوسہ لیا اور فرزند کے دہن میں اپنی زبان دے دی اور رسالتمآب کا لعاب دہن فاطمہ (س) کے چاند کی پہلی غذا قرار پایا اور مرحوم نذیر بنا رسی کے بقول:بظاہر تو زباں چوسی بباطن ابن حیدر نے زباں دے دی پیمبر کو زباں لے لی پیمبر سے جبرئیل امین نازل ہوئے خدا کی جانب سے خدا کے حبیب کو نواسے کی مبارک باد پیش کی اور کہا:اے اللہ کے رسول ! خدا نے بچے کا نام حسینؑ قرار دیا ہے ،نام سنتے ہی رسول اعظم (ص) کی آنکھیں جھلملا اٹھیں بچے کو سینے سے چمٹالیا ،بیٹی نے باپ کی طرف سوالیہ نگاہوں سےدیکھا تو رسول اسلام (ص) نےامین وحی کی زبانی حسینؑ کا صحیفۂ شہادت نقل کردیا اور بخشش امت کے وعدے پرحسینؑ کی ماں کو راضی کرلیا ۔علی ؑ و فاطمہ (س) کا چاند چھ سال تک آفتاب نبوت و رسالت کے ہالے کی شکل میں نانا کے ساتھ ساتھ رہا اور تاریخ اسلام گواہ ہے کہ مدینۂ منورہ میں نانا اور نواسے کی محبت ضرب المثل بن گئی اور ایسا کیوں نہ ہوتا، جبکہ حسینؑ مشیت الہی کا محور اور پیغمبر اسلام (ص) کی دلبر کے دلبر تھے ۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے بھی جگہ جگہ امام حسینؑ کی شخصیت کا تعارف کرایا ہے :صحیح ترمذی میں یعلی ابن مرہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم (ص) نے فرمایا ہے : " حسین منی و انا من الحسین احب اللہ من احب حسینا" حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں اور خدا اس کو دوست رکھتا ہے جو حسینؑ کو دوست رکھتا ہے۔

سلمان فارسی سے روایت ہے کہ میں نے نبی اکرم کو کہتے سنا ہے حسن و حسین میرے بیٹے ہیں جس نے ان سے دوستی کی میرا دوست ہے اور جس نے ان سے دشمنی کی وہ میرا دشمن ہے بہرحال ، امام حسین (ع) کی شخصیت سے رفتار و کردار کی جو شعاعیں پھوٹی ہیں آج بھی الہی مکتب کی فکری ،اخلاقی اور تہذیبی حیات کی اساس ہیں اور نہ صرف عالم اسلام بلکہ پورا عالم بشریت حسینیت کی مشعل سے فروزاں ہے عبادت و بندگی کا یہ عالم تھا کہ جب آپ وضو کرتے تھے تو بدن میں تھرتھری پیدا ہوجاتی تھی کسی نے اس کی وجہ پوچھی تو امام حسین (ع) نے فرمایا : حق یہی ہے کہ جو شخص کسی قومی و مقتدر حاکم کی بارگاہ میں کھڑا ہو اس کے چہرے کا رنگ زرد پڑجائے اور جسم کے بند بند کانپ اٹھیں ۔

پیشاور پاکستان

پیشاور پاکستان

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: