شہریار

شہریار

شہریار

شہریار کا  تخلص محمد حسین بہجت تبریزی ہے۔  شہریار کا اہم علمی اثر  "حیدر بابا یہ سلام"  آذربائیجانی ترک ادب کی نظم ہے، جس کا دنیا کی 80 سے زیادہ زندہ زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ شہریار 1906ء ( ایرانی شمسی کلینڈر کے مطابق 11 دی 1285ھ شمسی) کو تبریز کے قریب ضلع قرہ چمن کے گاؤں خشگناب میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد حاج میر آغا خشگنابی تبریز میں وکیل تھے، شہریار اپنے والد کو ہی اپنا استاد اور مربی مانتا ہے۔

شہریار اور محبت

محمد حسین بہجت تبریزی نے اپنی پہلی نظم آذربائیجانی ترکی میں چار سال کی عمر میں لکھی۔ بچپن میں اس نظم کا لکھنا آپ  کی حیرت انگیز ذہانت اور خوبصورتی کو ظاہر کرتا ہے۔ شہریار اپنے بچپن میں ہی تبریز چلا گئے اور اس دلکش، تاریخ ساز اور ادبی شہر سے مانوس ہو گئے۔ آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم تبریز کے الائیڈز، متوسط اور ثانوی اسکولوں سے حقاصل کی اس کے ساتھ ساتھ ترکی، فارسی اور عربی زبانیں بھی پڑھنا لکھنا سیکھیں۔ جسکے کے بعد آپ  تہران آگئے اور تہران کے دارالفنون میں میڈیکل اسکول کے آخری سال تک تعلیم حاصل کی اور کئی اسپتالوں میں انٹرن شپ بھی مکمل کی، لیکن تعلیم کے آخری سال میں آپ  نے محبت، جذباتی پریشانی اور دیگر واقعات میں دلچسبی کی وجہ سے مزید تعلیم سے انکار کردیا  اور حتیٰ کہ  اپنے دوستوں کی طرف سے صرف  ایک سال کی پڑھائی کو مکمل کرنے کے لیے کی گئیں کاوشوں کے باوجود تعلیم میں دلچسپی نہیں دیکھائی اور سرکاری ملازمت اختیار کر لی۔آپ نے نیشاپور اور مشہد کے رجسٹری آفس میں کئی سال خدمات انجام دیں اور  1936ء  (1315ھ)  میں تہران کے زرعی بینک میں ملازمت اختیار کر لی۔

"حیدر بابا یہ سلام"

پہلے پہل شہریار کا اپنی نظموں میں تخلص "بہجت" تھا،  پھر انہوں نے دو بار دیوان حافظ سے فال نکالا اور شاعری کیلئے اپنا تخلص بدل کر شہریار رکھ دیا۔ آپ کی پہلی نظموں کے زیادہ تر اشعار فارسی زبان میں لکھے گئے۔ شہریار خود کہتے ہیں کہ جب میں اپنی والدہ کیلئے اپنی نظمیں پڑھتا تھا تو وہ طنزیہ انداز میں کہتی تھیں: ’’بیٹا، اپنی مادری زبان میں نظمیں لکھو تاکہ تمہاری ماں بھی تمہاری نظموں کو سمجھ سکے‘‘! آپ کی والدہ کے ساتھ ساتھ آپ کے ارد گرد ایک ہی زبان بولنے والوں کی اس قسم کی خواہشات نے شہریار کو اپنی مادری زبان میں اصل اور سب سے بڑا علمی کام "حیدر بابا یہ سلام" تخلیق کرنے پر مجبور کیا۔ شہریار نے فارسی زبان میں تقریباً 28 ہزار سے زائد اشعاراور ترکی آذری زبان میں تقریباً 3 ہزار اشعار لکھے ہیں۔ شہریار کی شہرت ایران کی اندرونی سرحدوں سے باہر پھیل چکی ہے اور اب وہ دنیا کے بیشتر ممالک میں ایک معروف شخصیت ہیں۔ کچھ موسیقاروں نے، جیسے مشہور آرمینیائی موسیقار ہاجک، نے "حیدر بابا یہ" کے لیے ایک دلچسپ گانا ترتیب دیا ہے۔ ایرانی ہدایت کار کمال تبریزی نے 2006 میں شہریار کی زندگی پر ایک ٹیلی ویژن سیریز بنائی۔ کچھ موسیقاروں نے، جیسا کہ مشہور آرمینیائی موسیقار ہاجک نے "حیدر بابایہ" کے لیے ایک دلچسپ گیت ترتیب دیا ہے۔ 2006 میں ایرانی ہدایت کار کمال تبریزی نے شہریار کی زندگی کے نام سے ایک ٹیلی ویژن سیریز بنائی۔

ایران کا آئین اور اسلامی انقلاب

شہریار کے بچپن کے دن ستار خان اور باقر خان کی قیادت میں آئینی آزادی کی تحریک سے وابستہ تھے۔ نیز، شہریار نے ایران کے اسلامی انقلاب کی ایک دہائی کے بارے میں سمجھا اور انقلاب اور اس کے قائد حضرت امام خمینی (رح) کی حمایت میں نظمیں لکھیں۔ آپ نے سلام، مقام رہبر معظم ، نوروز، انقلاب، طلوع انقلاب، یوم اللہ 22 بہمن اور ہفت تیر جیسے نظمیہ اشعار لکھ کر اپنے جذبات کا اظہار شاعری کے ذریعے کیا۔ آپ نظموں، مثنوی، غزلوں، مصرعوں، قطعہ، قصیدہ جیسی بنیادی شاعری میں ماہر ہیں، لیکن غزل گوئی میں سب سے زیادہ مشہور ہیں۔ آپ کی مشہور غزلوں میں "علی اے ہمای رحمت" اور "آمدی جانم بہ قربانت" قابل ذکر ہیں۔ آپ کو شیعوں کے پہلے امام حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام سے خاص عقیدت تھی۔

شہریار کی وفات

بیماری کی وجہ سے زندگی کے آخری ایام میں شہریار کو تہران کے مہر ہسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں 1988ء (27 شہریور 1367شمسی) کو انتقال کر گئے اور تبریز کے "مقبرۃ الشعرا" میں دفن ہوئے۔ ایران کے قومی کیلنڈر 18 ستمبر یعنی  27 شہریور شمسی کو  استاد شہریار کی برسی کے موقع پر "فارسی شعر و ادب کا قومی دن" قرار دیا گیا ہے۔

نام شہریار
ملک ایران
عرفیتشہریار
تصنیف کا سال 1285 هجری شمسی
کلیات اشعار حیدر بابا یہ سلام (ترکی زبان میں ایک نظم)

---- [مزید]

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: