پاک ایران وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو
ایرانی وزیر خارجہ کا پاکستان میں سیلاب سے ہونیوالی تباہ کاریوں پر افسوس کا اظہار
پاکستانی وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب سے، پاکستان میں حالیہ سیلاب کے متاثرین کی ایرانی حکومت اور عوام کی امداد کا شکریہ ادا کیا
پاکستانی وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب سے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، پاکستان میں حالیہ سیلاب کے متاثرین کی ایرانی حکومت اور عوام کی امداد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سیلاب کے بڑے پیمانے پر نقصانات کے پیش نظر، ایران کے مزید تعاون اور امداد کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق، "حسین امیر عبداللہیان" اور "بلاول بھٹو زرداری" نے جمعرات کو ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، باہمی دلچسبی امور سمیت علاقائی مسائل و نیز ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی کے مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں پاکستانی شہریوں کی جاں بحق ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی حکومت اور عوام سے گہری ہمدردی کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، اپنی انسانہ دوستانہ امداد کو پاکستان میں بھیجا ہے۔
امیرعبداللہیان نے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ اقتصادی کمیشن کے 21 ویں اجلاس کے انعقاد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس کا 5 سالوں کے تاخیر کے بعد انعقاد کیا گیا اور اس میں بہت اچھی مفاہمتیں ہوئی اور ہمیں امید ہے کہ ان کا جلد از جلد نفاذ ہوجائے گا۔
انہوں نے سرحدی بازار "پیشین- مند" کے افتتاح پر ایران کی تیاری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس بات پر متفق ہیں کہ سرحدی منڈیوں کی بحالی، مشترکہ سرحدوں میں تجارتی لین دین اور سلامتی کی تقویت میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
انہوں نے افغانستان میں حالیہ تبدیلیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے اس ملک میں تمام سیاسی اور نسلی گروہوں کی شرکت سے ایک جامع حکومت کے قیام پر زور دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کرلیا کہ افغان پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اگلے اجلاس کا علاقائی ممالک کے تعاون سے بہت جلد انعقاد کیا جائے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی کے ویانا مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال کی وضاحت بھی کی۔
در این اثنا پاکستانی وزیر خارجہ نے پاکستان میں حالیہ سیلاب کے متاثرین کی ایرانی حکومت اور عوام کی امداد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سیلاب کے بڑے پیمانے پر نقصانات کے پیش نظر ایران کے مزید تعاون اور امداد کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ اقتصادی کمیشن کے 21 ویں اجلاس کے انعقاد پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک دونوں ممالک کے درمیان تکنیکی کمیٹیوں کے قیام پر تیار ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور پاکستان کا افغانستان سے متعلق مشترکہ نقطہ نظر ہے۔
انہوں نے ویانا مذاکرات میں ایران کے مثبت رویے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہم آپ کی کوششوں کو سراہتے ہیں اور پاکستانی حکومت کی طرف سے کہتے ہیں کہ ایران کو دنیا سے آزاد تعلقات برقرار کرنے کا جائز حق ہے اور مختلف کمپنیاں بغیر کسی پابندی کے ایران میں سرمایہ کاری کرنے کے قابل ہونے ہوں گی۔
بلاول بھٹو زرداری نے ایرانی وزیر خارجہ کو تہران اور اسلام آباد کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون کے عمل کو تعاقب کرنے کیلئے مستقبل قریب میں پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی.
اپنا تبصرہ لکھیں.