پاک ایران تعاون کے حوالے سے مغرب کا دوہرا رویہ ختم ہونا چاہیے، فواد چوہدری
اسلام آباد (ارنا) پاکستان کے سابق وزیر اطلاعات نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے میں شہید صدررئیسی کی حکومت کی سفارت کاری کو سراہتے ہوئے تہران اور اسلام آباد تعلقات میں خلل ڈالنے کی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی کوششوں پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔
اسلام آباد میں ارنا کے نمائندے کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد حسین چوہدری نے ہیلی کاپٹر کے حادثے اور شہید صدر سید ابراہیم رئیسی، شہید وزیر خارجہ حسین امیر عبدالہیان ان کے دیگر ساتھیوں کی شہادت پر ایران کے عوام اور حکومت کو دلی تعزیت پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ تقدیر الہی کے سامنے سرتسلیم خم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں لیکن اس سانحے نے شہید صدر ابراہیم رئیسی کی یاد کو پاکستانی عوام کے ذہنوں میں ہمیشہ کے لیے زندہ کردیا ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ صدر رئیسی کا پاکستان کا دورہ انتہائی اہم تھا اور دونوں ممالک کے تعلقات کے بارے میں ان کے نقطہ نظرسے دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے ایک مضبوط منصوبہ بندی کی نشاندھی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں ایران کے ساتھ پاکستان کے تعلقات انتہائی اہم ہیں۔ دونوں ممالک لاتعداد مشترکہ مفادات کے حامل ہیں۔
پاکستان کے سابق وفاقی وزیر نے ایرانی عوام میں علامہ اقبال کے اعلیٰ مقام اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان مضبوط تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ عالم اسلام کے مسائل، علاقائی صورتحال اور پیچیدہ بین الاقوامی حالات میں ایران پاکستان تعلقات کی اہمیت میں دگنا اضافہ ہوگیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما نے شیہد رئیسی کے دور میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے طریقہ کار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد نے حالیہ برسوں میں خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنا اگرچہ آسان نہیں تھا لیکن آج خوش قسمتی سے ہم عالم اسلام کے ان دو عظیم ممالک کے درمیان تعلقات کے ایک نئے باب کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے توانائی اور تجارت کے میدان میں ایران کی صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ایران کے ساتھ گیس کا مشترکہ منصوبہ پاکستان میں توانائی کے بحران کو حل کرنے کے لیے اہم اور موزوں آپشن ہے لیکن یکطرفہ امریکی پابندیاں اس منصوبے کی تکمیل کے راستے میں اب بھی رکاوٹ ہیں۔
پاکستان کے سابق وزیر اطلاعات نے پاکستان کی موجودہ حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ امریکہ سے پابندیوں کا مسئلہ حل کرے کیونکہ دوسرے ممالک ایران کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں لیکن پاکستان ایران کا پڑوسی ہونے کے باوجود توانائی کے بحران کے حل کے لیے فائدہ کیوں نہیں اٹھا رہا۔
انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان تعاون کے خلاف مغرب کے دوہرے رویہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے خلاف امریکہ کی یکطرفہ پابندیوں کا ایران اور پاکستان کے باہمی تعاون سے کوئی تعلق نہیں ہے لہذا اہل مغرب کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
فواد حسین نے تاکید کی کہ یا تو مغرب پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کی ذمہ داری اٹھائے یا ایران کے ساتھ دوطرفہ تعاون کے حوالے سے اپنے دوہرے رویے کو ختم کرے۔