• Dec 19 2024 - 07:32
  • 78
  • مطالعہ کی مدت : 2 minute(s)

رہبر انقلاب : اسرائیل کا خاتمہ ہوگا

تہران- رہبر انقلاب اسلامی نے منگل کے روز ایران کے مختلف علاقوں سے آئی خواتین سے ملاقات میں کہا کہ امریکہ، صیہونی حکومت اور ان کے بعض اتحادیوں کا یہ خیال کہ مزاحمت ختم ہو جائے گی سراسر غلط ہے، جو مٹے گا وہ اسرائیل ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت اور یوم خواتین کے قومی دن  کی مناسبت سے ایک تقریب میں خطاب کے دوران شام میں صیہونی حکومت کی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت  اس خیال خام میں ہے کہ  وہ شام کے راستے حزب اللہ کو گھیرنے کی تیاری کر رہی ہے، لیکن جس کا قلع قمع کیا جائے گا وہ اسرائیل ہے۔

رہبر انقلاب نے مزاحمتی فرنٹ کے کمزور ہونے کے دشمنوں کے پروپگنڈوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ، صیہونی حکومت اور ان کے بعض اتحادیوں کا یہ خیال کہ مزاحمت ختم ہو جائے گی سراسر غلط ہے۔

انہوں نے کہا: : سید حسن نصر اللہ  اور سنوار کا جسد خاکی چلا گیا، لیکن ان کے خیالات باقی ہیں اور ان کا راستہ جاری ہے۔ غزہ پر آئے دن حملے ہو رہے ہیں اور لوگ شہید ہو رہے ہیں۔  پھر بھی غزہ کے لوگ سر اٹھائے کھڑے ہیں اور استقامت کر رہے ہیں۔ لبنان میں استقامت جاری ہے۔

رہبر انقلاب نے کہا کہ سماجی تعلقات کے حساب سے مرد و خواتین کے لئے کچھ پابندیاں ہیں۔ یہ وہ خصوصیات ہیں جن پر اسلام نے توجہ دی ہے۔ آج مغرب میں جو بے بند و باری ہے وہ بھی ہمیشہ سے نہیں تھی، بلکہ یہ نئی صورت حال ہے، شاید دو یا تین صدی سے یہ سب ہے ورنہ ہم جب کچھ کتابیں پڑھتے ہیں ، اٹھارہویں صدی یا انیسویں صدی کے ناول اور کتابیں پڑھتے ہیں تو ہمیں نظر آتا ہے کہ ان میں بہت سے ایسے تحفظات تھے خواتین کے بارے میں جن کا آج مغرب میں نام و نشان نہیں ہے۔ اسلام نے ان تحفظات پر توجہ دی ہے، حجاب ، عفت، نظر، یہ سب وہ چیزیں ہیں جن پر اسلام نے توجہ دی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: دنیا کے ہر گوشہ میں ہر دھڑا ایک الگ جذبے کے تحت خواتین کے مسائل پر بات کرتا ہے۔ خواتین کے امور میں بھی دنیا کے سرمایہ کار ، سیاست داں ، جو خود سرمایہ کاروں کے سہارے ہوتے ہیں، وہ ، زندگی کے تمام امور کی طرح ، خواتین کے امور میں بھی مداخلت کرتے ہیں۔ 

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا: اس کے پیچھے جذبہ کیا ہے؟ اس کا مقصد سیاسی و استعماری مقصد کا حصول ہے۔ وہ اس طرح کے مسائل اس لئے اٹھاتے ہیں تاکہ زیادہ مداخلت، زیادہ لوٹ مار اور علاقے میں زیادہ اثر و رسوخ کا انہیں موقع ملے۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ تقریبا ایک صدی قبل خواتین کی مالی خودمختاری اور آزادی کا معاملہ پیش کیا گیا۔ بظاہر اچھی چیز نظر آئی، خواتین مالی لحاظ سے اپنے پیروں پر کھڑی ہوں، یا آزادی حاصل ہو یہ سب اچھی باتیں ہیں لیکن اس کے اندر کیا تھا ؟ اس کے اندر یہ تھا کہ ان کے کارخانوں کو مزدوروں کی ضرورت تھی، مرد مزدور کافی نہیں تھے، وہ خواتین کو بھی مزدوری کے لئے لانا چاہتے تھے لیکن مردوں سے کم مزدوری پر۔ اس مقصد کو انہوں نے ایک انسان دوستانہ اور خواتین کی مالی خود مختاری جیسے نعروں کے پیچھے پوشیدہ کیا تاکہ اس طرح سے خواتین کو گھر سے باہر لا سکیں۔

اسلام آباد پاکستان

اسلام آباد پاکستان

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: