• Mar 21 2024 - 09:50
  • 153
  • مطالعہ کی مدت : 3 minute(s)

اسلامی جمہوریہ ایران کے اسلامی ثقافت اور تعلقات کے مرکز کے صدر حجت الاسلام محمد مہدی امانی پور کا عید نوروز کی مناسبت سے پیغام۔

نوروز حیات نو کا مظہر ہے۔ نوروز لوگوں کے لیے ایک نیا موقع ہے کہ وہ اپنی زندگی اور حالات پر غور کریں اور روحانی طور پر بہترین حالات میں اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کریں۔ نوروز خود شناسی اور خداتعالیٰ کی قدرت کی نشانیوں سے بھرے مقدس راستے پر چلنے کی ضرورت پر غور وفکر کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

نوروز کے دن کی یہ تبدیلی وہ الہی روایت ہے جس کے لیے نوروز کو ایک اہم ٹرننگ پوائنٹ سمجھا جاتا ہے۔ قوموں کے درمیان موجودہ ہم آہنگی،سال کی تبدیلی کے شاندار اور خوبصورت لمحات ہیں۔ فارسی بولنے والی اقوام کے ساتھ ساتھ دوسری زبانیں  بولنے وا لی وہ  قومیں جو نوروز کواپنا  قدیم ورثہ یا اپنے آباؤ اجداد کی میراث سمجھتی ہیں، نوروز کی صبح انکے لیے اپنی بنیادی اہمیت کے علاوہ ایران اور اس کے پڑوسیوں کے درمیان ثقافتی تعلقات کو فروغ دینے کا ایک سنہری موقع ہے۔نوروز روحانی اور تہذیبی نقطہ نظر سے خطے کے اقوام کے درمیان گہرے تعلق کا باعث بن سکتا ہے۔ نوروز کو ایک قدیم رسم کے طور پر دیکھیں توایسی منفرد تہذیب ہے جو مختلف ممالک کے درمیان ثقافتی و تہذیباتی اتحاد قائم کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے۔ وسطی ایشیا، قفقاز اور مغربی ایشیا میں، نوروز ایک ''مشترکہ روایت'' سے  بڑھ کر ''مشترکہ ثقافتی نظام'' تک پہنچنے کے لیے ایک ''مشترکہ ثقافتی مرکز'' ہے۔ اس  ثقافتی نظام کو کسی مخصوص وقت (موسم سرما کے اختتام اور بہار کے آغاز) کیلئے مخصوص نہیں کیا جاسکتا،بلکہ یہ سال کے تمام دنوں کو شامل ہوسکتا ہے۔ نوروز منانے والے ممالک کو اس ثقافتی اور تہذیبی فرصت پر غور کرنا چاہیے اور اسے فروغ دینا چاہیے۔اسلام کے اہم رہنماؤں کی مذہبی تعلیمات میں نوروز کو انسانی زندگی میں نئے دور کی طرف منتقلی کی علامت کہا گیا ہے۔ سال کی تبدیلی اور نوروز کا یہ شاندار نقطہ نظر ظاہر کرتا ہے کہ مذہبی رہنماؤں نے اسے نہ صرف ایک تقریب یا روایت سمجھا ہے،بلکہ اس سے بڑھ کر اسے انسانی اقدار کی بلندی میں ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھا ہے۔ جو چیز اس قدیم تہوار کی تعظیم کو مزید واضح کرتی ہے وہ یہ ہے کہ اس مشترکہ موقع کو اقوام کے درمیان بقائے باہمی، یکجہتی اور ہم آہنگی کے لیے استعمال کیا جائے اور اس مشترکہ ورثے کے ذریعے ان کی ترقی، استحکام اور ارتقاء کو مزید وسعت دی جائے۔  نوروز خطے کے اقوام میں ایک خاص اہمیت  رکھتا ہے، جو ان اقوام اور ان کی حکومتوں کے درمیان مسلسل اتحاد اور زیادہ سے زیادہ تعامل کو یقینی بنا سکتا ہے۔ اس قدیم تہوار میں چھپی تخلیقی صلاحیتوں اور خوبصورتی کو قوموں کے انفرادی، سماجی اور بین الاقوامی تعلقات میں ''مؤثر تبدیلی'' کی بنیاد پر ایک مخصوص طرز زندگی کو فروغ دینے کا ایک آلہ سمجھا جا سکتا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ نوروز کی علاقائی اور ماورائے علاقائی صلاحیتوں کو ابھی تک مکمل طور پر عملی شکل نہیں دی گئی ہے اور اس سے ان ممالک میں متعلقہ اداروں کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے جو اس خوبصورت روایت کو مناتے ہیں کہ وہ  اس کیلئے عملی اقدام کریں اسلامی جمہوریہ ایران کے اسلامی ثقافت اور تعلقات کا مرکز ثقافتی ڈپلومیسی کے محافظ کے طور پر،نوروز کی  پوشیدہ صلاحیتوں کی شناسائی کے ساتھ ساتھ ان کو عملی جامہ پہنانے اور اس قدیم روایت کو موجودہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے مضبوط بنانے اور خطے کے ملکوں کے درمیان تہذیبی اور مذہبی یکجہتی کا ایک پیمانہ سمجھتی ہے۔امید کی جاتی ہے کہ مستقبل قریب میں اس بھرپور روایت سے متاثر ممالک کے درمیان زیادہ ہم آہنگی دیکھنے کو ملے گی۔اس آئیڈیل تقریب کا ادراک نوروز سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ایک روشن مستقبل تشکیل دے گا اور ملک کے اندر اور باہر ہمارے پیارے ہم وطنوں کے لیے ماضی کی طرح نوروز کی ثقافت کے پھیلاؤ میں نمایاں کامیابی حاصل ہوسکتی ہے۔ میں نوروز کے  پر مسرت موقع پر تمام ایرانی عوام، خاص طور پر بیرون ملک رہنے والوں، اور نوروز جیسے ثقافتی اور مذہبی خطے میں رہنے والے سیاستدانوں اور شہریوں کو نوروز کے اس نئے سال (1403)کے موقع پر دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے برکت اور خوشیوں بھری کامیابی کی دعا کرتا ہوں۔

اسلام آباد پاکستان

اسلام آباد پاکستان

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: