• Aug 16 2024 - 08:05
  • 19
  • مطالعہ کی مدت : 1 minute(s)

پاکستانی طالبان اور القاعدہ دہشت گرد گروہ خطے اور دنیا کے لیے سنگین خطرہ / بین الاقوامی سطح پر کارروائی کا مطالبہ، پاکستان

اسلام آباد - اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے دہشت گرد گروہوں تحریک طالبان پاکستان اور القاعدہ کے درمیان اتحاد کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے عالمی برادری سے ان عناصر کے خلاف اجتماعی کارروائی کا مطالبہ کیا۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق منیر اکرم نے نیویارک میں ایک بیان میں افغانستان کی نگراں حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سمجھ لینا چاہیے کہ جب تک دہشت گردی کے رجحان کے خلاف سنجیدہ اقدام نہیں کیا جاتا تب تک امن قائم نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی خوشامد کی صورت میں افغانستان بھی ان عناصر کی گرفت میں آسکتا ہے اس لیے دہشت گرد گروہوں کے خلاف اجتماعی سیاسی کارروائی ناگزیر ہے۔

پاکستان کے مستقل نمائندے نے ایک بار پھر افغانستان کی نگراں حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر دہشت گردی کا مسئلہ حل نہ ہوا تو دنیا کے ساتھ افغانستان کے تعلقات کو معمول پر لانے میں رکاوٹیں آتی رہیں گی۔

انہوں نے تاکید کی کہ پاکستانی طالبان اور القاعدہ دہشت گرد گروہ خطے اور دنیا کے لیے سنگین خطرہ ہیں لہذا ان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر کارروائی کی جانی چاہیے۔

اقوام متحدہ کے مبصرین کی حالیہ سمری پاکستانی موقف کی حمایت کرتی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی طالبان سمیت دیگر دہشت گرد گروہ افغانستان کی سرزمین کا آزادانہ استعمال کرتے ہیں اور یہ عناصر نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) اور امریکی فوج کے باقی ماندہ ہتھیار استعمال کرتے ہیں۔

ساتھ ہی افغانستان کی نگراں حکومت نے پاکستان کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسلام آباد سے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں دہشت گرد عناصر کی موجودگی کے حوالے سے درست دستاویزات اور شواہد فراہم کرے۔

تاہم، اقوام متحدہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو اس وقت افغانستان کا سب سے بڑا دہشت گرد گروپ سمجھتا ہے، جسے افغان طالبان اور القاعدہ دہشت گرد نیٹ ورک کے دھڑوں دونوں کی طرف سے آپریشنل اور لاجسٹک سپورٹ حاصل ہے۔

اسلام آباد پاکستان

اسلام آباد پاکستان

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: