سرحدی علاقوں سے دہشت گردی کا خاتمہ، ایران اور پاکستان کی آج کی ضرورت
اسلام آباد/ ارنا- ایران اور پاکستان بدامنی کے مقابلے کے لئے نئے طریقہ کار پر غور کر رہے ہیں۔
اسلام آباد میں متعین ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اپنے سوشل میڈیا پیج پر ایک پیغام جاری کیا ہے جس مین لکھا ہے کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات، تاریخی، گہرے اور برادرانہ ہیں جس کی بنیاد پر دونوں ملکوں کے معاملات میں موجود رکاوٹوں کو دور کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تہران اور اسلام آباد باہمی تعاون کے ذریعے دہشت گردی جیسے مسئلے پر غلبہ حاصل کرلیں گے۔
ادھر ایران میں پاکستان کے سفیر محمد مدثر نے بھی گزشتہ روز ایک پیغام جاری کرکے گزشتہ دنوں پیش آنے والے معاملات کو سلجھانے کے لئے دونوں ممالک کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ تہران اور اسلام آباد کی صلاحیتوں کو علاقے میں قیام امن کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان دونوں ہی دہشت گردی سے متاثر رہے ہیں اور انہیں علاقائی اور دوطرفہ تعاون کے ذریعے دور کیا جاسکتا ہے۔
دونوں ممالک کے مابین موجود سیکورٹی معاہدوں اور انٹیلی جنس تعاون کی بنیاد پر دہشت گردی، ہیومن اسمگلنگ، منشیات اور سرحدی حادثات سے بھی نمٹا جا سکتا ہے۔
گزشتہ برسوں کے دوران شرپسند گروہوں اور تکفیری دہشت گرد عناصر ایک دوسرے کے قریب آئے ہیں، جس سے نمٹنے کے لئے تہران اور اسلام آباد کو نئے طریقہ کار پر غور کرنا ہوگا۔
پاکستان کے اخبار اکسپریس ٹریبیون نے اپنی تازہ رپورٹ میں انہیں مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان اور ایران مستقبل کے سرحدی اختلافات سے بچنے کے لئے سیکورٹی اور انٹیلی جنس تعاون میں مزید اضافہ کریں گے۔
رپورٹ میں درج ہے کہ ایران اور پاکستان خاموشی کے ساتھ ایسے نئے طریقہ کار پر غور کر رہے ہیں جس سے ان دو ہمسایہ ممالک کے دیرینہ تعلقات میں خلل کا امکان اور بھی کم کیا ہو سکے۔
قابل ذکر ہے کہ ایران کے وزیر خارجہ بھی آئندہ ہفتے، اسلامی آباد کا دورہ کریں گے۔