مغربی میڈیا سے مقابلے کے لئے ایران و پاکستان کے درمیان میڈیا تعاون ضروری، ارنا اردو کی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہو
تہران- پاکستان کے چار صحافیوں اور روزنامہ نگاروں نے پیر کے روز ، اسلامی جمہوریہ نیوز ایجنسی "ارنا" کا معائنہ کیا اور اس دوران انہوں نے ارنا اور پاکستانی میڈیا کے درمیان تعاون کو مضبوط کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ مغرب کی یک طرفہ رپورٹنگ کا مقابلہ کیا جا سکے۔

پاکستان کے سینیئر صحافی اور پاکستانی نیوز چینل " بول ٹی وی " کے چیف ایڈیٹر نذیر احمد لغاری نے عالم اسلام خاص طور پر علاقائی ملکوں کے واقعات کے سلسلے میں مغربی میڈیا کی یک طرفہ رپورٹنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ مغربی میڈیا ، اسلامی ملکوں خاص طور پر ایران و پاکستان کی اچھی شبیہ پیش نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ مغربی میڈیا کی یک طرفہ کارروائیوں کی روک تھام کے لئے علاقائی ممالک خاص طور پر ایران و پاکستان کے ذرائع ابلاغ کے درمیان تعاون ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کی شبیہ کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا ، مغربی دنیا سے وابستہ میڈیا کا اصل مشن ہے۔
احمد لغاری نے کہا: مغربی میڈیا میں ایران میں خواتین کی پوزیشن کے بارے میں غلط باتیں پھیلائی جاتی ہیں جبکہ غیر ملکی سیاح ، ایران میں داخل ہوتے ہی، مغربی میڈیا کے جھوٹ کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیتے ہیں۔
پاکستان کے سینیئر صحافی نذیر لغاری نے ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی کے طور پر ارنا کے رول کو عالم اسلام کے ملکوں کے حقائق کی رپورٹنگ کے لئے بے حد اہم قرار دیا اور یہ امید ظاہر کی ہے کہ ایران و پاکستان کے ذرائع ابلاغ کے درمیان تعاون ، پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگا۔
پاکستان کے سینئر صحافی اور فائننشل ڈیلی کے چیف ایڈیٹر سید منظر نقوی نے بھی اس موقع پر کہا کہ وہ دوسری بار ایران کا سفر کر رہے ہیں اور ہر بار انہوں نے مختلف شعبوں میں ایران میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں اور ترقی و پیش رفت کا مشاہدہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا : سائنس و ٹکنالوجی کے شعبے میں ایران کی ترقی غیر معمولی ہے اور مختلف شعبوں میں خواتین کی موجودگی سمیت سماجی میدان میں ایران نے بیش قیمت کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
انہوں نے ایران و پاکستان کے درمیان مشترکہ کانفرنس کے انعقاد، ذرائع ابلاغ کے وفود کی آمد و رفت اور ذرائع ابلاغ کے شعبے میں تعاون کے لئے مفاہمتی نوٹ پر دستخط کو ایسے اقدامات قرار دئے جن کی وجہ سے ارنا اور پاکستانی میڈیا کے درمیان تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔
پاکستان میں مذہبی پروگراموں کے معروف اینکر اویس ربانی نے اس موقع پر ایران و پاکستان کی قوموں کے دینی و مذہبی تعلقات کا ذکر کیا اور کہا : پاکستان میں دینی ذرائع ابلاغ میں سرگرم لوگ ، ایران میں اس شعبے میں سرگرم افراد کے ساتھ آن لائن اور ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے تعاون کے لئے تیار ہیں۔
انہوں نے ذرائع ابلاغ میں غیر معمولی ترقی اور سوشل میڈیا پر ذرائع ابلاغ کی نئی نئی شکلوں کا ذکر کرتے ہوئے سوشل میڈیا کو خیالات کے تبادلہ کا ایک پلیٹ فارم قرار دیا اور کہا کہ ہمیں چاہیے کہ ہم میڈیا کی اس قسم کو استعمال کرکے اپنے اپنے ملکوں کی گنجائشوں سے ایک دوسرے کو متعارف کرائیں۔
پاکستانی صحافی سید زین نقوی نے بھی ایران کے دورے پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے میڈیا کے درمیان تعاون میں فروغ کی وجہ سے ایران و پاکستان کی قومیں ایک دوسرے کو بہتر طور پر پہچانیں گی۔
انہوں نے " ارنا " کی مختلف زبانوں کو اس کی ایک خوبی قرار دیا اور اردو ارنا وب سائٹ کی سرگرمیوں میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام ، ایرانی قوم کے ساتھ دوستی کے رشتے کو مزید مضبوط کرنے کے خواہاں ہیں اور فلم و ٹی وی کے شعبے سے یہ دوستی مزید مضبوط ہو سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ " مختار نامہ " " پیغمبر یوسف" جیسے ایران میں بننے والے مذہبی ٹی وی ڈراموں کو پاکستانی عوام بہت زیادہ پسند کرتے ہیں ۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ مشترکہ ٹی وی ڈرامے بنائے جائیں گے اور ان کا ترجمہ کیا جائے گا تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان ثقافت اور میڈیا کے میدان میں تعلقات مزید مستحکم ہوں ۔
اس موقع پر ارنا میں غیر ملکی خبروں کے ڈائریکٹر جنرل رضا خوش لہجہ نے بھی ملکی ، علاقائی اور عالمی سطح پر ارنا کی سرگرمیوں کی ایک رپورٹ پیش کی اور کہا کہ ارنا کے اعلی عہدیدار، ارنا اور پاکستانی میڈیا کے درمیان تعاون کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
واضح رہے ارنا 90 سال پرانی نیوز ایجنسی ہے جو اس وقت فارسی کے علاوہ ، انگریزی ، عربی، اردو، فرنچ، جرمن، روسی، چینی، ہسپانیوی، ترکی استانبولی جیسی 9 زبانوں میں خبریں شائع کرتی ہے ۔
پاکستان سے آنے والے صحافیوں کے وفد نے اسی طرح ارنا کے نیوز روم اور ارنا کی اردو وب سائٹ کا بھی معائنہ کیا۔
اپنا تبصرہ لکھیں.