مخدوم قلی فراغی کی سالگرہ
مخدوم قلی فراغی تقریباً ڈھائی سو سال قبل ایران کے شمال مشرق میں گونبدکاوس نامی ایک شہر میں پیدا ہوئے۔ اور قریبا ستر پچھتر سال کی عمر میں اس دنیاسے چلے گئے،لیکن انہیں ترکمن کا سب سے بڑا شاعر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران ایک وسیع ملک ہے جسکے مختلف حصوں میں مختلف نسلی گروہ اور قبائل رہتے ہیں ، اگرچہ ان میں سے ہر ایک نسلی گروہ ایران کے ایک علاقے میں مختلف زبانوں، لہجوں اور ثقافتوں کے ساتھ رہتا ہے، لیکن ان میں فارسی ادب یا ایرانی ثقافت نہیں ہے۔ سب سے زیادہ وفادار ایرانی قبائل میں سے ایک قبیلہ ترکمن ہے، جو ایک طویل عرصے سے ایران کے شمال مشرق میں آباد ہے اور اب بھی اپنے رسم و رواج اور مذہب کو محفوظ رکھتے ہوئے ایران کی سرحدوں کی حفاظت کر رہا ہے۔ ترکمنوں کی اکثریت اہل سنت ہے اور پیغمبر اسلامؐ کے اہل بیتؑ سےاس طرح والہانہ محبت رکھتی ہے کہ اگر خدا کسی گھرانے کو جڑواں بیٹوں سے نوازے تو وہ ان کا نام پیغمبر اسلامؐ کے نواسوں کے نام پر حسن اور حسین ہی رکھے گا۔ مخدوم قلی فراغی تقریباً ڈھائی سو سال قبل ایران کے شمال مشرق میں گونبدکاوس نامی ایک شہر میں پیدا ہوئے۔ اور قریبا ستر پچھتر سال کی عمر میں اس دنیاسے چلے گئے،لیکن انہیں ترکمن کا سب سے بڑا شاعر ہونے کا اعزاز حاصل ہے، اسی لیے انہیں ترکمنوں کے فردوسی کا لقب بھی دیا گیا ہے۔ مخدوم قلی فراغی کے اشعار سیاسی اور سماجی موضوعات پر مبنی ہیں۔انہوں نے اپنی نظموں میں جنگ، سماجی طبقاتی اختلافات اور منشیات جیسے مسائل یا ریاکاری جیسی برائیوں کی مذمت کی ہے،جبکہ تعدد ازدواج اور عورتوں کی ناخواندگی جیسے موضوعات پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے اور یہی تصورات ان کے اشعار کی بنیاد ہیں۔ وہ اسی سرزمین میں فوت ہوئے جہاں وہ پیدا ہوئے اور اسی سرزمین میں دفن بھی ہیں ۔اس ترکمن شاعر کی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کے اعزاز میں1991ء (1370شمسی) میں اسلامی جمہوریہ ایران نے ان کی قبر پر ایک عظیم الشان مقبرہ تعمیر کیا اور اس مقام پر ہر سال ان کے یوم ولادت یعنی مورخہ17 مئی ( 28 اردیبہشت شمسی) کے موقع پر ترکمنوں، ایرانیوں اور حکومت ایران کے مقامی عہدیداروں کی بڑی تعداد عقیدت اور اظہار محبت کیلئے جمع ہوتی ہے۔ بلا شبہ فراغی کو ایران کی ادبی شخصیات میں سے ایک عظیم شخصیت سمجھا جاتا ہے۔