شہید رئیسی کے دورہ میں ہونے والے معاہدوں کو ایران کی نئی حکومت کے ساتھ آگے بڑھائیں گے، پاکستانی وزیر خارجہ
اسلام آباد - پاکستان کے وزیر خارجہ نے جیو اکنامک نقطہ نظر اور اقتصادی ڈپلومیسی پر ملک کی توجہ پر زور دیتے ہوئے کہا: ہم تہران میں نئی حکومت کے ساتھ آنجہانی ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر مشترکہ معاہدوں کو آگے بڑھائیں گے ۔
منگل کے روز پاکستان کی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور دیگر اراکین نے حصہ لیا۔
پاکستان کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کی 100 روزہ کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد ملک کے قومی مفادات خاص طور پر پاکستان کے پڑوسیوں کے ساتھ ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے علاقائی اور بین الاقوامی تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے خارجہ پالیسی کے شعبے میں موجودہ حکومت کی کامیابیوں ، شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس ، اسلامی تعاون تنظیم، اقتصادی تعاون تنظیم کے اجلاسوں میں شرکت اور شہید سید ابراہیم رئیسی کی آخری رسومات میں شرکت کے لئے ایران دورے اور دیگر ممالک کے دوروں کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی۔
انہوں نے کہا: ایران کے آنجہانی صدر سید ابراہمی رئیسی کسی بیرونی ملک کے پہلے اعلیٰ عہدے دار تھے جنہوں نے انتخابات کے انعقاد اور نئی حکومت کی تشکیل کے بعد پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے میں سنجیدہ دلچسپی ظاہر کی اور یہ دورہ اپریل میں ہوا۔
سینیٹر محمد اسحاق نے کہا: پاکستان نے ایران کے مرحوم صدر کی وفات کے بعد اس ملک کے حکام کے ساتھ رابطے کا آغاز کر دیا ہے اور ہم اسلامی جمہوریہ ایران کی نئی حکومت کے ساتھ آنجہانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران ہونے والے معاہدوں کو آگے بڑھائیں گے ۔
پاکستان کے وزیر خارجہ نے افغانستان کے ساتھ تعلقات میں درپیش چیلنجز اور افغانستان کے ساتھ مشترکہ سرحد پر دہشت گردی کے خطرے کا بھی ذکر کیا اور اعلان کیا کہ وہ جلد ہی کابل کا دورہ کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا: پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ملک ہے اور اپنے ایٹمی اثاثوں اور سلامتی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
فلسطینی قوم کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ نے اعلان کیا کہ اسلام آباد فلسطینیوں کی خودمختار ریاست کے کے لئے جائز جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا اور ساتھ ہی علاقائی اور عالمی فورم پر غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ بھی کرے گا۔