• Feb 20 2024 - 12:57
  • 200
  • مطالعہ کی مدت : 5 minute(s)

انتخابات، اسلامی جمہوری نظام کا بنیادی ستون ہے اور اس میں عوام ملک اور سسٹم کے مالک ہیں۔

اہل تبریز کے 18 فروری 1978 کے تاریخی قیام کی سالگرہ پر صوبۂ مشرقی آذربائیجان کے ہزاروں لوگوں نے اتوار کی صبح رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے پہلی مارچ 2024 کو ہونے والے پارلیمنٹ اور ماہرین اسمبلی کے انتخابات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے سامراجی محاذ کو ایران کے انتخابات کا مخالف قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن، نظام کی جمہوریت کا مظہر ہے اور اسی لیے سامراجی طاقتیں اور امریکا، جو جمہوریت کے بھی مخالف ہیں اور اسلام کے بھی خلاف ہیں، انتخابات اور الیکشن میں عوام کی بھرپور شرکت کے مخالف ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام سے ماضی کے ایک الیکشن میں شرکت نہ کرنے کی امریکا کے ایک سابق صدر کی اپیل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس امریکی صدر نے نادانستگی میں ایران کی مدد کی کیونکہ لوگوں نے اس کی ضد میں اور اس کی مخالفت میں ہمیشہ سے زیادہ اور بھرپور طریقے سے ووٹنگ کی اور اسی وجہ سے اب امریکی اس طرح کی بات نہیں کرتے ہیں لیکن مختلف طریقوں سے لوگوں کو الیکشن سے دور رکھنے اور الیکشن کے سلسلے میں انھیں مایوس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پچھلے عشروں کے درمیان الیکشن میں کبھی بھی ویسی گڑبڑی کا مشاہدہ نہیں کیا گیا جس طرح کی گڑبڑی کا دشمن دعویٰ کرتے ہیں اور ان کی یہ بات بے بنیاد ہے۔ رہبر انقلاب نے کہا کہ بعض مواقع پر کچھ دعوے کیے گئے اور تحقیق و تفتیش کے بعد بعض خلاف ورزیاں ثابت ہوئیں لیکن کبھی بھی وہ خلاف ورزیاں، الیکشن کے مجموعی نتیجے میں تبدیلی پر منتج نہیں ہوئیں اور ملک میں انتخابات ہمیشہ صحیح، سالم اور شفاف طریقے سے منعقد ہوئے ہیں۔

آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے حادثات اور سازشوں کے طوفان کے درمیان اپنی اب تک کی 45 سال کی عمر میں اسلامی انقلاب کی پیشرفت اور مزید مضبوط ہونے کے عمل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ قوم اور نظام کے معنی میں یہ انقلاب، سخت اور دشوار گزار راستوں سے گزر کر زیادہ مضبوط، زیادہ طاقتور، زیادہ با اثر رائے اور زیادہ اثر و رسوخ والا بن چکا ہے اور آج ہمیں اصل ذمہ داریوں کو بروقت سمجھ کر، ان پر بروقت عمل کرنا چاہیے۔

رہبر انقلاب کے مطابق خود پر اور دشمن پر نظر رکھنا سبھی کے دو بنیادی فرائض ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنا اور دشمن دونوں کا صحیح اندازہ ہونا چاہیے اور اس فریضے سے غفلت ایک بڑی مصیبت ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی شناخت کا ہدف، قدردانی، مضبوط نکات کی حفاظت و تقویت اور کمزوریوں کو دور کرنا بتایا اور انقلاب اور قوم کے مضبوط پہلوؤں کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ پوری طرح سے بدعنوان، بے ایمان، حق پامال کرنے والے، ظالم، آمر اور سلطنتی نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا، انقلاب کا سب سے بڑا کارنامہ ہے۔ وہ ایسا نظام تھا جو عوام کو کسی طرح کا حق اور احترام دیے جانے کا قائل نہیں تھا اور بہت سے معاملوں میں وہ عملی طور پر امریکیوں اور برطانوی سفارتخانے کے حکم پر کام کرتا تھا۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت اس زوال پذیر نظام کے بالکل برخلاف، عوام ملک اور نظام کے مالک ہیں اور بالواسطہ یا بلاواسطہ انتخابات کے ذریعے، ملک چلانے کے لیے ملک کے اہم حکام کا تعین کرتے ہیں۔

آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے کہا کہ انقلاب کے افکار و اقدار کا فروغ خاص طور خطے میں ان کا پھیلاؤ، مغربی تمدن کے پھیلاؤ کو روکنے کی راہ میں حاصل ہونے والی کسی حد تک کامیابی، اپنے آپ عوامی گروہوں کی تشکیل، ملک کے تمام علاقوں میں سہولتوں اور سروسز کا پھیلاؤ اور مختلف میدانوں میں سائنسدانوں اور دانشوروں کی تربیت، ایسی کامیابیان ہیں جو انقلاب نے اپنے اب تک کے سفر میں حاصل کی ہیں۔

انھوں نے قومی اتحاد و یکجہتی کی حفاظت کو عوام کا فریضہ بتایا اور کہا کہ سبھی کو اس بات پر توجہ رکھنی چاہیے کہ ان ذمہ داریوں اور فرائض کی ادائیگی، دشمن کے مقابلے میں ایک جہادی کام ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ یہ ذمہ داریاں ادا کی جائیں اور اسی وجہ سے وہ اسلامی جمہوریہ میں انجام پانے والے ہر کام کے مخالف ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے دوسرے اہم فریضے یعنی دشمن پر نظر رکھنے کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دشمن اور اس کے حربوں، عیاریوں اور ہتکنڈوں سے غافل نہیں رہنا چاہیے اور اسے کمزور اور ناتواں نہ سمجھنے کے ساتھ ہی اس کے خطرات، دباؤ اور رجز خوانی سے مرعوب بھی نہیں ہونا چاہیے۔ انھوں نے ایران کا برا چاہنے والوں کی سازشوں اور نفسیاتی دباؤ کی وجہ، اسلامی انقلاب کے مضبوط نکات اور پیشرفتوں کو بتایا اور کہا کہ دشمنوں کے مقابل میں کبھی پسپا نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ان کی پالیسی فریق مقابل کو رسوا اور پسپا کرنا ہے۔

آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے اپنے خطاب میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ پر 11 فروری کو زبردست جلوس نکالنے پر پورے ملک کے عوام کا دل کی گہرائی سے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ قوم نے تمام چھوٹے بڑے شہروں اور دیہی علاقوں میں اپنے انقلابی حوصلے، جوش اور گرمی حیات کا مظاہرہ کیا اور ان لوگوں کو متحیر کر دیا جو ایرانی عوام کے دل کو پژمردہ بنانے اور 22 بہمن (11 فروری انقلاب کی سالگرہ) کو بھلا دینے کے خواہاں تھے۔

انھوں نے اپنے خطاب میں اسی طرح آذربائیجان کے عوام کو تاریخ، موجودہ دور اور حالیہ عشروں میں حمیت، عشق، جوش اور ایمان کا مظہر بتایا۔

انھوں نے اہل تبریز کے 18 فروری 1978 کے قیام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے تاریخ رقم کرنے والا واقعہ بتایا اور کہا کہ اس واقعے نے اہل قم کے 9 جنوری 1978 کے قیام کو بے ثمر نہیں ہونے دیا اور پورے ملک میں قیام کا جذبہ اور انقلابی جوش پھیلا کر اسلامی انقلاب کی کامیابی کی راہ ہموار کر دی۔

اسلام آباد پاکستان

اسلام آباد پاکستان

---- [مزید]

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: