• Mar 15 2024 - 12:27
  • 569
  • مطالعہ کی مدت : 2 minute(s)

اسلاموفوبیا

اسلاموفوبیا کی اصطلاح اخبارات، رسائل سمیت سوشل میڈیا پر بھی عام ہے اور اکثر موضوع بحث بنی ہوتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر اسلاموفوبیا، کیا ہے؟

اسلاموفوبیا انگریزی زبان کا لفظ ہے جسکے معنی ہیں اسلام یا مسلمانوں کے خلاف غیر معقول اور بلا جواز خوف، نفرت، یا تعصب ہے۔ ایسا ڈر جو لوگوں کے دلوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت و عداوت کو جنم دیتا ہے۔
اسلاموفوبیا اکثر واضح طور پر قابل شناخت مسلمانوں کو متاثر کرتا ہے جیسے کہ مسلمان خواتین جو حجاب، نقاب یا سر ڈھانپتی ہیں اور داڑھی والے مسلمان مرد۔
اسلاموفوبیا کا اظهار زبانی اور جسمانی حملوں، املاک یا عمارتوں کو نقصان پہنچانے، مظاہروں اور مارچوں، نفرت انگیز تقریر یا ذاتی حملوں یا دھمکیوں کی شکل میں ہو سکتا ہے۔
دراصل )اسلاموفوبیا( اس کی سب سے بڑی وجہ اسلام کی بڑھتی مقبولیت ہے کیونکہ مخالفتوں کے باوجود اسلام تیزی سے دنیا میں پھیل رہا ہے۔ اس لئے اسلاموفوبیا کے علم برداروں نے دنیا کو یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ اسلامی تہذیب مغربی تہذیب کی حریف ہے اور اسلام، مسلمان، حجاب، مسجد اور مدرسہ خوف و دہشت کی علامتیں ہیں۔
آج سے چار سال پہلے کرائسٹ چرچ حملہ درحقیقت اسلاموفوبیا کے مہلک نتائج کا ہی عکاس تھا، جس میں کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر مسلح شخص نے حملے کرکے 51 افراد کی جان لے لی تھی۔مزید برآں، اسلاموفوبیا نے مغرب کی نوجوان نسلوں کو اتنا متاثر کیا کہ گزشتوں سالوں میں فرانس، نیوزی لینڈ اور کینیڈا جیسے ملکوں میں مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں پر حملے کئے گئے جس میں بے گناہ قیمتی جانیں چلی گئیں۔
مسلمانوں کے خلاف اس لفظ کی ایجاد سن 1987ء میں ہوئی جبکہ سن 1997ء میں اس اصطلاح کی تعریف برطانوی رائٹر رونیمیڈ ٹروسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں بیان کی اور پھر 11 ستمبر 2001 کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ڈرامائی حملوں کے بعد اس اصطلاح کو کثرت سے استعمال کیا جانے لگا۔
ان واقعات کے علاوہ مختلف مغربی ممالک میں قرآن کی بے حرمتی، اور نبی آخری الزماں ﷺ کے گستاخانہ خاکوں اور اسلام سے متعلق توہین آمیز کلمات سے عالم اسلام کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی بلکہ اسلامو فوبیا کے ذریعے امتیازی سلوک بھی روا رکھا گیا۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی حکومت نے عالمی سطح پر اسلاموفوبیا کے مسئلے کو مختلف عالمی فورمز پر اٹھایا اور 2022 میں اقوام متحدہ کی جانب سے 15 مارچ کو “اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن” کے لیے مختص کیا گیا۔
اس دن کو منانے کا فیصلہ پاکستان اور او آئی سی کی جانب سے اقوام متحدہ میں پیش کی گئی قرارداد کی منظوری کے بعد کیا گیا تھا۔ اس قرارداد میں کہا گیا تھا کہ قرآن کی بے حرمتی، نبی آخر الزماں ﷺکے گستاخانہ خاکوں اور اسلام سے متعلق توہین آمیز کلمات سے عالم اسلام کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ اقوام متحدہ میں قرارداد کی منظوری کے بعد 15 مارچ 2023 کو پہلی بار اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن منایا گیا۔
اسلام آباد پاکستان

اسلام آباد پاکستان

---- [مزید]

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: