• Mar 23 2022 - 15:43
  • 224
  • مطالعہ کی مدت : 4 minute(s)

خانہ فرہنگ راولپنڈی میں حکیم نظامی کی یاد میںایک نشست

ہفتہ حکیم نظامی گنجوی اور ولادت باسعادت حضرت ولی عصر امام زمان (عج) کی مناسبت سے فارسی زبان کے اس عظیم شاعر کی یاد میں ایک نشست منعقد ہوئی جس میں ادیبوں، دانشوروں، یونیورسٹی کے پروفیسرز اور طلباء نے شرکت کی۔

ہفتہ حکیم نظامی گنجوی اور ولادت باسعادت حضرت ولی عصر امام زمان (عج) کی مناسبت سے فارسی زبان کے اس عظیم شاعر کی یاد میں ایک نشست منعقد ہوئی جس میں ادیبوں، دانشوروں، یونیورسٹی کے پروفیسرز اور طلباء نے شرکت کی۔اس ادبی نشست میں اسلام آباد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل کونسلیٹ  احسان خزاعی، خانہ فرہنگ راولپنڈی کے ڈائریکٹر جنرل فرامرز رحمان زاد، نمل یونیورسٹی کے شعبہ  فارسی زبان و ادب کے سربراہ ڈاکٹر محمد سفیر، فارسی زبان کے استاد ڈاکٹر کشمیری، شاعر اہل بیت (ع) تنویر حیدر اور رفیق مغل نے اس تقریب میں شریک تھے۔پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہواخانہ فرہنگ راولپنڈی کے ڈائریکٹر جنرل فرامرز رحمان زاد نے عالم انسانیت کے نجات دہندہ حضرت مہدی علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ برصغیر پاک و ہند کے عظیم فارسی شاعر علامہ اقبال، اور ایرانی تہذیب کے سخن گو حکیم نظامی نے بھی دنیا کو ظلم و جور سے نجات دلانے کے لئے ان کے مقام کے بارے میں معنی خیز نظمیں لکھی ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ حکیم نظامی اپنے اسلوب میں فردوسی سے متاثر تھے اور اپنی فطری تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے انھوں نے مختلف دلکش کہانیاں مثنوی کی شکل میں تخلیق کرنے کے ساتھ ساتھ انھیں عروج تک پہنچایا۔

راولپنڈی میں خانہ فرہنگ کے ڈی جی کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کے انعقاد کا مقصد ہمسایہ حکومتوں میں سے ایک کے اس اقدام پر ردعمل ہے جس میں انھوں نے حکیم نظامی کو اپنی طرف منسوب کرنے کی کوشش کی ہے۔رحمن زاد نے مزید کہا کہ حکیم نظامی کا تعلق دنیا سے ہے اور ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ وہ ثقافتی طور پر ایران میں رہتے تھے اور فارسی بولنے والے شاعر تھے اور حکیم کے اس مقبرے کے فارسی اشعار کو دوسری زبان میں تبدیل کرنے سے ان کا ایران سے تعلق ختم نہیں ہوسکتا کیونکہ تاریخی طور پر خطے کے تمام ممالک ایرانی تہذیب  سے تعلق رکھتے ہیں۔راولپنڈی میں ایران کے ثقافتی اتاشی کے نمائندے نے مزید کہاکہ  اس حوالے سے گمراہ کن اور حقیقت سے عاری تشخص پیدا کرنے کے منصوبے میں صیہونی حکومت کے کردار سے بے خبر نہیں رہنا چاہیے۔اسلام آباد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے رائزن، احسان خزائی نے بھی حکیم نظامی کے اعلیٰ مقام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ « حکیم نظامی سمیت کچھ مشہور شاعر مختلف علوم میں مکمل مہارت رکھتے تھے۔ جس کی وجہ سے یہ شعراء قیمتی کام تخلیق کرنے میں کامیاب ہوئے۔انہوں نے مزید کہاکہ» اس وقت ایران اور مختلف پڑوسی ممالک میں حکیم نظامی ویک منایاجارہا ہے جس سے اس عظیم شاعر کی شخصیت کا پتہ چلتا ہے۔ انہوں  نے مزید کہا کہ « پاکستان سمیت خطے اور پڑوسی ممالک میں بہت سے شاعروں کا احترام کیا جاتا ہے، اور ان کے لیے مختلف تقریبات منعقد کی جاتی ہیں لیکن اب تک حکیم نظامی پر کم ہی توجہ دی گئی ہے۔»

احسان خزاعی  نے علامہ اقبال اور حکیم نظامی کی نظموں میں مماثلت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں شاعروں کو ایران سے اس طرح محبت تھی کہ دونوں نے ایران کی تہذیب کے بارے میں بہت سی نظمیں لکھیں یہی وجہ ہے کہ یہ شعراء خطے کے عوام میں مقبول ہوئے۔ مرکز تحقیقات ایران اور پاکستان کے سابق سربراہ  ڈاکٹر قهرمان سلیمانی نے بھی اس ادبی اجلاس میں ان لائن شرکت کی اور شعر اور ادب کی ترقی میں نظامی گنجوی کے کردار پر روشنی ڈالی۔  انہوں نے مزید کہا کہ حکیم نظامی فارسی شاعری کے سب سے بڑے افسانہ نگار ہیں جس کے  بعد اس میدان میں کوئی بھی ان کا مقابلہ آج تک نہیں کر سکاہے۔اس اجلاس میں ایران کے استاد ڈاکٹر محمد رضا شریفی کا ریکارڈ شدہ پیغام سنایا گیا جس میں انہوں نے حکیم نظامی کی طرز کلام کو منفرد قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکیم نظامی ایک باعمل اور باشرع  شاعر تھے ۔نمل یونیورسٹی کے شعبہ فارسی کے سربراہ  ڈاکٹر محمد سفیر نے پاکستان میں حکیم نظامی کے مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ « ہندوستان میں پنچ گنج کے گہرے اثرات نمایاں ہیں، جیسا کہ امیر خسرو دہلوی برصغیر کے عظیم شاعر نے اپنی تخلیقات میں نظامی گنجوی کی پیروی کی ہے، اور ہندوستان اور پاکستان کے کئی دوسرے شاعروں نے بھی اس ایرانی شاعر کی تقلید کی ہے۔ انجمن ادب» افتخار" کے سربراہ ڈاکٹر کشمیری نے کہا  کہ پاکستانی عوام خسرو شیرین، لیلا و مجنون اور سکندر نامے کے بارے میں معلومات رکھتے ہیں لیکن ہفت پیکر یا بہرام نامے کے بارے میں کم معلومات رکھتے ہیں جو ایک ایرانی بادشاہ کی کہانی ہے۔تقریب کے اختتام پر حضرت امام  مہدی (عج) کی ولادت باسعادت کے موقع پرشاعر اہل بیت ؑ تنویر حیدر نےترنم کے ساتھ امام مہدی (عج) کی خدمت میں اپنا نذرانہ عقیدت پیش کیا ۔

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

تصاویر

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: