کابینہ کا اجلاس،
ہم جنگ نہیں چاہتے مگر قوم اور ملک کے مفادات کا بھرپور دفاع کریں گے،صدر ایران
تہران - صدر ایران نے کہا ہے کہ ہم جنگ کے خواہاں نہیں ہیں لیکن قوم اور ملک کے حقوق کا دفاع کریں گے اور صیہونی حکومت کی جارحیت کا مناسب جواب دیں گے۔
حکومتی کابینہ کے اجلاس میں، مسعود پزشکیان نے ایران پر صیہونی حکومت کی حالیہ جارحیت کے بارے میں حکومت کے نقطہ نظر کی وضاحت کی۔
صدر مملکت نے اس اجلاس میں ملک کی فضائی حدود میں صیہونی دراندازی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے عوام اور اسلامی جمہوری نظام نے گزشتہ 45 سالوں میں ثابت کر دیا ہے کہ وہ کسی جارح کے مقابلے میں کبھی ناکام نہیں ہوتے۔
پزشکیان نے کہا کہ آج صیہونی حکومت کے جرائم پوری دنیا پر ثابت ہوچکے ہیں، اور دنیا گواہ ہے کہ امریکہ کی قیادت میں اس غاصب حکومت کے حامی، نام نہاد انسانی حقوق اور آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں، لیکن اس ظالم غاصب حکومت نے لاکھوں عورتوں اور بچوں سے زندہ رہنے کا حق چھین لیا ہے! کیا یہ بچے دہشت گرد تھے؟ کیا غزہ کے مظلوم عوام کے لیے خوراک اور ادویات کا راستہ روکنا جنگ اور مہذب دنیا کے اصولوں میں شامل ہے؟
صدر مملکت نے کہا کہ آج دنیا کے بیدار ضمیر ظالم صیہونی حکومت اور اسکے جرائم سے نفرت کرتے ہیں۔
پزشکیان نے صیہونی حکومت کے حملے کا جواب دینے کے ایران کے حق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم جنگ کے خواہاں نہیں ہیں، لیکن ہم اپنی قوم اور ملک کے حقوق کا دفاع کریں گے، ہم صیہونی حکومت کی جارحیت کا مناسب جواب دیں گے۔
صدر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگر صیہونی حکومت کی جارحیت اور اس کے جرائم جاری رہے تو کشیدگی پھیلے گی اور ہم جانتے ہیں کہ امریکہ ان سانحات کے لیے اسرائیل کو اکساتا ہے۔ انہوں نے ہم سے تحمل کی درخواست پر جنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔
پزشکیان نے ایرانی افواج کے 4 جوانوں کی شہادت پر ان کے اہل خانہ، فوج اور ایران کی تمام عسکری قوتوں سے تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ میں تفتان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے پر ان شہداء کے اہل خانہ اور پولیس فورس کے ساتھ تعزیت پیش کرتا ہوں، اور میں چاہتا ہوں کہ اس جرم کے مرتکب افراد کو ان کے اعمال کی سزا دی جائے۔ مجھے امید ہے کہ ہمارا ملک ان بحرانوں اور طوفانوں سے محفوظ طریقے سے گزر جائے گا۔
صدر نے سید عباس عراقچی کی کوششوں اور حالیہ دنوں میں انکی کامیاب سفارت کاری کی بھی خصوصی تعریف اور شکریہ ادا کیا۔
اپنا تبصرہ لکھیں.