• May 27 2025 - 09:45
  • 16
  • مطالعہ کی مدت : 3 minute(s)

پاک ایران اعلی سطحی وفود کا مشترکہ اجلاس، دوطرفہ تعلقات کی توسیع پر اتفاق

تہران میں پاکستان اور ایران کے اعلی سطحی وفود کے درمیان اجلاس میں دوطرفہ تعلقات سمیت اقتصادی، ثقافتی اور سکیورٹی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔

مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ تہران کے موقع پر دونوں ممالک کا اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں دونوں ممالک کی اسٹریٹجک پوزیشن پر زور دیتے ہوئے  اقتصادی، ثقافتی اور سکیورٹی کے شعبوں میں تعلقات کی توسیع پر زور دیا گیا۔

اس موقع پر ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے پاکستانی وزیر اعظم کا خیر مقدم کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مشترکہ تاریخی، ثقافتی اور مذہبی بنیادوں کا نتیجہ قرار دیا۔

انہوں نے پاکستان کے ممتاز قومی شاعر اور عالم اسلام کے عظیم مفکر علامہ اقبال کی جامع شخصیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے شاعرانہ کلام میں مسلمانوں کو اتحاد، بھائی چارے اور غیروں سے آزادی کا پیغام ملتا ہے۔

 پزشکیان نے کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات سمیت اقتصادی اور ثقافتی شعبوں میں مشترکہ تعاون کی توسیع کا خواہاں ہے۔

انہوں نے اسلامی ممالک کے درمیان تفرقہ اور فتنہ پیدا کرنے کے لیے دشمنوں کی مسلسل کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے اسلامی بھائی چارے  کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔

ایرانی  صدر نے تجارتی ترقی کے لیے مشترکہ پلیٹ فارم کی تشکیل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مالیاتی اور بینکاری تعلقات کو مضبوط بنا کر دوطرفہ اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کی جاسکتی ہے۔ اسلامی ممالک ایک دوسرے کے لیے اوپن مارکیٹ بن سکتے ہیں جہاں سائنسی اور تکنیکی تجربات کے تبادلے سے داخلی مسائل کو حل کر سکتے ہیں، تاہم اس مقصد کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج یورپی ممالک نے اپنے درمیان سرحدیں ختم کر دی ہیں جب کہ اسلامی ممالک سے توقع تھی کہ وہ اس راہ میں آگے بڑھیں گے اور اپنے درمیان اقتصادی، ثقافتی اور جامع ثقافتی فریم ورک بنائیں گے۔

پزشکیان نے عالم اسلام کی نمایاں آبادی اور بے مثال صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ امت اسلامیہ بے پناہ  صلاحیتوں کی حامل ہے، لیکن مشترکہ نقطہ نظر اور عزم کے فقدان کے باعث آج صیہونی غاصب رژیم فلسطین کے مظلوم عوام کا قتل عام کر رہی ہے اور اسلامی ممالک کے لیے بحران پیدا کر رہی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے بارے میں، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ مسئلہ فوجی تصادم کا باعث نہیں بننا چاہیے تھا اور ایران ہر وہ اقدام کرنے کے لیے تیار ہے جس سے خطے میں امن و آشتی کو فروغ ملے۔

صدر پزشکیان نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان سیکورٹی تعاون کو مضبوط کرنا ضروری ہے تاکہ دونوں ممالک کی سیکورٹی فورسز کے درمیان قریبی رابطوں کے ذریعے دہشت گردی کا موثر انداز میں مقابلہ کیا جا سکے۔

 اس ملاقات میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے صدر پزشکیان سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کے لئے ایران کی کوششوں کو سراہا۔

 انہوں نے ایران کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے میں اپنے ملک کی دلچسپی پر زور دیتے ہوئے کہا: دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تبادلوں کے حجم کو 10 بلین ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کی ہرگز اجازت نہیں دے گا اور ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران کے ساتھ جامع تعاون کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف اسرائیلی حکومت کے جرائم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فلسطین کی آزادی تک اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ 

پاکستانی وزیر اعظم نے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے لیے اپنی حکومت کی مضبوط حمایت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس سلسلے میں ایران کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

اسلام آباد پاکستان

اسلام آباد پاکستان

اپنا تبصرہ لکھیں.

---- [مزید]

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: