فروری 1979: امام خمینی کی جلاوطنی سے فاتحانہ واپسی کا پس منظر
ایران کا اسلامی انقلاب بیسویں صدی کے آخر میں کامیابی سے ہمکنار ہوا اور عظیم اندرونی اور بیرونی پہلوؤں کا حامل یہ واقعہ علاقائی اور عالمی سطح پر عظیم تبدیلیوں کی بنیاد بن گیا۔
یکم فروری 1979 کو اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی آیت اللہ العظمی امام روح اللہ خمینی 15 سال کی جلاوطنی کے بعد ایران واپس آئے۔
آیت اللہ العظمی خمینی جنہیں باضابطہ طور پر امام خمینی کے نام سے جانا جاتا ہے، پہلے مذہبی رہنما تھے جنہوں نے شاہ (محمد رضا پہلوی) کی کھل کر مخالفت اور مذمت کی۔
امام خمینی کو 1963 میں گرفتار کیا گیا اور 1964 میں ایران سے جلا وطن کر دیا گیا کیونکہ وہ شاہ کی پالیسیوں کے سخت ناقد تھے۔ جنوری 1963 میں ایران کے شاہ نے "سفید انقلاب" کے نام سے اصلاحات کا ایک پیکج جاری کیا۔
چھ نکاتی منصوبے کو ایران کی ترقی کے لیے تیار کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ تاہم امام خمینی سمیت مذہبی شخصیات کے لیے اس منصوبے کی مذہب مخالف اور مغربی نوعیت واضح تھی۔
پہلوی حکومت کے خلاف مذہبی اور عوامی مخالفت مختلف طریقوں سے جاری رہی، اعلانات سے لے کر نوروز (ایرانی سال) کی تقریبات کی منسوخی تک، تاہم اہم موڑ امام خمینی کی 3 جون 1963 کو مدرسہ فیضیہ میں کی گئی تقریر تھی۔ امام خمینی نے اپنی تقریر میں شاہ کی حکومت کی اسلام مخالف پالیسیوں پر کڑی تنقید کی۔
دو دن بعد صبح تین بجے پہلوی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے قم میں امام خمینی کے گھر پر چھاپہ مارا اور انہیں گرفتار کر لیا۔ امام خمینی نے 14 سال جلاوطنی میں گزارے۔ انہوں نے اس دوران زیادہ عرصہ عراق کے مقدس شہر نجف میں گزارا۔ ابتدائی طور پر انہیں 4 نومبر 1964 کو ترکیہ بھیجا گیا جہاں وہ ایک سال سے بھی کم عرصے تک برسا شہر میں رہے۔
ترکیہ میں علی سیٹنر نامی ترک کرنل نے اپنی رہائش گاہ پر امام خمینی کی میزبانی کی۔ بعد ازاں اکتوبر 1965 میں انہیں نجف، عراق جانے کی اجازت دے دی گئی جہاں وہ اس وقت تک رہے جب تک کہ 1978 میں اس وقت کے نائب صدر صدام حسین نے انہیں زبردستی وہاں سے نکال نہ دیا۔ پھر وہ فرانس میں نوفل لو شاتو چلے گئے۔
1978 میں ایران کے بڑے شہروں میں شاہ مخالف زبردست مظاہرے شروع ہوئے۔ 1977 کی معاشی تباہی کے بعد بے روزگاری اور بڑھتی ہوئی افراط زر نے کشیدگی کو بڑھا دیا۔ مارچ اور مئی 1978 کے دوران بدامنی تین درجن سے زیادہ ایرانی شہروں میں پھیل گئی۔
8 ستمبر 1978 کو جسے "بلیک فرائیڈے" کے نام سے جانا جاتا ہے، شاہ کی حکومت نے مارشل لاء نافذ کر دیا اور تہران کے ژالہ اسکوائر پر سیکورٹی فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ کر دی جس میں 100 سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے۔
دسمبر 1978 تک مظاہرے ایران کے تقریباً تمام بڑے شہروں اور درجنوں چھوٹے قصبوں میں پھیل چکے تھے۔ شاہ اور اس کا خاندان امام خمینی کی واپسی سے دو ہفتے قبل 16 جنوری 1979 کو ملک سے فرار ہو گئے۔
پہلے یہ منصوبہ بنایا گیا تھا کہ امام خمینی 26 جنوری کو ایران میں داخل ہوں گے لیکن اس وقت کے وزیر اعظم شاپور بختیار نے ایئرپورٹس بند کرنے کا اعلان کردیا۔
امام خمینی نے جو پیرس میں تھے اعلان کیا کہ جیسے ہی ایئرپورٹس دوبارہ کھلیں گے وہ واپس آجائیں گے۔ ایئرپورٹس کی بندش سے بڑے پیمانے پر احتجاج اور ہڑتالیں ہوئیں۔
صرف تہران میں 28 افراد جاں بحق ہوگئے۔ 29 جنوری کو ایئرپورٹ کو دوبارہ کھول دیا گیا۔ آخرکار امام خمینی یکم فروری 1979 کو صبح 9:30 بجے جلاوطنی سے فاتحانہ طور پر واپس آئے اور تہران کی سڑکوں میں لاکھوں لوگوں نے ان کا استقبال کیا۔
امام خمینی مہر آباد بین الاقوامی ایئرپورٹ پر تقریر کے بعد بہشت زہرا کے قبرستان گئے جہاں انقلاب کے دوران جاں بحق ہونے والے بہت سے لوگوں کو سپرد خاک کیا گیا تھا۔ عوام لاکھوں کی تعداد میں ان کے نام کا نعرہ لگاتے ہوئے راستے میں قطار میں کھڑے تھے اور سینکڑوں ہزاروں لوگ ان کی تقریر سننے کے لیے قبرستان میں جمع تھے۔
امام خمینی کی آمد نے پہلوی حکومت کے خلاف مہینوں کے عوامی مظاہروں میں شدت پیدا کر دی۔ 8 فروری 1979 کو فضائیہ کے کمانڈروں، پائلٹوں اور عملے کا ایک گروپ امام خمینی کے گھر گیا اور انقلاب سے اپنی وفاداری کا اظہار کیا۔
11 فروری 1979 کو مسلح افواج کے کمانڈروں نے امام خمینی کے گھر پر حاضری دی اور بانی انقلاب اسلامی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اپنا استعفیٰ پیش کیا۔ مسلح افواج کی جانب سے غیر جانبداری کے اعلان کے بعد حکومت کے اہم ادارے اور باقی تمام باقیات ڈھیر ہو گئے۔
شاپور بختیار جس نے آخری وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں، فوری طور پر ایران سے فرانس بھاگ گیا۔ ان واقعات نے ملک میں 2500 سالہ بادشاہت کے خاتمے کو رقم کیا۔ امام خمینی نے عوام سے امن و امان کی بحالی کی اپیل کی۔
اسلامی انقلاب کی فتح کے دو ماہ سے بھی کم عرصے کے بعد ایرانیوں نے ایک ریفرنڈم میں حصہ لیا جہاں 98 فیصد سے زیادہ اہل رائے دہندگان نے نئے سیاسی نظام کے طور پر اسلامی جمہوریہ کو 'ہاں' میں ووٹ دیا۔
اسلامی انقلاب نے ایک نیا سیاسی نظام قائم کیا، اسلامی اقدار اور جمہوریت پر مبنی جمہوریہ۔ امام خمینی کی ایران واپسی کادن عشرہ فجر کا آغاز ہے جس کا اختتام 11 فروری کو اسلامی انقلاب کی فتح کی سالگرہ کے موقع پر ریلیوں کے ساتھ ہوتا ہے۔