ایرانی گیس؛ پاکستانی عوام اور میڈیا کا مطالبہ؛ اسلام آباد کے عہدیداروں کی خاموشی
اگرچہ تقریبا ایک مہینے قبل پاکستان کے وزیر برائے پٹرولیم کے امور مصدق ملک نے پابندیوں کے بہانے دہراتے ہوئے باضابطہ طور کہا کہ ان کا ملک ایرانی گیس پائپ لائن منصوبے کو آگے بڑھانے کی زیادہ خواہش نہیں رکھتا لیکن اس منصوبے پر عمل درآمد؛ آج بھی اسلام آباد کی حکومت سے میڈیا اور پاکستانی عوام کا مسلسل مطالبہ ہے۔
ارنا رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان کی تازہ ترین ہفتہ وار پریس کانفرنس میں پاکستانی میڈیا "میڈیا ٹوڈے" کے رپورٹر جناب خواجہ اقبال نے ایران پاکستان گیس پائپ لائن معاہدے کے متن کے بارے میں سوال کیا اور کہا کہ ایسی صورتحال میں جب پاکستان کو قدرتی گیس کی قلت کے شعبے میں بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کے بارے میں تازہ ترین خبر کیا ہے؟ اس صحافی نے پاکستان کے روس سے تیل خریدنے کے منصوبے پر بھی سوال اٹھایا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان "ممتاز زہرا بلوچ" اس رپورٹر کے پہلے سوال کے جواب میں مکمل طور پر خاموش رہیں اور ان کے پہلے سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔
تاہم، انہوں نے روس سے تیل کی خریداری کے بارے میں اس رپورٹر کے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ روس سے تیل کی درآمد کے بارے میں آپ کے سوال کے بارے میں، میں آپ کو یاد دلاتی ہوں کہ حال ہی میں پاکستان کے وزیر برائے پٹرولیم کے امور مصدق ملک نے روس کا دورہ کیا اور اس دورے کے دوران مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم تیل کی خریداری کے شعبے میں روسی فریق اور اپنے دوسرے شراکت داروں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور یہ رابطے مختلف سطحوں پر جاری ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کی مختلف حکومتوں کی جانب سے ایران گیس پائپ لائن معاہدے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں پر عمل درآمد سے خاموشی اور پسپائی ایسی حالت میں ہے جب اس ملک کے عوام اور مختلف صنعتوں کو موسم سرما کی آمد پر گیس کی قلت اور شدید سردی کی وجہ سے بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔
اگرچہ ایران پاکستان کی سرحد تک گیس پائپ لائن کی تعمیر کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے دو ارب ڈالر خرچ کر چکا ہے لیکن پاکستانی فریق نے اس معاہدے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا۔
تقریباً ایک ماہ قبل پاکستان کے وزیر تیل و گیس نے پابندیوں کا عذر دہراتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اسلام آباد کی حکومت پابندیوں کے چیلنجوں اور خطرات کے پیش نظر ایران کے گیس منصوبے کو آگے بڑھانے کی کوئی خواہش نہیں رکھتی۔اس کے بجائے، اس نے ترکمانستان سے نام نہاد "تاپی" پائپ لائن کے ذریعے گیس کی منتقلی کے منصوبے کو آگے بڑھانے کا انتخاب کیا ہے۔
پاکستان کی رائے عامہ کی خواہشات اور اس ہمسایہ ملک کے صنعتکاروں اور تاجر برادری کے مطالبات اور بیرون ملک سے بھاری مقدار میں مائع گیس خریدنے یا تاپی گیس منصوبے پر قائم رہنے کے بجائے ایرانی گیس منصوبے سے فائدہ اٹھانے کے مطالبے کے برعکس، اسلام آباد کی حکومت پابندیوں کے نتائج اور ترکمانستان کی گیس کی جانب متزلزل قدم اٹھانے پر اصرار کرتی ہے۔
گزشتہ ماہ پاکستانی اخبار ایکسپریس ٹریبیون نے ایک رپورٹ میں پاکستان کے پٹرولیم امور کے وزیز مصدق مسعود ملک کے بیانات کے مطابق کہا کہ کہ اس ملک کی حکومت، توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے ترکمانستان سے افغانستان، پاکستان اور بھارت تک گیس پائپ لائن پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
اپنا تبصرہ لکھیں.