• May 17 2024 - 14:04
  • 69
  • مطالعہ کی مدت : 2 minute(s)

ایران کی تعلیمی صلاحیتیں

علم کی اہمیت اور یونیورسٹی کی افادیت کے بارے میں | رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای

برسوں سے علم کی اہمیت اور اس کے ذیل میں یونیورسٹی کی اہمیت کے بارے میں گفتگو ہو رہی ہے۔  علم و دانش قومی اقتدار اور پیشرفت کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔ اسے مسلمہ حقیقت کے طور پر تسلیم کرنا چاہئے، یہ عین حقیقت ہے۔ علم و دانش کسی بھی قوم کے لئے وقار، پیشرفت اور اقتدار کا سب سے اہم ذریعہ ہے اور یونیورسٹیاں ملک کے مستقبل کے عہدیداروں کی تربیت کا گہوارا ہیں۔  
جارج سارٹن جس نے 'تاریخ علم' لکھی ہے جو بہت مشہور ہے اور اس کا ترجمہ بھی چھپ چکا ہے اور لوگوں نے دیکھا بھی ہوگا، وہ کہتا ہے کہ اس تمدن میں ایرانی دانشوروں کا سب سے زیادہ کردار اور تعاون رہا ہے۔ اگر ہم فرزانہ ایرانی شخصیات کی تخلیقات کو اس مجموعے سے نکال دیں تو گویا ہم نے اس کے سب سے خوبصورت باب کو الگ کر دیا ہے۔ یہ علم و دانش کا تاریخ نگار ہے۔  یہ پیئر روسو نے کہا ہے، وہ بھی علوم کا تاریخ نگار ہے، اس کی کتاب کا بھی برسوں پہلے فارسی زبان میں ترجمہ ہو چکا ہے اور سب کے پاس موجود بھی ہے۔ ۔ یہ اسی کتاب تاریخ علوم میں ہے۔ وہ ایک یورپی تاجر کی جو اطالوی یا فرانسیسی ہے، اس زمانے کی کسی علمی ہستی کے ساتھ ہونے والی گفتگو کو نقل کرتا ہے۔ یہ قرون وسطی کا واقعہ ہے۔ اس سے مشورہ کرتا ہے، کہتا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ اپنے بچے کو پڑھنے بھیجوں تاکہ عالم بن جائے! تو کس ملک میں بھیجوں، کس یونیورسٹی میں بھیجوں؟ اس شخص نے جواب دیا کہ اگر صرف 'جمع تفریق، ضرب اور تقسیم' کی حد تک پڑھانا چاہتے ہو تو یورپ کے کسی بھی اسکول میں ڈال دو، کوئی فرق نہیں ہے۔ لیکن اگر اس سے زیادہ چاہتے ہو تو اندلس جاؤ۔ اس زمانے میں اندلس مسلمانوں کے ہاتھ میں تھا۔ یہ اسلام کی تاریخ علم ہے۔ پہلا واقعہ ایران سے متعلق تھا اور یہ اسلام سے مربوط ہے۔ یعنی ہماری تاریخ یہ رہی ہے۔ ہمارے پاس اس طرح کی میراث موجود ہے۔ اسلامی دور میں بھی اور ایرانی فضا میں بھی۔  البتہ اسے قوم پرستی اور نشنلسٹ جذبات پر محمول نہ کیا جائے، کہ اسلامی ممالک کے درمیان علم و دانش کی پیداوار کی بلند چوٹی ایران ہے۔ یعنی کوئی اور جگہ ایسی نہیں ہے جہاں اتنی عظیم شخصیتیں مثال کے طور پر 'کندی' جیسی شخصیات جو فلاسفہ کے درمیان اپنی مثال آپ ہیں، ایران میں کئی ایک ہیں۔ یعنی اگر ہم اسلامی تاریخ علوم کی بات کریں تب بھی اس کی بلند چوٹی ایران سے ہی منسوب ہے۔ یہ ہمارا ورثہ ہے۔ یہ ہمارا ماضی ہے۔ یہ ہماری تاریخ ہے۔

 

 

کراچی پاکستان

کراچی پاکستان

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: