• Dec 29 2023 - 16:19
  • 213
  • مطالعہ کی مدت : 3 minute(s)

کوہ بیستون ..

بیستون پہاڑ وہ مشہور ومعروف پہاڑ ہے جو ایران کی تاریخ کے بہت سے آثار اٹھائے ہوئے ۔یہ پہاڑ 5,000 میٹر چوڑا اور 1,200 میٹر بلند ہے اوریہ کوہ پیمائی کے لئے موزوں سمجھا جاتا ہے۔

فرہاد تراش:

  بلاشبہ آپ شیریں اور فرہاد کی کہانی سے واقف ہیں۔ اس رومانوی اور افسانوی کہانی میں، فرہاد نے اپنی محبت کے حصول کے لئے اپنے حریف خسرو کے کہنے پر کلہاڑی سے کوہ بیستون کو کاٹنے کا فیصلہ کیا، فرہاد نے یہ کام اپنی مرضی سے کیا، جب اسے کامیابی ملنے لگی تو خسروکے کہنے پرایک سازش کے تحت شرین کی موت کی جھوٹی خبر فرہاد تک پہنچائی گئی جب فرہاد کو شرین کی ناگہانی موت کی خبر ملی تو تو وہ زمین پر گر پڑا اور جان دے دی۔درست ہے کہ اس کہانی کے بارے میں کم وبیش لوگ جانتے ہیں لیکن جس کو ہ بیستون کا اس کہانی میں ذکر ہے اورفرہاد نے اپنی کلہاڑی کی مدد سے تراشنے کا کام شروع کیا یہ وہی پہاڑی ہے اوراس پر اب بھی نشان موجود ہیں۔

درایوش اول کے مجسمے کے مغرب کی طرف اوربیستون پہاڈی کی ڈھلوان پر بڑی کھدی ہوئی دیوار دیکھی جاسکتی ہے جو فرہاد تراش، فرتاش، فرای تاش سمیت تخت فرہاد کے ناموں سے جانی جاتی ہے۔

ہرکیولس کا مجسمہ:

ہرکیولس کا مجسمہ بیستون پہاڑ کے ایک حصے میں دیکھا جاسکتا ہے اگر چہ ہرکیولیس قدیم دورمیں یونانی دیوتائوں میں سے ایک تھا اوریونان میں عظمت اورطاقت کی علامت تصورکیا جاتا تھاتاہم ان کو ایرانی ثقافت اورادب میں نمایاں حیثیت حاصل ہے، ہرکیولیس کا مجسمہ ۱۵۳سال قبل مسیح کا ہے ایک تحقیق کے مطابق یہ مجسمہ سلکویان کے دورمیں اس پہاڑ پر تراشے گئے تھے، مجسمہ ۱۴۶سینٹی میٹر لمبا ہے۔

ہرکیولیس نے اپنے بائیں ہاتھ میں ایک کپ پکڑا ہوا ہے اورشیر کی کھال پر لیٹا ہوا ہے اس مجسمے کے پیچھے ۴۳*۴۳سینٹی میٹر پر مشتمل ایک چھوٹی سی تحریر ہے ۔

ساسانی مجسمے:

بیستون کے علاقے میں ۷ کلو میٹر طویل ایک میدان ہے جہاں تراشے ہوئے پتھروں کے بڑے ٹکڑے بکھرے ہوئے ہیں۔

دراصل بہترین موسم اور موزوں موسمی حالات کے باعث اس علاقے میں قدیم دور سے لے کر آج تک مختلف نسلی گروہ آباد ہوئے ۔

بیستون پل: بیستون کا میدان ایک انتہائی خوشگوار میدان ہے اس کے قریب چھوٹے اوربڑے دریابھی بہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ دریاکے کنارے کئی پل بنائے گئے ہیں جن میں سے آج صرف دو باقی ہیں ۔

بیستون کے علاقے میں واقع قلعے:

بیستون کے تاریخی علاقے میں آپ ۲ پرانے قلعے دیکھ سکتے ہیں جو ہزاروں سال پرانے ہیں۔

سرمایج قلعہ:

سرمایج قلعہ اسی نام کے ایک گائوں میں واقع ہے اوریہ « ہرسین» شہر کا حصہ ہے یہ جاننا دلچسپ ہے کہ اس گائوں میں موجود مکانات کو بھی تاریخی یادگار سمجھا جاتا ہے۔ اس شہر میں ایک قلعے کی باقیات موجود ہیں، جو تاریخی دستاویزات اور کھدائی کے مطابق ساسانی دور کا ہے۔

مادی قلعہ:

بیستون کے شمال مغربی حصے میں دامنہ پارتی کے نام سے ایک حصہ ہے جواہم تاریخی مقامات میں سے ایک تصورکیا جاتا ہے، اس علاقے سے ملنے والی باقیات کے مطابق یہ ایک مضبوط قلعہ تھااس علاقے کی کھدائی میں دریافت ہونے والے کاموں کے مطابق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ عمارت Scythian Vatish ٍۖکی ہے تاریخی دستاویزات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ داریوش کبیر اوران کے دوستوں کو اسی مقام پر قتل کیاگیا ہے۔

کوہ بیستون:

بیستون پہاڑ وہ مشہور ومعروف پہاڑ ہے جو ایران کی تاریخ کے بہت سے آثار اٹھائے ہوئے ۔یہ پہاڑ 5,000 میٹر چوڑا اور 1,200 میٹر بلند ہے اوریہ کوہ پیمائی کے لئے موزوں سمجھا جاتا ہے۔

بلاشبہ اسکائی ڈائیونگ، پیرا گلائیڈنگ یا یہاں تک کہ راک چڑھنے کے لیے آپ کو انتظامیہ سے اجازت لینی ہوگی۔

بیستون پہاڑ کے تاریخی غار:

پہلے بھی اس طرف اشارہ کیا ہے کہ قدیم دورسے ہی بیستون کا علاقہ لوگوں کے رہنے کے لئے موزوں مقام تصورکیا جاتا ہے اس علاقے میں بہت سے غاریں مودجود ہیں جن کو دیکھنے کے لئے لوگ دوردورسے اس علاقے کا رخ کرتے ہیں۔

شکاریوں کا غار:

ہرکولیس کے مجسمے کے اوپری حصے اور بیستون پہاڑ کی ڈھلوان میں ایک غار ہے جس کی جگہ نسبتا کم ہے۔ یہ غار غالبا اس خطے میں شکاریوں کی پناہ گاہ تھی۔ اس غار کی اندرونی جگہ تقریبا 35 مربع میٹر ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ شکاری اپنے شکار کوجنگلی جانوروں سے چھپانے کے لیے وہاں لے جاتے ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اس میں ابتدائی انسانوں کی تہذیب کے بہت سے نمونے پائے گئے تھے۔

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

تصاویر

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: