• Nov 7 2025 - 13:57
  • 33
  • مطالعہ کی مدت : 2 minute(s)

کوروشِ کبیر کے منشور کو دنیا کے پہلے انسانی حقوق کے منشور اور ثقافتی تنوع کے احترام کی ایک دستاویز کے طور پر، سمرقند میں یونیسکو کے رکن ممالک کی منظوری سے باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا گیا۔

ایک ایسا اقدام جس نے ایک بار پھر ایران کے بین الاقوامی مقام کو انسانی ورثے اور عالمی اقدار کے پاسداری میں نمایاں کیا ہے۔

سمرقند میں یونیسکو کی تینتالیسویں عمومی کانفرنس کے اجلاس میں ایک تاریخی موقع پر، " کوروشِ کبیر کے منشور " کو دنیا کے ابتدائی انسانی حقوق کے منشوروں میں سے ثقافتی تنوع کے احترام پر زور دینے والے ایک منشورکے طور پر تسلیم لیا گیا ہے اور یونیسکو کے رکن ممالک کی جانب سے اس کی توثیق کی گئی ہے؛ ایک ایسا اقدام جس نے ایک بار پھر ایران کے بین الاقوامی مقام کو انسانی ورثے اور عالمی اقدار کے پاسداری میں نمایاں کیا ہے۔

مصر، عراق، کولمبیا، ہندوستان، نائجیریا، الجزائر، پاکستان، بنگلہ دیش، کینیا، سینیگال، آرمینیا اور پولینڈ اُن ممالک میں شامل تھے جنہوں نے 6 نومبر کے روز کوروش کے منشور کی انسانی حقوق اور ثقافتی تنوع کے اولین منشور کے طور پر منظوری دینے میں ایران کی خاطر اپنی حمایت کا اظہار کیا۔

اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ اس تاریخی دستاویز میں پنہاں عالمی اقدار، جیسا کہ بردباری، انصاف، اور ثقافتی و مذہبی تنوع کے احترام کو نمایاں کیا جائے۔ اسی طرح یہ اقدام یونیسکو کے اُس مشن کے عین مطابق ہے جو امن کے فروغ، بین الثقافتی گفت و شنید، اور انسانی میراث کے پاسداری کے لیے کوشاں ہے، اور پائیدار ترقی کے اہداف، بالخصوص ہدف نمبر 16 (امن، انصاف اور مضبوط ادارہ جات) اور ہدف نمبر 17 (اہداف کی تکمیل کے لیے شراکت) کے ساتھ بھی مربوط ہے، کیونکہ کوروش کے منشور کے اصول ایک جامع اور ثقافتی تعاون پر مبنی معاشرے کے فروغ پر زور دیتے ہیں۔

یہ قرارداد، جو ایران اور تاجکستان کی جانب سے مشترکہ طور پر عمومی کانفرنس میں پیش کی گئی، کوروش کے منشور کی عالمی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس کے اصولوں کو انصاف، انسانی حقوق، اور بین الثقافتی گفت و شنید سے متعلق پروگراموں میں بروئے کار لائیں، اور نیز حکومتوں سے درخواست کرتی ہے کہ وہ اس تاریخی دستاویز کی اقدار کے بارے میں عالمی آگاہی بڑھانے کے لیے کوشش کریں۔

یہ قرارداد، جو آج کے اجلاس میں اتفاقِ رائے سے منظور ہوئی، کوروش کے منشور کو “انسانی تہذیب کی تاریخ میں ایک بنیادی دستاویز” اور “آزادی، انصاف، رواداری اور ثقافتی تنوع کے احترام کے اصولوں کا پہلا تحریری مظہر” قرار دیتی ہے۔ اس فیصلے کے مطابق، یونیسکو پابند ہے کہ وہ کوروش کے منشور سے ماخوذ تعلیمات کو اپنے تعلیمی، ثقافتی اور انسانی حقوق کے پروگراموں میں مضبوط کرے۔

یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ایک ایرانی قدیم دستاویز کو عالمی سطح پر انسانی حقوق سے منسلک منشور کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ اب، پچیس صدیوں سے زیادہ عرصے کے بعد، کوروش کے منشور  کی گونجدنیا کے سب سے بڑے عالمی اجتماعات میں سے ایک میں سنائی دی۔ اور وہ بھی ایک ایسے پیغام کے ساتھ جو ہم زیستی، ثقافتی تنوع کے احترام، اور انسانی حقوق کی روح کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: