برکس BRICS مغر ب کے لئے سب سے بڑا چیلنج اورحریف
ایران برکس کا مستقل رکن بن گیا،برکس گروپ یا عالمی اقتصادی طاقتیں پانچ ممالک ،چین، بھارت، برازیل، جنوبی افریقہ اور روس پر مشتمل ایک یونین ہے
مستقبل کی سپرپاورز
برکس نئی ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقتوں کی قیادت میں ایک گروپ کا نام ہے جس کا مقصد مغرب کی اقتصادی جارحیت کو چیلنج کرنا ہے۔اوریہ رکن ممالک کے نام کے پہلے انگریزی حرف سے برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ (BRICS) تشکیل پایا ہے۔
ان ممالک ممالک کا مقصد
۱۔ رکن ممالک کے درمیان تجارتی تبادلے کو بڑھانا.
۲ ۔ کرنسی ریزروبینک کا قیام.
۳۔ ایک نئی اور مشترکہ کرنسی بنانا۔
۴۔ مغرب پر معاشی انحصار کو کم کرنا.
5۔ اقتصادی بحرانوں میں فعال کردار ادا کرنا ہے ۔
برکس کے رکن ممالک چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی معیشت میں اپنی رائے قائم کریں جس میں کامیابی ملی ہے ۔
مثال کے طور پر، برکس سو بلین ڈالر مالیت پر مشتمل ریزرو فنڈ ڈویلپمنٹ بینک قائم کرنے میں کامیاب رہا۔
اس گروپ کا سب سے اہم ایجنڈا ڈالر کو حذف کرنا اور ایک نئے معاشی قطب کا قیام ہے ۔
اسی طرح ان رکن ممالک کی قومی مالیاتی کرنسی کے استعمال میں اضافہ، کم از کم آپس میں کرنسی کے استعمال عالمی سطح پر قومی کرنسیوں کے استعمال کے حجم میں اضافے کا سبب بنے گا۔
بین الاقوامی اعداد وشمار کے مطابق ۲۰۵۰ میں برکس کے پانچ ممبران میں سے چار سینکڑوںعالمی اقتصادی طاقتوں میں شامل ہوں گے۔اب تک ۱۳ ممالک نے برکس میں شمولیت میں اپنی دلچسپی کا اظہارکیا ہے۔
لجزائر، مصر، ایران، بحرین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ترکی نے اس گروپ میں شامل ہونے کی باضابطہ درخواست دی ہے۔
موجودہ حکومت کی عالمی تجارت میں توسیع کے حوالے سے بہترین کارکردگی کے باعث بہت سے ممالک، جیسے برکس کے رکن ممالک نے ایران پر خصوصی توجہ مرکزکرنا شروع کردیا ہے ۔
آپ کی رائے میں برکس میں ایران کی باضابطہ شمولیت کے بعد اس کا نام کیا ہوگا ؟
اپنا تبصرہ لکھیں.