باغ ارم شیراز
عربستان کے بادشاہ شداد بن عاد نے بہشت سے رقابت میں ایک بہت وسیع باغ اور بڑی عمارت تعمیر کروائی تھی جسے "ارم" کہا جاتا تھا۔ اسی مناسبت سے یہ مقام بھی "باغ ارم" کے نام سے مشہور ہو گیا ہے

یہ ایک خوبصورت تفریحی مقام ہے جو ایران کے شہر شیراز میں واقع ہے۔ پرانے زمانے میں عربستان کے بادشاہ شداد بن عاد نے بہشت سے رقابت میں ایک بہت وسیع باغ اور بڑی عمارت تعمیر کروائی تھی جسے "ارم" کہا جاتا تھا۔ اسی مناسبت سے یہ مقام بھی "باغ ارم" کے نام سے مشہور ہو گیا ہے۔
باغ ارم کی اصل عمارت صفوی اور قاجاری دور کی طرز پر بنائی گئی ہے۔ اس عمارت کی تین منزلیں ہیں۔ نچلی منزل کے اندر ایک حوض ہے جو گرمیوں میں آرام کرنے کی غرض سے بنایا گیا تھا۔ چھت کو سات مختلف رنگوں سے سجایا گیا ہے جو پانی کے اندر ایک خوبصورت منظر پیش کرتا ہے۔ عمارت کے درمیان سے پانی کی نالی گزرتی ہے جو عمارت کے سامنے واقع تالاب میں جا کر گرتی ہے۔
دوسری منزل دوستوں کے بیٹھنے کے لیے مخصوص تھی، جس کے پیچھے ایک ہال ہے۔ ہال کے دونوں طرف بالکونی ہے۔ بالکونی کے دونوں اطراف چار کمرے ہیں جن کے سامنے برآمدے ہیں۔
دونوں منزلوں کے سامنے والے ستونوں پر سات رنگوں میں گھڑ سواروں، عورتوں اور پھولوں کی نقاشی کی گئی ہے۔ تیسری منزل پر بھی دوسری منزل کی طرح ایک بڑا ہال ہے جس کی کھڑکیاں برآمدے میں کھلتی ہیں۔ اس کے دونوں طرف بھی بالکونی ہے۔ تیسری منزل پر بڑے برآمدے کے دونوں طرف ایک جیسے دو چھوٹے برآمدے ہیں۔
اصل عمارت کے پیچھے ایک عمارت اور اندرونی صحن ہے۔ عمارت کے سامنے تالاب ہے جسے نیلے رنگ کی ٹائلوں سے سجایا گیا ہے۔ عمارت کے سامنے پتھروں پر حافظ، سعدی اور شوریدہ کے اشعار خط نستعلیق میں میرزا علینقی شریف شیرازی کے ہاتھ سے درج ہیں۔ پتھروں پر تخت جمشید کی طرز کی نقاشی دیکھنے کو ملتی ہے۔ وہاں ایک خانہ بدوش کی تصویر ہے جو سادہ لباس میں، سر پر ٹوپی اور ہاتھ میں نیزہ لیے ہوئے ہے۔
اس عمارت کی مرمت 1345ھ سے 1350ھ تک اور پھر 1358ھ میں کی گئی۔ اب بھی اس باغ کو "علم نباتات" کے شعبے میں تحقیق کے لیے استعمال کیا جارہا ہے
اپنا تبصرہ لکھیں.