بابا چلاسی، ایک معاصر فارسی گو شاعر جس نے کبھی فارسی نہیں سیکھی!
ڈاکٹر مہدی طاہری ڈائریکٹر خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی کی معروف فارسی گو شاعر بابا چلاسی سے ملاقات
خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مہدی طاہری نے پاکستان کے معروف فارسی گوشاعر بابا چلاسی سے ملاقات کی۔
اس موقع پر ڈائریکٹر خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی نے بابا چلاسی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کی خوبصورت اور پرمغز فارسی شاعری کی تعریف کی اور کہا کہ ایرانی ادبی معاشرے کو اپ کی فارسی شاعری کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں خانہ فرہنگ اس کوشش میں ہے کہ آپ کی فارسی شاعری جو علامہ اقبال کی فارسی شاعری کے بعد پاکستان میں سب سے زیادہ ممتاز و مقبول ہیں کو ایرانی شائقین شعر و ادب کے سامنے متعارف کروائی جائے۔
شیخ غلام نصیر، المعروف بابا چلاسی، ایک معاصر فارسی شاعر اور پاکستان میں زبان و ادب کی دنیا میں ایک نمایاں شخصیت ہیں ۱۹۳۸ میں گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے صدر مقام چلاس میں پیدا ہوئے۔
بابا چلاسی نے اپنی بچپن اپنے آبائی گائوں میں گزارا اور چودہ سال کی عمر میں فارسی میں شاعری شروع کی قابل غور بات یہ ہے کہ انہوں نے کبھی بھی باقاعدہ طور پر زبان فارسی نہیں سیکھی؛ بلکہ ان کے مطابق، ان کے اشعار انہیں الہام ہوتے تھے۔ وہ کہتے ہیں: میرے پاس اشعار کو محفوظ کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں تھا ،قیام پاکستان سے پہلے ریاست نگر کے اس وقت کے والی راجہ جلال نے ایک ملاقات میں میرے فارسی اشعار کی خوبصورتی اور اثر انگیزی کا احساس کرتے ہوئے میرے لیے ایک ٹیپ ریکارڈر تحفے میں دیا اور کہا جب بھی شعر کی آمد ہوجائے ریکارڈ کریں اور اصلاح کے بعد تحریر کی صورت میں محفوظ کرلیں ان کا یہ اقدام شعر و شاعر اور میری صلاحت سے ان کی محبت کا اظہار تھا۔
بابا چلاسی ایک درویش منش اور عظیم عارف شخصیت ہیں جو کبھی بھی مقام و مرتبہ یا شہرت کی خواہش نہیں رکھتے، اسی لیے لوگ ان کے بارے میں کم ہی لوگ جانتے ہیں
اپنا تبصرہ لکھیں.