ایران کے تاریخی ورثے کے لیے ایک نیا اعزاز ،خرمآباد کی تاریخی اور قدیم غاریں یونسکو کی عالمی فہرست میں شامل
11 جولائی 2025 کو پیرس میں ہونے والے یونسکو کے 47ویں اجلاس میں ایران کے صوبہ لرستان کے شہر خرمآباد میں واقع چھ قدیم غاروں ۱.غار کلدر،۲. غار یافته، ۴.غار کنجی،۴. غار گیلوران؛ ۵.غار قمری ۶. پناهگاه سنگی گرارجنه ،کو عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کر لیا

ایران کے تاریخی ورثے کے لیے ایک نیا اعزاز ،خرمآباد کی تاریخی اور قدیم غاریں یونسکو کی عالمی فہرست میں شامل
11 جولائی 2025 کو پیرس میں ہونے والے یونسکو کے 47ویں اجلاس میں ایران کے صوبہ لرستان کے شہر خرمآباد میں واقع چھ قدیم غاروں ۱.غار کلدر،۲. غار یافته، ۴.غار کنجی،۴. غار گیلوران؛ ۵.غار قمری ۶. پناهگاه سنگی گرارجنه ،کو عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ کمیٹی کے 47ویں اجلاس میں کیا گیا، جو 11جون 2025 کو پیرس میں منعقد ہوا تھا۔ یہ غاریں ایران کی قدیم ترین انسانی زندگی کے آثار میں شمار ہوتی ہیں اور ان کا تعلق 60 ہزار سال پرانے دور سے جوڑا جاتا ہے۔
خرمآباد کا قدیم درہ، جو زاگرس پہاڑوں میں واقع دنیا کے سب سے پرانے انسانی رہائشی علاقوں میں سے ایک ہے، یہ نہ صرف ایران کے ثقافتی ورثے کے لیے ایک نئی کامیابی اور اعزاز کی بات ہے بلکہ اس سے لرستان میں سیاحت، معیشت اور ثقافت کے فروغ کے نئے راستے بھی کھل جائیں گے،اس سے لرستان کا مقام دنیا کے ثقافتی اور تاریخی نقشے میں مزید مضبوط ہو گیا۔
یہ اہم کامیابی نہ صرف صوبۂ لرستان کی ثقافتی شناخت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی، بلکہ یہ ایران میں سیاحت کے فروغ، اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے، نئی بنیادی سہولیات کی تعمیر اور علاقے میں روزگار کے مواقع بڑھانے میں بھی مؤثر ثابت ہو سکتی ہے.
لرستان میں پانچ ہزار سے زائد تاریخی مقامات موجود ہیں، جن میں سے دو ہزار چھ سو سے زیادہ کو قومی سطح پر رجسٹر کیا جا چکا ہے۔ لیکن لرستان کی اصل اہمیت اس وقت اور زیادہ نمایاں ہوتی ہے جب ہم جانتے ہیں کہ یہ صوبہ تاریخی آثار کی قومی فہرست میں اندراج کے لحاظ سے پورے ملک میں دوسرے نمبر پر ہے۔
تاریخی شہر خرمآباد، جو سطحِ سمندر سے 11 ہزار 478 فٹ کی بلندی پر زاگرس کی وادیوں کے درمیان واقع ہے، دارالحکومت تہران سے 490 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ شہر تہران سے جنوبی ایران جانے والے راستے پر واقع ہونے کی وجہ سے ایک اہم مواصلاتی اور اسٹریٹجک مقام رکھتا ہے۔ اندیمشک اور اراک جانے والی بڑی موٹرویز اسی شہر سے ہو کر گزرتی ہیں۔
خرمآباد ایک ایسا تاریخی شہر ہے جو پانی کی کثرت اور چشموں کی فراوانی کی وجہ سے قدیم زمانے سے آباد رہا ہے۔ بارش کے موسموں میں یہاں تقریباً 700 چشمے جاری ہوتے ہیں، جو سالانہ 100 ملین مکعب میٹر پانی فراہم کرتے ہیں۔ یہ مقدار خرمآباد کی تقریباً چار لاکھ آبادی کی 35 فیصد پانی کی ضرورت کو پورا کرتی ہے۔ کہا جا سکتا ہے کہ انسان کے ابتدائی دور سے لے کر آج تک اس علاقے میں پانی کی بہتات ہی خرمآباد کی تہذیب اور ترقی کا سب سے بڑا سبب رہی ہے۔
ساسانی دور میں خرمآباد مغربی ایران کے اہم ترین شہروں میں سے ایک تھا۔ اس دور کی یادگار 'قلعہ فلکالافلاک' یا 'شاپورخواست قلعہ' آج بھی شہر کی پہچان ہے۔ اس کے علاوہ خرمآباد ہزاراسپیان اور آلِ حسنویہ جیسے تاریخی حکمران خاندانوں کا دارالحکومت بھی رہا ہے۔
آج بھی خرمآباد سیاحت، تاریخ اور قدرتی حسن کے لحاظ سے ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ اس شہر میں فلکالافلاک قلعہ، منارہ آجری، پل شاپوری، گرداب سنگی، سنگی کتبہ (سنگنبشتہ)، بابا طاہر کا مزار، اور کیو جھیل جیسے متعدد تاریخی و قدرتی مقامات موجود ہیں۔ انہی خصوصیات کی بنیاد پر اقوامِ متحدہ کے علاقائی دفتر نے خرمآباد کو ایران کا پہلا نمونہ ماڈل سیاحتی شہر قرار دیا۔
خرمآباد ایک ایسا شہر ہے جس کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔ یہ ایران کے ان علاقوں میں شمار ہوتا ہے جہاں قدیم زمانے سے مختلف تہذیبیں آباد رہی ہیں۔ ان میں کاسی، بابلی، ایلامی، ساسانی، سلجوقی اور خوارزم شاہی جیسی مشہور تہذیبیں شامل ہیں۔
شہر کے اردگرد ان پرانی تہذیبوں کے بہت سے آثار آج بھی موجود ہیں۔ خرمآباد ایک گہرے اور سرسبز درّے میں واقع ہے جہاں پانی کی بہتات ہے۔ یہاں کے پرانے قلعے، ماضی میں حکمرانوں کے لیے دشمنوں اور حملہ آوروں سے بچاؤ کا مضبوط سہارا تھے۔
یہاں کئی تاریخی اور سیاحتی مقامات مذکورہ غاروں کے علاوہ دیگر تاریخی مقامات موجود ہیں جیسے:
۱.قلعہ فلکالافلاک (ساسانی دور کی نشانی)،
۲.کشکان پل (جو ایران کے قدیم ترین پلوں میں شمار ہوتا ہے)
۳.آخوند ابو کا پرانا مکان
۴.شاپوری پل (جو ٹوٹ چکا ہے)
۵.صفوی دور کا پل (جسے پل گپ کہتے ہیں)
۶.گرداب سنگی
۷.منارہ آجری
۸. لرستان کا عوامی ثقافت کا عجائب گھر۔
اسی علاقے میں کئی تاریخی غاریں بھی موجود ہیں، جیسے کلدر، قمری، گیلوران، یافته اور کنجی۔ اس کے علاوہ دو چٹانی پناہ گاہیں بھی ہیں جن کے نام گرارجنه اور پاسنگر ہیں۔ یہ سب خرمآباد کی تاریخی وادی میں واقع ہیں۔
قلعہ فلکالافلاک اور خرمآباد کی یہ تاریخی وادی، ایران کی جانب سے یونسکو (اقوامِ متحدہ کا تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارہ) کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے نامزد کی گئی ہیں۔
اپنا تبصرہ لکھیں.