• Apr 15 2024 - 10:02
  • 52
  • مطالعہ کی مدت : 1 minute(s)

ایران کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خط.

اسرائیل پر ایران کا حملہ اپنے دفاع جسکا اقوام متحدہ کے منشور(قانون)کی شق 51 میں صراحت کی گئی ہے،اور اسرائیل کے متواتر حملوں ، خاص کر یکم اپریل 2024 کو اس منشور کی شق 51 کے آرٹیکل 2/4 کی خلاف ورزی پر کیا گیا ہے۔،

یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتی مقامات خاص کر شام کے دارلحکومت دمشق کے سفارت خانے پر پے در پے مسلح حملوں،جس کے نتیجے میں ایران کے سات سنئیر سفارتکار شہید ہوئے،جوابی طور پر کیا گیا ہے۔اس حوالے سے مطلع کیا جاتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اسرائیل کی اس جارحیت کے جواب میں 13 اپریل 2024 کی  شب کو اسرائیل کی عسکری ثنصیبات کو نشانہ بنایا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کا یہ اقدام اسکے اپنے حق دفاع،جسکا حق اقوام متحدہ کے منشور کی شق 51 کے آرٹیکل 2/4میں دیا گیا ہے،اور اسرائیل کی جانب سے متعدد بار جارحیت کے جواب میں دیا کیا ہے۔قابل افسوس ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اپنی زمہ داریاں نبھانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے،اور اس نے اسرائیل کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کو پاؤں تلے روندتے ہوئے ریڈ لائن کراس کرے۔جبکہ اسرائیل کے اس طرح کے خلاف قانون اقدامات علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کیلیے خطرہ بن رہے ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران  اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا زمہ دار ممبر ملک ہونے کی حثیت سے ہمیشہ اقوام متحدہ کے قواعد و ضوابط کا پابند رہا ہے اور علاقائی یا بین الاقومی سلامتی کے خلاف کسی بھی جارحانہ سازش یا پالیسی کا شدید مخالف ہے۔ 

اسلامی جمہوریہ ایران اسرائیل کی جانب سے جارحیت پر مبنی دھمکی پر غیر متزلزل دفاعی اور جوابی حق محفوظ رکھتا ہے،جسکا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منشور کے مطابق،اپنے ملک،قوم،حکومت اور قومی و ملکی مفادات کے دفاع کیلیے بھرپور جواب دیا جائے گا۔

اسلامی جمہوریہ ایران اپنے اس دفاعی حق  سے کسی صورت دستبردار ہونے کو تیار نہیں،اگر اسرائیل پھر کسی قسم کی حماقت کی تو ایران اسکا بھرپور جواب دے گا۔ ضمنا ایران کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے خط کا متن،بطور سند دوسروں کو شئیر کیا جائے تاکہ سند رہے۔

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: