ایران دنیا میں فیکٹر سیون (Factor VII)پیدا کرنے والا دوسرا ملک بن گیا
مقدسات کی توہین پر منہ توڑ جواب کی ایک دلچسپ کہانی
توہین کا جواب ڈینش پیسٹری کے ذائقے کے ساتھ
ہماری غیرت نے گوارا نہیں کیا! جب۲۰۰۵ ء میں ڈنمارک کی حکومت نے پیغمبر اسلام (ص) کی شان میں اہانت کرتے ہوئے گستاخانہ کارٹونوںکواپنے ملک کے اخباروں میں چھاپنے اور شائع کرنے کی اجازت دی ۔
اس ناپاک اورگستاخانہ اقدام کے بعد، ملک بھر میں بہت سے گروہوں اورتنظیموں نے اس توہین آمیز اقدام کے خلاف نفرت کے اظہار کے لئے ہرطرح کے اقدامات کئے۔ یہاں تک کہ چھوٹی کوششیں؛ مثال کے طور پر، مٹھائی کی دکانوں نے ڈینش پیسٹری کا نام تبدیل کرکے « گل محمدی پیسٹری» رکھ دیا۔
اسی طرح ایرانی حکومت نے ملک میں ڈنمارک کی بہت سی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کر دی سوائے ادویات اور علاج معالجے کی اشیاء کے، جیسے فیکٹر سیون، جو ہیموفیلیا کے مریضوں کے لیے بہت ضروری ہے۔
ہمیں اپنے طورپر اسلامی غیرت کا مظاہر ہ کرنے کے لئے بہت سارے اقدامات کرنے تھے لہذا ہم نے کمرکس لی اور فیکٹرسیون (Factor vii) تیار کرنے میں اپنی کوششیں لگا دیں۔
ملک میں کچھ ماہرین نے کہا: اس ناکام منصوبے میں ہاتھ نہ ڈالیں! ان کا خوف بھی اپنی جگہ پر ٹھیک تھا!
دنیا سمجھ چکی تھی کہ اس بڑے اور انتہائی پیچیدہ مالیکیول کی تیاری ان کے بس کی بات نہیں ہے اور اس کا واحد مینوفیکچرر ڈنمارک تھا۔
اس انتہائی مہنگی دوا کی درآمد سے فائدہ اٹھانے والے کچھ منافع خوروں نے ہمارے راستے میںرکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی، تاہم ہم نے مالیکیول کی شان و شوکت کے بارے میںسوچا، نہ منافع خوروں کے طنزکی کوئی فکرکی، ہم صرف ڈنمارک کے توہین آمیز اقدام کا جواب دینے کے بارے میں سوچ رہے تھے۔
آخر کار، ہم اس دوا ئی کو اس وقت تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے جب ڈنمارک نے ایران کو فیکٹر سیون فروخت کرنے پر پابندی عائد کردی ۔
اب اسلامی جمہوریہ ایران اپنی ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے علاوہ، اس اہم اورجان بچانے والی دوائی کو مختلف ممالک جیسے ترکی، روس، میکسیکو وغیرہ کو بھی فروخت کررہا ہے اور دنیا میں فیکٹر سیون بنانے والا دوسرا ملک بننے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
راوی: ڈاکٹر فریدون مہبودی (سیناجن فارماسیوٹیکل کمپنی)
مستحکم ایران
انقلاب اسلامی کی کامیابیاں
اپنا تبصرہ لکھیں.