28 اردیبھشت، 17 مئی حکیم عمر خیام کی یاد کا دن
عمر خیام کا پورا نام ابوالفتح عمر خیام بن ابراہیم نیشا پوری ہے۔ عمر خیام کے بارے میں متعدد سوانح نگاروں نے اس کا سال پیدائش ۴۰۸ ھ یا ۴۱۰ ھ لکھتا ہے اور سال وفات کے متعلق بھی کوئی فیصلہ کن بات نہیں کی گئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق عمرخیام نے ۵۲۶ھ میں وفات پائی۔ عمر خیام علم ہیت اور علم ریاضی کا بہت بڑا فاضل تھا۔ ان علوم کے علاوہ شعرو سخن میں بھی اس کا پایا بہت بلند ہے اس کے علم وفضل کا اعتراف اہل یورپ نے بھی کیا ہے۔
خیام کا مطلب خیمہ بنانے و الا ہے بتایا جاتا ہے کہ عمرخیام بچپن میں نیشا پور میں رہتے تھے۔عمر خیام نے سب سے پہلے نیشاپور مدرسہ میں سائنس کو سمجھا، جو اس وقت ایک معتبر تعلیمی ادارے کے نام سے جانا جاتا تھا، جس نے اپنے وقت کے بڑے علما اور ماہرین اور محققین تیار کیا تھا۔ اس کے بعد، عمر نے سمرقند اور بلخ میں اپنی تعلیم جاری رکھی ۔
نیشاپور ایران کے مشرق میں ثقافتی صوبہ خراسان میں واقع ہے۔ یہ شہر ایک ایسی جگہ تھی جہاں ایران کے مختلف علاقوں اور یہاں تک کہ پڑوسی ممالک سے بھی بہت سے لوگ علم و فنون کے لیے آتے تھے۔ اس کے علاوہ نیشاپور کو ایران میں اس وقت کے اہم ثقافتی مراکز میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اس شہر میں، گیارہویں صدی سے مدارس چلتے رہے تھے جو کہ اعلی اور ثانوی تعلیم کے اسکول ہو کرتے تھے ۔ عمر خیام نے اسی ماحول میں تعلیم حاصل کی ۔
اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، وہ ایک استاد کے طور پر کام کرنے لگے تاہم اجرت کم اورملازمت عارضی تھی، سمرقند کے چیف جسٹس نے پہلی بار ان کی حمایت کی اس کے بعد ۱۰۷۴میںسلطان ملک شاہ کے نے اپنے دربار میں اصفہان بلایا جہاں انہوں نے فلکیاتی رصد گاہ کی تعمیر اور سائنسی کام کی نگرانی کی، اور ایک نیا کیلنڈر بھی تیار کیا۔
عمرخیام فلسفہ میں بوعلی سینا کا ہمسر اور مذہبی علوم میں امام فن تھا۔ علوم نجوم کا تو وہ ماہرتھے ہی۔ بادشاہ وقت خاص خاص تقریبات کی تاریخ مقرر کروانے کے لیے عمر خیام ہی کی طرف رجوع کرتا تھا ۔
عمرخیام کے پاس جیومیٹری، ریاضی، فلکیات، طبیعیات سمیت بہت سارے قدرتی علوم اور فنون تھے، تاریخ، قرآنی علوم، تصوف و عرفان اور فلسفیانہ مضامین پربھی عبورحاصل تھا۔ وہ عربی ادب کو جانتا تھا، عربی زبان میں روانی رکھتا تھا، عمر طب اور علم نجوم کے ماہر تھے، اور انہوں نے میوزک کے علوم پر بھی دسترس حاصل تھا۔
ریاضی کے میدان میں ان کی دریافتوں نے انہیں تاریخ میںشہرت دلائی، عمرخیام نے۲۵ سال کی عمر میں ریاضی میں اپنی پہلی دریافت کی۔
حکیم عمر خیام نیشابوری، شاعر، سائنسدان، ریاضی دان، نجومی جو صدیوں بعد تک اپنے شاندار کاموں اورایجادات کے باعث مشہوررہے ۔
٭حکیم عمر خیام نیشاابوری کی سوانح عمری
غیاث الدین ابوالفتح عمر ابن ابراہیم خیام نیشابوری حکیم عمر خیام نیشابوری کے نام سے مشہور ہیں، جنہیں دوسرے ناموں سے بھی پکارا جاتا رہا جیسے خیامی، خیام نیشابوری وغیرہ۔
وہ نیشابور میں ۵ویں صدی ہجری میں پیدا ہوئے، خیام نیشابوری کو فلسفہ اور منطق میں بہت دلچسپی تھی، بعض کا خیال ہے کہ خیام نے یونان میں یا براہ راست یونانیوں سے فلسفہ سیکھا۔
حکیم خیام کو حجة الحق کا خطاب حاصل تھا اور وہ اپنے زمانے کے بزرگوں میں سے تھے اوران کا علمی مرتبہ ان کے ادبی ذوق سے بلند و بالاتر تھالیکن لوگ کے سامنے عمرخیام ان کی شاعری اور طرب سے دلچسپی کی وجہ سے مشہور و معروف ہیں۔
اکثر لوگ خیام نیشابوری کو ان ممتاز شاعروں میں سے ایک کے طور پر جانتے ہیں جن کی غزلیں نہ صرف ایرانیوں میں بلکہ دنیا بھر میں مقبول ہیںلیکن سچ یہ ہے کہ شاعری ہی وہ شعبہ نہیں تھا جس میں خیام نے کمال حاصل کیا بلکہ انہوں نے شاعری کے علاوہ ریاضی اور علم فلکیات میں بھی دسترس حاصل کیااور ان شعبوں میں اہم اور نمایاں دریافتیں کیں۔
خیام نے اپنے آبائی شہر میں علم سیکھنا شروع کیا اور اپنے وقت کے علوم اس شہر کے ممتاز علما اور پروفیسروں سے سیکھے جن میں « امام موفق نیشابوری» بھی شامل ہیں۔
عمرخیام نے اپنی درمیانی عمر میں امام موفق نیشابوری کی موجودگی میں فقہ کی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے حدیث، تفسیر، فلسفہ، حکمت اور علم نجوم سیکھا، متعدد تذکرہ مصنفین نے خیام کو ابن سینا کا طالب علم کہا ہے تاہم ابن سینا کے ساتھ خیام کی شاگردی کے مفروضے کی حقیقت بہت کم ہے، کیونکہ وہ وقت کے لحاظ سے بہت مختلف تھے۔ خیام ابن سینا کو اپنا استاد مانتے ہیں لیکن ابن سینا کے اس استاد کا ایک روحانی پہلو ہے۔
عمر خیام نے اپنی زندگی میں بہت ساری نمایاں اوربے بہا کامیابیاں حاصل کیںجن میں بیشتر درج ذیل ہیں۔
یورپ میں ریاضی کی ترقی میں طوسی کے ذریعے خیام کے بارے میں معلومات حاصل کرسکتے ہیں ۔سب سے قدیم ترین کتاب جس میں خیام کا ذکرموجود ہے اوراس کولکھنے والا نظامی عروضی ہیںجو خیام کے ہم عصر تھے تاہم انہوں نے عمیر خیام کا نجومیوں کی صف میں تذکرہ کرتا ہے اوران کی رباعیات کے بارے میں کہیں ذکرنہیں کیا ہے، جارج سارٹن نے خیام کا ذکر قرون وسطی کے عظیم ترین ریاضی دانوں میں کیا ہے۔
جلالی کیلنڈر ان کے شہرہ آقاق کامیابیوں میں شمار ہوتا ہے اس میں ہر ۴ سال بعد ایک دن کا اضافہ کیا جاتا ہے خیام نیشابوری اور ان کے ساتھیوں نے جلالی کیلنڈر کی درستگی میں اضافہ کے لئے بہت زیادہ محنت کی علاوہ ازیں ریاضی کے موضوعات کے میدان میں خیام کی سرگرمیاں بھی پوری دنیا میں مشہور ہیں۔
خیام کی نمایاں ترین تخلیقات میں سے ایک ملک شاہ سلجوقی (۴۲۶-۵۹۰ ہجری) کے دور میں ایرانی کلینڈرکی اصلاح سمجھا جا سکتا ہے۔
خیام نے موسیقی کے ریاضیاتی تجزیے پر بھی بحث اوراس میں بھی بہت سی نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
خیام نے اپنی زندگی ایک مشہور ریاضی دان اور فلسفی کے طور پر گزاری، جب کہ ان کے ہم عصر ان ان کے ادبی ذوق اوررباعیات سے بے خبر تھے جو آج ان کی شہرت اور عزت کا ذریعہ ہیں۔
خیام کی نظمیں ان کے بعد بہت مشہور ہوئیں، انہوں نے اپنے زمانے میں ریاضی، فلکیات، فلسفہ اور منطق کا مطالعہ کیا وہ ایک فلسفی اور ریاضی دان کی وجہ سے مشہور تھے لیکن آج اگر حکیم خیام مشہورہیں تو ان کی رباعیات کی وجہ سے ہے۔
ادب اور شاعری میں خیام نیشابوری نے سب سے زیادہ شہرت اپنے حلقوں میں حاصل کی۔ ایران کے عظیم شاعروں میں خیام جیسے مشہور لوگ بہت کم ہیں۔
جون ۲۰۰۹ میں، اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت نے ویانا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں اسلامی طرز تعمیر اور سجاوٹ کے امتزاج کے ساتھ خیام نیشابوری کا مجسمہ پیش کیا جومرکزی دروازے کے دائیں جانب رکھا گیا ہے۔