2021-2022 میں خواتین اورخاندان کے میدان میں اسلامی جمہوریہ ایران کی قابل ذکراورنمایاں کابیاں
٭تعلیم کے میدان میں خواتین کی کامیابیاں ٭
1۔ طلباء کے مقابلے میں طالبات کی ۴۸فیصد کے تناسب سے اضافہ
2۔ خواتین یونیورسٹی فیکلٹی ممبران میں ۳۳.۳ فیصد سے زیادہ کا اضافہ
3۔ پرائمری اسکول کی طالبات کے اندراج میں ۱۱۵ فیصد اضافہ
4۔ میڈیکل یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبران میں ۳۴ فیصد خواتین ہیں۔
5۔ ہائرسیکنڈری سکولز کی طالبات کے اندراج میں ۸۴ فیصد اضافہ
6۔ ملک میں سرکاری یونیورسٹیوںمیں زیرتعلیم سٹوڈنٹس کی۵۶ فیصد خواتین ہیں
7۔ لڑکیوں کی شرح خواندگی میں ۹۹.۳ فیصد اضافہ ہوا ہے
8۔ ملک میں پرائمری اور سیکنڈری تعلیم میں صنفی تفریق کا خاتمہ
٭خواتین اور صحت٭
1۔ سرویکل کینسرکے باعث ہونے والی شرح اموات کے حوالے سے ایرانی خواتین دنیا میں ۱۰ویں نمبر پر ہیں۔
2 ۔ زچگی کے دوران۹۲ فیصد خواتین کو بچوں کی پیدائش ماہرخواتین کی خدمات حاصل ہوتی ہیں۔
3۔ ماہر ڈاکٹروں میں خواتین کا تناسب۴۰ فیصد اور تماعام معالجین میں ۳۰ فیصد
4۔ ایک لاکھ خواتین پر مشتمل آبادی کیلئے ۶۰ دائیاں اور ۲۰۸ ماہر امراض نسواں کی موجودگی
5۔ ملک خواتین گائنی سرجنوں کی شرح ۹۸ فیصدہے۔
6۔ خواتین کی اوسط عمر اب ۷۸ سال تک بڑھ گئی ہے
7۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات میں فی ایک لاکھ میں۱۴.۲فیصد کی کمی
8۔ نوزائیدہ بچوں کی اموات میں فی ۱۰۰۰۰۰ پیدائش میں 8.2 فیصد کی کمی
٭خواتین کی ملازمت اور کاروبارمیں شمولیت٭
دیہی اور خانہ بدوش خواتین پر خصوصی توجہ کے ساتھ قومی روزگار کو بااختیار بنانے کے منصوبے کا نفاذ
۱۲۰۰ بلین ریال کے سرکاری کریڈٹ کے ساتھ دیہی خواتین کے لیے ۴۲۰۰ سے زائد مائیکرو کریڈٹ فنڈز کی فراہمی
خواتین کوآپریٹیو اور ان کی یونینوں کیلئے زمین کی فراہمی اور قدرتی وسائل تک رسائی میں اضافہ
نالج پرمبنی کمپنیوں (علمی اداروں) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ۲۳۹۰ سے زیادہ خواتین خدمات انجام دے رہی ہیں۔
علم پرمبنی کمپنیوں میں ۷۳۵ سے زیادہ خواتین مینیجنگ ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدماس سرانجام دے رہی ہیں۔
٭خواتین اور میڈیا٭
بین الاقوامی فلمی میلوں میں جیوری کے طور پرایرانی خواتین ہدایت کاروں اور اداکاراں کی شرکت۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی میں خواتین کی شرکت میں ۳۱.۵ فیصد اضافہ ۔
خواتین کے لیے معلومات اور مواصلاتی ٹیکنالوجی تک رسائی میں اضافہ
1 ۔ موبائل فون تک رسائی۔۲۶ ملین لوگ (کل موبائل صارفین کا ۴۵ فیصد)
2۔ کمپیوٹر تک رسائی: ۱۴.۵ ملین لوگ (کل صارفین کا ۴۸ فیصد) ۳: انٹرنیٹ تک رسائی: لوگوں کو ۱۸.۷ ملین (صارفین کی کل تعداد کا ۴۸ فیصد)
3۔ انٹرنیٹ تک رسائی: ۱۸.۷ ملین لوگوں کو (صارفین کی کل تعداد کا ۴۸ فیصد)
4۔ فلم انڈسٹری میں ۹۰۳ خواتین فلم سازوں کی فعال شمولیت۔
5۔ سینماانڈسٹری میں پس پردہ۲۰۰۰ ماہرخواتین ماہرکی فعال موجودگی ۔
6۔ خواتین فلم ساز وں نے مشہور فلم فیسٹیولز میں ۱۱۴ قومی اور ۱۲۸ قومی اوربین الاقوامی ایوارڈ اپنے نام کئے۔
٭اختیارات اور فیصلہ سازی کے عہدوں پر خواتین ٭
1۔ گیارہویں حکومتی دورمیں پارلیمنٹ میں خواتین امیدواروں کی تعداد میں ۲۲۷ فیصد اضافہ
2۔ خواتین سرکاری اداروں میں۲۵.۲ فیصداہم عہدوں پر فائز ہیں، بشمول اعلیٰ، درمیانی اور بنیادی ایگزیکٹو عہدوں پر۔
3۔ حکومت کی پہلی مدت کے بعد پارلیمنٹ میں خواتین ممبران کی تعداد میں ۱۶.۵ گنا اضافہ ہوا ۔
4۔ خواتین، خاندانی اورخواتین سے وابستہ امورمیں نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔
5۔ اسلامی مشاورتی اسمبلی میں خواتین ممبران میں ۵.۵۹ فیصد اضافہ۔
6۔ ملک میں ۱۰۰۰ سے زائد خواتین ججز (قاضی) کے طور پر کام کر رہی ہیں۔
٭خواتین کا ماحول، آب و ہوا اور بحران میں کردار٭
1.۲۰۲۱ میں سیلاب زدہ علاقوں میں ۱۱۷۰۷۲ خواتین کے لیے بنیادی ضروریات (پانی، خوراک، کپڑے، کمبل) کی فراہمی۔
2۔ چار (۴) مدتوں تک ماحولیات کی تنظیم کی صدرات خواتین کے پاس رہی ۔
3۔ انوائرنمنٹ آرگنائزیشن میں ۴۰ اعلی عہدوں کی انچارج خواتین ہیں
4۔ دیہی اور خانہ بدوش خواتین کے لیے صحت مند، معیاری اور مصدقہ مصنوعات تیار کرنے اور استعمال کرنے کے بارے میں ثقافتی بیداری کو فروغ دینے اور بڑھانے کے قومی منصوبے پر عمل درآمد
۵۔ موسمیاتی بحران سے۲۰۲۱میں متاثرہ ۲۹۹۱۲۰ خواتین کو ماہانہ گزارہ الاونس کی ادائیگی۔
6۔ میں زلزلہ زدہ علاقوں میں 2021 میںخواتین کے عارضی قیام کے لیے ۲۰۱۶۶ محفوظ پناہ گاہوں کاقیام۔
7۔ آبادی کے تناسب سے ایک چوتھائی حصہ سے زیادہ خواتین ماحولیاتی انتظامی عہدوں پر فائز ہیں۔
۸۔ سیلاب زدہ علاقوں میں ۲۰۱۲ میںخواتین کیلئے ۲۱۰۱۴ محفوظ بستیوں کاقیام
اپنا تبصرہ لکھیں.