• Mar 14 2024 - 16:36
  • 58
  • مطالعہ کی مدت : 3 minute(s)

نظامی گنجوی کے عالمی دن کی مناسبت سے تقریب

معروف فارسی گوشاعر نظامی گنجوی کے عالمی دن کی مناسبت سے خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی میں ایک ادبی نشست کا انعقاد

 

 

معروف فارسی گوشاعر نظامی گنجوی کے عالمی دن کی مناسبت سے خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی میں ایک ادبی نشست کا انعقاد کیا گیا شرکاء اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے کے ناظم الامورآقای شیرازی نے کہا: نظامی گنجوی کا تعلق کسی قوم یا ملک کے سیاسی جغرافیہ سے نہیں ہے۔ اگرچہ وہ گنجا شہر میں پیدا ہوئے لیکن انہوں نے کبھی ترکی میں کوئی شعر نہیںکہا نظامی پوری دنیا میں فارسی بولنے والے شاعر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ اس دعوے کا ثبوت دنیا کے بڑے کتب خانوں میں موجود ان کی فارسی زبان کی کتابیں ہیں۔

ا س ادبی نشست کے دوسرے حصے میں خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی کے سربراہ ڈاکٹر مہدی طاہری نے اپنے خطاب میں کہا نظامی گنجوی کا شمار عظیم فارسی گو شعرا میں ہوتا ہے ۔ مائیکل بیری جیسے مغربی سکالر نظامی کا موازنہ دانتے اورشیکسپیئر سے کرتے ہیں اورکہتے ہیں نظامی دانتے اورشیکسپیئر کی طرح طویل اورصبر آزما تحقیق کے بغیر اپنا رازسب کے سامنے نہیں رکھتے تھے۔حکیم نظامی اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ ان کے اشعار ہلا ل کی طرح باریک ہیں جو پڑھنے والے کی کوششوں سے ہی مکمل بدر بن سکتے ہیں۔ڈاکٹر طاہری نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی ادبی اورثقافتی پروگراموں کا خیر مقدم کرتا ہے اورخانہ فرہنگ کا دروزاہ ہمیشہ محققین، سکالرز، اہل ادب، اساتید اورتشنگان زبان و ادب فارسی کے لئے کھلا ہے ۔

ثقافتی ماہر آقای ثابت جو نے قاضی اختر جوناگڑھی کے اشعار کونظامی گنجوی کے اشعار سے ہم آہنگ قرار دیتے ہوئے کہاہرسال اس عظیم شاعر اوربابائے صلح و وستی نظامی گنجوی کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقد ہونے والی علمی اورادبی نشستوں میں بلاشبہ ایک توانا آواز پاکستان کے بلاصلاحیت مصنف قاضی احمد میاں اختر جوناگڑھی کا نام سامنے آتا ہے ۔

آقای ثابت جو نے قاضی جوناگڑھی کی زندگی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا قاضی اختر جوناگڑھ کی سب سے شاندار تصنیف « گنجوی  نظامی کی غزلیات  » کے مجموعے کے طور پر متعارف کرائی جا سکتی ہے، جسے انہوں نے ناقابل بیان محنت اور بڑے جوش و جذبے کے ساتھ ایک جامع اور مکمل شکل میں مرتب کرنے میں کامیابی حاصل کی اور موجودہ مخطوطات کے مجموعے سے استفادہ کرتے ہوئے، حذف، تصحیح اور اضافے کے مراحل کو طے کرتے ہوئے ایران اور ایرانیوں سے عقیدت کے پیش نظر یہ تصنیف ایران کے ہم عصر شاعر پروفیسر وحید دستجردی کے نام کردی۔

ادبی نشست کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے نمل یونیورسٹی کے شعبہ فارسی کی سربراہ امبر یاسمین نے کہا نظامی کا شمار فارسی کے مشہورشعراء میں ہوتا ہے وہ کم عمری میں مختلف علوم سیکھنے میں کامیاب ہوئے اورمختلف زیانوں پر عبورحاصل کرلیا انہوں نے کہا کہ نظامی فارسی کے عظیم اورباصلاحیت شعراء میں سے ایک ہیں جن کا اپنا اسلوب ہے اوربرصغیر کے شعراء جیسے علامہ اقبال ودیگر نے ان کی پیروی کی ہے ۔

نمل یونیورسٹی میں فارسی زبان کے استاد ڈاکٹر محمد سفیر نے کہا نظامی گنجوی کا شمار فارسی زبان وادب کے نامورشخصیات میں ہوتا ہے اورفارسی اداب ان کے ذکر کے بغیر مکمل نہیں ہوتا ۔انہوں نے واضح کیا کہ گنجوی کی گرانقدر تصانیف میں مجموعہ ہفت پیکر، مخزن الاسرار، لیلیٰ و مجنون اورخسروشرین شامل ہیں اوریہ کتابیں دنیا بھر کی زبانوںمیں ترجمہ اورشائع ہوگئی ہیں۔

اس ادبی نشست میں انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان اسٹڈیز کے رکن عبداللہ عدنان نے نظامی کے شعری اسلوب پر اپنا مضمون پیش کیا۔ انہوں نے کہا: نظامی گنجوی کے اشعار سادہ اورعام فہم ہے کہ تھوڑی بہت فارسی زبان جاننے والے بھی ان کی شاعری کو سمجھ سکتے ہیں۔

 

 

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

تصاویر

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: