• Apr 28 2023 - 13:33
  • 122
  • مطالعہ کی مدت : 6 minute(s)

( ہفتہ ایران شناسی (IRANOLOGY )

کازرونی حویلی اورملک بوشہرحویلی کی تاریخی کتنی پرانی ہے؟ ایرانی فن تعمیر مشہور ہونے کے باوجود فرانس سے معمار کیوں بلائے؟   

 

٭ملک بوشہر حویلی

ملک بوشہر حویلی قاجاری دورکی ایک خوبصورت اورقدیم فن تعمیر پر مشتمل ایک عمارت ہے جو بوشہر کے بہمنی محلے میں واقع ہے۔ اس حویلی کی تاریخ تقریباً ایک صدی قبل کی ہے اوراس کاحجم ۴ ہزار میٹر ہے۔

یہ عمارت قاجار دور کے اواخر میں فرانسیسی معماروں نے مقامی مواد سے بنائی تھی۔ اس کا مالک ایک امیر شخص تھا جس کا نام محمد مہدی ملک التجارہ تھا، جو تفریحی تجارتی سفر کے لیے فرانس گیا تھا، جہاں اس نے قرون وسطی کے وزیروںکے ایک محل کو دیکھنے کا موقع ملاجس کے بعد انہوں نے بوشہر میں اسی طرزپرایک محل بنانے کا فیصلہ کیااوریہ حویلی ایرانی کیلنڈر کے مطابق آذر ۱۳۷۷ ھ ش میں قومی سطح پر رجسٹرڈ ہوئی ہے۔

٭کازرونی حویلی

کازرونی حویلی بوشہر میں قاجار دور کی عمارت ہے۔ یہ حویلی بھبھانی کے پرانے محلے میں واقع ہے اور اس کا مالک محمد رضا کازرونی نامی شخص تھا جو شہر کے مشہور تاجروں میں سے ایک تھا۔ یہ حویلی ۱۰ مہر ۱۳۸۰ کو ایران کی قومی یادگاروں کی فہرست میں ۴۰۴۵ نمبر کے ساتھ درج ہوئی۔ اس علاقے کے مکانات کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ ان کی کئی منزلیں ہیں اور اونچی ہیں۔

٭گورستان (قبرستان) شغاب

شغاب قبرستان بوشہر کے جنوب میں واقع ہے۔ اس قبرستان میںمرنے والے مٹر کے رنگ کے  بڑے اور چھوٹے گملوں کے اندر دفن ہیںان میں سے بعض گملوں اوربرتنوں پر تحریریں کندہ ہیں اوریہ زرتشت دورکے ہیں کیونکہ انکے مذہب میں لاشوں کو پتھر اور مٹی سے بنے تابوتوں میں اور پتھریلی چٹانوں کے اندر رکھا جاتا تھا تاکہ ان کے عقیدے کے مطابق مٹی آلودہ نہ ہو۔

وقت گزرنے کے ساتھ جب لاشیںبکھرنے لگیں تو ان کی ہڈیوں کو قبر میں لاشوں کے ساتھ دفن کیا گیا، تاکہ دوسرے مرنے والوں کی تدفین کے لیے جگہ کھل جائے ۔اس قبرستان کی دیگر دریافت شدہ اشیااور بڑے اور چھوٹے برتن، نما پتھر کے تابوت اور قدیم موتیوں کی مالا شامل ہیں۔

٭فاریاب آبشار

فاریاب آبشار ایک پہاڑی علاقے میں واقع ہے جو برازجان سے پینسٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر اور کوہ بزیرکے جنوب میں صوبہ بوشہر میں واقع ہے۔اس علاقے میں پانی کی کمی کی وجہ سے یہ آبشار خاص اہمیت کی حامل ہے۔ پانی کو اوپر سے گرتے اور پتھروں سے ٹکراتے اور پھیلتے دیکھنا ہر دیکھنے والے کو لاشعوری طور پر فطرت میں محوہونے پر مجبورکرتا ہے اور ہوا میں ٹھنڈک کا احساس دلاتاہے۔ گرمی کے موسم میں خاص طورپر گرمی کے عروج کے موقع پر آبشار کو دیکھنا ایک ناقابل بیان خوشی ہے۔

٭شہید رئیس علی دلواری میوزیم

شہید رئیس علی دلواری کا گھر اور عجائب گھر بوشہر سے ۴۵ کلومیٹر جنوب میں دلور شہر میں واقع ہے۔ دلوارتنگستان کے ساحلی حصے کا مرکز اور رئیس علی کی جائے پیدائش ہے۔ شہید رئیس علی دلواری نے اسی (۸۰) سال سے زائد عرصہ قبل بوشہر پر انگریزوں کے حملے کے خلاف ایستادگی کی علاقے کے لوگوں کے ذہنوں میں شاندار اور ناقابل فراموش یادیں چھوڑ ی ہے۔

1913 میں برطانوی افواج اور دلیر دلواریوں کے درمیان شدید جنگ چھڑ گئی۔ اس جنگ میں رئیس علی دلواری اور تنگستان اور دشتستان کے عوام نے نمایاں کردار ادا کیا۔

٭گور دختر

گور دختر ھخامنشی دور کا ایک پتھر کا مقبرہ ہے، جو دشتستان شہر کے میدان « "میانکوہی پشت پر» میں واقع ہے، اور صوبہ بوشہر کے خوبصورت مقامات میں سے ایک ہے۔ممکن ہے کہ یہ عمارت کورش کوچک، چیش پیش، اتوسا، مندانا یا سائرس اعظم کی بہن کی قبر ہو۔ اس عمارت کی چھت سائرس اعظم کے مقبرے سے ملتی جلتی ہے اور یہ مقبرہ خود سائرس اعظم کے مقبرے کی طرز پر بنایا گیا ہے اور ماہرین آثار قدیمہ نے تصدیق کی ہے کہ یہ کام ۶۰۰ سال قبل مسیح سے تعلق رکھتا ہے اور اس کا تعلق ھخامنشی دورسے ہے۔

٭قوام ریزروائر

قوام بوشہر ریزروائر، بوشہرکے وسطی حصے میں واقع ہے، اس صوبے کے تاریخی یادگاروں میں سے ایک ہے۔ « قوام ریزروائر» کی عمارت شہر کے مغرب کی طرف اور سمندر کے کنارے بار کے علاقے میں واقع ہے۔ اس آبی ذخائر کی تعمیر کی تاریخ ۱۵۰ سال قبل کی جاتی ہے اور یہ قاجار کے دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔

ٔ٭جاشک بوشہرمیں واقع نمک کے گنبد

جشک بوشہر میں واقع نمک کے گنبدصوبہ بوشہر کے دیر اور دشتی شہروں کے درمیان زگروس پہاڑی سلسلے کے جنوبی سرے پر جاشک پہاڑکے وسیع اورانچائی علاقے میں واقع ہیںجو کہ خوبصورت‌ ترین علاقوںمیںسے ایک ہے ۔

٭ بوشہر کے روایتی اور مقامی پکوانوں کا تعارف

اگر آپ نے بوشہر کا سفر کیا ہے، تو اس شہر کے بارے میں ایک اہم چیز جو آپ کو نہیں بھولیں گے وہ ہے اس خطے کے لذیذ کھانے ہیں جن سے آپ لطف اندوز ہوتے ہیں۔

چونکہ یہ شہر سمندر کے قریب ہے، اس لیے مچھلی بوشہری کے اہم پکوانوں میں سے ایک ہے، جس سے یہاں کے لوگ اپنے دسترخوان کو سجاتے ہیں ۔

٭لخ لخ ماہی (سٹیم شدہ مچھلی کی)

لخ لخ مچھلی بوشہر کے مقامی پکوانوں میں سے ایک ہے لیک لیک عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے اچھی خوشبو اور بوشہر کے لوگوں میں بہت مقبول ہے۔ یہ ڈش مختلف مچھلیوں سے تیار کی جاتی ہے۔ مچھلی، لہسن، پیاز، مکھن، چاول یا تیل مچھلی کی تیاری کے اجزا ڈل ہیں۔

٭قلیل ماہی

قلیل ماہی بوشہر کے مشہور مقامی پکوانوں میں سے ایک ہے جو ایران کے دیگر حصوں میں بھی مقبول ہے۔ قلیل ماہی کے اجزا میں مچھلی، تلی ہوئی پیاز، لہسن، چاول، سبزیاں، دھنیا اور مصالحے جیسے کالی مرچ، نمک اور ہلدی شامل ہیں۔

٭بوشہرکی مسور دال

ببوشہر کی مسوردال ایک بوشہر کے مشہورکھانوں میں سے ایک ہے ۔ اس مزیدار ڈش کے دیگر اہم اجزا لہسن، پیاز، آلو، ٹماٹر کا پیسٹ اور تیل ہیں۔

٭بوشہرکی مٹھائی اورحلوہ

مزیدار کھانا پکانے کے علاوہ، بوشہرکے لوگ مختلف میٹھے اور حلوہ پکانے کے لیے بھی مشہور ہیں، چونکہ یہ شہر کھجور کے مختلف درختوں سے ڈھکا ہوا ہے، اس لیے بوشہرکے لوگ مٹھائی کی تیاری میں کھجوراستعمال کرتے ہیں اسی طرح حلوہ بھی بہت مشہورہے۔

٭بوشہری روٹیاں

جب آپ بوشہر کا سفر کرتے ہیں تو رنگین پکوانوں اور لذیذ میٹھوں کے علاوہ بوشہری روٹیاں بھی مشہور ہیں۔ ذیل میں، ہم بوشہر کی چند مشہور اور لذیذ روٹیوں کا ذکر کرتے ہیں۔

پیلی روٹی زرد یا ہلدی کی روٹی بوشہر کی روٹیوں میں سے ایک ہے جسے انڈے، تل اور زعفران کے ساتھ پکایا جاتا ہے۔اسی طرح یہاں کی میٹھی روٹی بہت ہی مشہورہے جس کے اہم اجزا میں کھجور، آٹا، ہلدی اور کالے بیج ہیں۔

نان ہل ہل: ہل ہل روٹی بوشہر کی ایک اور مشہور یادگار ہے، جو مقامی جیکے نامی  پودے کے پتوں، آٹے اورخمیر کے ساتھ تیار کی جاتی ہے۔

 

 

 

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

تصاویر

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: