خانه فرهنگ ایران کراچی میں ایران کےصدر شہید آیت اللہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی اور دیگر شہداء کے چہلم کی تقریب
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر آیت اللہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھی شہداء کے چہلم کے موقع پر خانه فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران کراچی اور ایرانی قونصلیٹ کے تعاون سے ایک باوقار تقریب کا انعقاد کیا گیا. اس تقریب میں شهید ڈاکٹر ابراهیم رئیسی کی زندگی کے اہم اور دلچسپ واقعات پر مشتمل کتاب " بے لوث خدمت گزار" کی رونمائی بهی شامل تهی.
ایران کےصدر شہید آیت اللہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی اور دیگر شہداء کے چہلم کی تقریب خانه فرهنگ ایران کراچی میں منعقد ہوئی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر آیت اللہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھی شہداء کے چہلم کے موقع پر خانه فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران کراچی اور ایرانی قونصلیٹ کے تعاون سے ایک باوقار تقریب کا انعقاد کیا گیا. اس تقریب میں شهید ڈاکٹر ابراهیم رئیسی کی زندگی کے اہم اور دلچسپ واقعات پر مشتمل کتاب " بے لوث خدمت گزار" کی رونمائی بهی شامل تهی.
جماعت اسلامی کے رہنما ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی، بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ حسن صلاح الدین، ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان اور خانہ فرھنگ ایران کراچی کے ڈپٹی ڈائریکٹر حمید نوروزی اس تقریب کے مقررین میں شامل تھے۔
ڈاکٹر معراج الہدی نے اپنی تقریرمیں کہا: آج امت اسلامیہ میں امید کی ایک کرن جو دکھائی دیتی ہے وہ امام خمینی(رہ) کی گرانقدر کوششوں کی بدولت ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران میں شہید آیت اللہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی اور ان جیسے دیگر شہداء کی تربیت امام خمینی(رہ) کے اسلامی انقلاب کے توسط سے ہوئی تھی، جنہوں نے اپنی شہادت سے ایرانی قوم میں ایک نئی روح پھونک دی۔ ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت ملت ایران کے لیے ایک عظیم سانحہ ضرور تھا لیکن ایرانی قوم اس مصیبت کی وجہ سے مایوسی اور انتشار کا شکار نہیں ہوئی۔ چنانچہ مشاھدہ کیا گیا کہ شہداء کے چہلم سے قبل، ایران میں صدارتی انتخابات کا پہلا مرحلہ نہایت پرامن ماحول میں مکمل ہوگیا۔ آج ایرانی قوم آیت اللہ خامنہ ای کی قیادت میں نہ صرف خود دلیری کے ساتھ عالمی استعمار کا مقابلہ کر رہی ہے بلکہ دنیا کے دیگر ملکوں میں بھی سامراج کے خلاف مزاحمتی محاذ کو مضبوط بنا رہی ہے۔
آیت اللہ شیخ حسن صلاح الدین نے اپنے خطاب میں کہا: شہید آیت اللہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی اور ان کے مخلص ساتھی رسول اکرم(ص) کے سچے پیروکار تھے، جنہوں نے صدر اسلام کے شہداء کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسلام کی سربلندی کیلئے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ اگرچہ ان کے بعد ایران میں ایک بڑا خلا پیدا ہوا، لیکن ان کی شہادت سے ایران اور دیگر اسلامی ممالک میں سامراج کے خلاف مزاحمتی محاذ کو بہت تقویت ملی۔
ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا: آیت اللہ رئیسی کی شہادت کے بعد دنیا کے اکثر ممالک میں ان کی یاد میں عظیم الشان تقریبات منعقد ہوئیں۔ ان تمام یادگاری تقریبات کا مشترکہ عنصر آیت اللہ رئیسی کی ذاتی خصوصیات تھیں۔ ان کا حسن اخلاق، وسیع النظری اور انتھک محنت ان کی شخصیت کی امتیازی خصوصیات میں شامل تھیں۔ وہ رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے سچے اور مخلص ساتھی تھے۔