خواتین اور بچوں پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر 25 نومبر 2023 بروز ہفتہ کو خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران حیدآباد میں سماجی، ثقافتی اور مذہبی شعبوں میں متحرک خواتین کی موجودگی میں "فلسطین کی مظلوم خواتین" کے عنوان سے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا
یہ کانفرنس مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی متحرک خواتین کی کثیر تعداد کی موجودگی میں منعقد ہوئی جس میں سب سے پہلے خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران حیدآباد کے ڈائریکٹر جنرل رضا پارسا کی زوجہ، خانم پارسا نے تقریب کے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور خواتین اور بچوں پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن سے متعلق گفتگو کی۔ خانم پارسا نے کہا کہ: دنیا میں خواتین پر تشدد کی کئی اقسام ہیں جن میں جنسی تشدد، جسمانی تشدد، نفسیاتی تشدد اور خاندانی تشدد شامل ہیں جو کہ سارے ہی انسانی حقوق کے خلاف ہیں یہاں تک کہ دھمکی دینا بھی تشدد میں شمار ہوتا ہے۔ خانم پارسا نے مزید کہا کہ ممکن ہے یہ تشدد اپنے اہل خانہ، معاشرے اور حکومت کی طرف سے ہو۔ آج کل اس قسم کے تشدد فلسطینی خواتین اور بچوں پر کیے جا رہے ہیں مگر دنیا ان کی مزاحمت پر حیران ہے۔
خانم پارسا کے بقول خواتین اور بچوں پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن غزہ کی خواتین کے لیے ایک بہترین موقع ہے کہ وہ ان ٹشدد اور جرائم کے خلاف آواز بلند کریں اور اپنے حقوق طلب کریں۔ خانم پارسا نے رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای کی اس بات کہ "خواتین اور بچوں پر حملہ کرنا اسرائیل کی کمزوری اور بزدلی کی دلیل ہے" کا ذکر کرتے ہوئے یہ آرزو کی کہ انشاء اللہ بہت جلد اسرائیل شکست کا سامنا کرے گا۔
خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران حیدآباد کے ڈائریکٹر جنرل رضا پارسا کی زوجہ خانم پارسا نے کانفرنس میں موجود خواتین سے یہ درخواست کی کہ اسرائیلی اشیاء اور مصنوعات اور صیہونی حکومت کی حامی کمپنیوں کا بائیکاٹ کر کے بچوں کو قتل کرنے والی اس حکومت کے ساتھ جنگ میں اپنا کردار ادا کریں۔
اس کے بعد مدرسہ حضرت معصومہ (س) کی معلمہ خانم شگفتہ علی، حوزہ علمیہ الزہرا قاسم آباد کی طالبہ زائرہ بتول، جماعت اسلامی سے وابستہ اسماء ضیاء، جمعیت علمائے اسلامی (نورانی) سے وابستہ رضوانہ مالک اور انسانی حقوق کے حوالے سے متحرک سماجی شخصیت سبینا شاہ نے اپنی گفتگو میں فلسطینی خواتین اور بچوں پر ظلم و ستم اور خواتین پر تشدد کی پر زور انداز میں مذمت کی۔ کانفرس کی مہمان خواتین نے کہا کہ خواتین کو چاہیے کہ وہ غزہ کے واقعات و حالات کو اپنی آنے والی نسل تک منتقل کریں۔ غزہ کے حالات اسلامی امت کے لیے امتحان کی مانند ہیں اور خواتین کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ ایک امت کے طور پر اس امتحان میں حصہ لیں اور ایسی تمام اشیاء اور مصنوعات کا بائیکاٹ کریں جو اسرائیل کی مدد کرتی ہیں۔ اس کانفرس میں طالبات کے ایک گروپ نے فلسطین کے حوالے سے ایک ترانہ بھی پیش کیا۔ یہ کانفرنس اجتماعی دعا پر اختتام پذیر ہوئی اور کانفرس کے اختتام پر مہمانوں کی خاطر تواضع کی گئی۔