خانہ فرہنگ ج ا ایران، حیدرآباد میں ادبی محفل اور شعری نشست ہم زبان ہم نوا کا انعقاد
خانہ فرہنگ ج.ا.ایران، حیدرآباد میں ادبی محفل اور شعری نشست ہم زبان ہم نوا کا انعقاد
.jpeg)
خانہ فرہنگ ج.ا.ایران، حیدرآباد میں ادبی محفل اور شعری نشست ہم زبان ہم نوا کا انعقاد حیدرآباد، 09 خرداد 1404 ہجری شمسی (بمطابق 30 مئی 2025) بروز ہفتہ، خانہ فرہنگ ج.ا.ایران حیدرآباد میں ہم زبان، ہم نواکے عنوان سے ایک ادبی نشست اور محفلِ شعر کا اہتمام کیا گیا۔ یہ تقریب عالمی اردو ادبی انجمن کے تعاون سے منعقد کی گئی۔ صوبہ سندھ کے مختلف شہروں جن میں حیدرآباد، میرپورخاص اور کراچی سے نامور ادیبوں اور شاعروں نے شرکت کی۔ انہوں نے اپنے اشعار پیش کیے اور فارسی و اردو زبانوں کے درمیان گہرے روابط اور ان کی اہمیت پر گفتگو کی۔ اس نشست میں لینالونا کتاب کے اردو ترجمے کی بھی رونمائی کی گئی۔ یہ کتاب بچوں اور نوجوانوں کے لیے ہے جسے پچھلے سال کے آخر میں خانہ فرہنگ ج.ا.ایران، حیدرآباد کے تعاون سے اردو میں ترجمہ اور شائع کیا گیا تھا۔ اس موقع پر رضا پارسا، ثقافتی قونصلر اور خانہ فرہنگ ج.ا.ایران، حیدرآباد کے سربراہ نے مہمانوں اور حاضرین کو خوش آمدید کہتے ہوئے فارسی زبان کی اہمیت اور برصغیر کی ثقافت و تہذیب کی جڑوں کو سمجھنے میں اس کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پچاس سال قبل جب حیدرآباد میں خانہ فرہنگ قائم ہوا تھا، اس وقت فارسی میں شاعری کرنے اور لکھنے والے اساتذہ، مصنفین اور شعراء کی ایک بڑی تعداد موجود تھی، لیکن اب اس شہر میں روانی اور بغیر غلطی کے حافظ کی غزل پڑھنے والا کوئی شخص مشکل سے ملتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا: یہ پاکستان میں فارسی زبان کے زوال کی نشاندہی کرتا ہے، اور یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو دیر سویر دوسرے شہروں اور علاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔ اگر آپ اپنی ماضی سے دلچسپی رکھتے ہیں تو آپ کو فارسی زبان سیکھنے اور پھیلانے کو زیادہ اہمیت دینی ہوگی۔ پارسا نے خانہ فرہنگ کی ترجمہ اور اشاعتی سرگرمیوں کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم کیں اور بتایا کہ حال ہی میں "لینالونا" کے عنوان سے بچوں اور نوجوانوں کے لیے ایک کتاب فارسی سے اردو میں خانہ فرہنگ ج.ا.ا حیدرآباد کے تعاون سے شائع کی گئی ہے جس کی آج رات رونمائی کی جائے گی۔ خانہ فرہنگ ج.ا.ایران، حیدرآباد کے سربراہ نے اس ثقافتی نمائندگی کے اندر اور باہر آن لائن اور روایتی فارسی زبان کی کلاسز کے بارے میں بھی وضاحت کی اور کہا کہ یہ کلاسز کم از کم فیس پر منعقد کی جاتی ہیں تاکہ اس شیریں زبان کو سیکھنے کے خواہشمند افراد آسانی سے ان میں شرکت کر سکیں۔ محترمہ سیدہ سائرہ نقوی، جو ایران میں جامعۃ الزہرا کی فارغ التحصیل ہیں، نے فارسی اور اردو زبانوں کے رشتے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں زبانوں کا تعلق محض دو زبانوں کا اختلاط نہیں بلکہ یہ ایک ثقافتی، فکری اور روحانی رشتہ ہے جو صدیوں پرانا ہے۔ یہ دونوں زبانیں برصغیر کی تہذیب، تصوف، شاعری، تاریخ، ادب اور سماجی اقدار میں اس قدر پیوست ہیں کہ انہیں جدا کرنا جسم سے روح نکالنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے مزید کہا: فارسی محمود غزنوی، غوری سلاطین اور پھر مغلوں کے ذریعے برصغیر میں داخل ہوئی اور صدیوں تک سرکاری زبان رہی؛ عدالتوں، مدارس، درباروں اور ادب کی زبان۔ اردو اسی زبان کے دامن میں پروان چڑھی۔ غالب دہلوی اور اقبال کے اشعار اور برصغیر کے دیگر شعراء میں فارسی کی جھلک واضح طور پر دکھائی دیتی ہے۔ سائرہ نقوی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اردو کے بیشتر الفاظ فارسی سے ماخوذ ہیں، کلاسیکی اردو ادب کو فارسی کے لہجے اور انداز سے آراستہ قرار دیا اور کہا: فارسی اور اردو کے درمیان نہ صرف الفاظ کی ہم آہنگی ہے بلکہ فکری ہم آہنگی بھی موجود ہے۔ تصوف، اخلاقیات، فلسفہ، اور مجازی عشق سے حقیقی عشق کا سفر جیسے موضوعات دونوں زبانوں میں خوبصورتی سے بیان کیے گئے ہیں۔ مولانا رومی اور حافظ کی زبان فارسی ہے، لیکن اردو شاعروں پر ان کا گہرا اثر واضح ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ موجودہ دور میں یہ عظیم رشتہ زوال کا شکار ہو گیا ہے، اور اس سلسلے میں دو اہم چیلنجز کا ذکر کیا:
|
اپنا تبصرہ لکھیں.